Deobandi Books

اسباب فسخ نکاح - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

14 - 25
عبارت میں ہے کہ مفقود الخبر کے بارے میں عام حالات میں چار سال کے بعد موت کا حکم لگایا جائے گا ۔ ۔و اعتدت فی مفقود المعترک بین المسلمین بعد انفصال الصفین ․․․․و فی الفقد بین المسلمین و الکفار بعد سنۃ بعد النظر۔( مختصر خلیل ، للعلامۃ الشیخ خلیل بن اسحاق المالکی ، باب فصل فی مسائل زوجۃ المفقود، ص۱۶۴)  اس عبارت میں ہے کہ مسلمانوں کے جنگوں کے درمیان میں گم ہوا ہو تو صف ختم ہوتے ہی موت کا حکم لگایا جائے گا ․․․اور مسلمانوں کے درمیان یا کفار کے درمیان گم ہوا ہو تو غور کرنے کے بعد ایک سال کے بعد موت کا حکم لگایا جائے گا ۔ موطاء امام مالک میں قول صحابی  یہ ہے ۔ان عمر بن الخطاب قال ایما امراۃ فقدت زوجھا فلم یدر این ھو فانھا تنتظر اربع سنین ثم تعتد اربعۃ اشھر و عشر اثم تحل قال مالک وان تزوجت بعد انقضاء عدتھا فدخل بھا ز وجھا او لم یدخل بھا فلا سبیل لزوجھا الاول الیھا ۔( موطاء امام مالک ، باب عدۃ تفقد زوجھا ، ص ۵۲۳) اس قول صحابی میں ہے کہ مفقود کی بیوی کو چار سال کی مہلت دی جائے گی ، اور عدت ختم ہونے کے بعد دوسرے شوہر نے نکاح کیااوردخول کیا  پھر پہلا شوہر آیا تو یہ بیوی پہلے شوہر کو نہیں ملے گی ۔
حنفیہ کا مسلک یہ ہے کہ شوہر کے مرنے کا کوئی قرینہ نہ ہو تو عام  حالات میں 120 ایک سو بیس برس کے بعد شوہر کی موت کا فیصلہ کیا جائے گا ۔قدوری کی عبارت یہ ہے ۔ فاذا تم لہ مائۃ وعشرون سنۃ من یوم ولد حکمنا بموتہ ، و اعتدت امراتہ و قسم مالہ بین ورثتہ الموجودین فی ذالک الوقت ۔( الشرح الثمیری للقدوری،باب کتاب المفقود، ج ثانی ،ص۴۲۲، نمبر ۱۶۵۴)  اس عبارت میں ہے کہ ایک سو بیس برس میں موت کا فیصلہ کرے ۔ کیوں کہ آدمی زیادہ سے زیادہ ایک سو بیس برس ہی زندہ رہتا ہے ، اس   120 ایک سو بیس برس کے بعد یقینی  طور پر کہا جا سکتا ہے کہ شوہر مر چکا ہوگا ۔   امام شافعی کا مسلک بھی یہی ہے ، موسوعہ کی عبارت یہ ہے ۔لا تعتد امراتہ [امراۃ المفقود] و لا تنکح ابدا حتی یأتیھا یقین وفاتہ ، ثم تعتد من یوم استیقنت وفاتہ و ترثہ۔ ( موسوعہ امام شافعی ؒ ،  باب امراۃ المفقود ، ج احدی عشرۃ ، ص ۳۳۰، نمبر ۱۹۶۴۱) اس عبارت میں ہے کہ یقین کی خبر جب تک نہ آجائے موت کا فیصلہ نہ کر ے ۔  
وجہ : (۱) انکی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن المغیرۃ بن شعبۃ قال قال رسول اللہ امرأۃ المفقود امرأتہ حتی یأتیھا الخبر ۔ (دار قطنی ، کتب النکاح، ج ثالث ،ص ۲۱۷ ،نمبر ۳۸۰۴؍ سنن للبیہقی،باب من قال امرأۃ المفقودامرأتہ حتی یأتیھا یقین وفاتہ، ج سابع، ص ۷۳۱،نمبر۱۵۵۶۵) اس حدیث میں ہے کہ یقینی خبر آنے تک مفقود کی بیوی ہے ، اور یقینی خبر نہ آئے تو ایک سو بیس سال میں ہم عمر مرتے ہیں اس لئے ایک سو بیس سال کے بعد موت کا فیصلہ کیا جائے گا ۔ (۲) اس  قول صحابی میں بھی اس کا ثبوت ہے ۔ عن ابن جریح قال بلغنی ان ابن مسعود وافق علیا علی انھا تنتظرہ ابدا۔  (مصنف عبدالرزاق،باب التی لا تعلم مھلک زوجہ، ج سابع ،ص۶۷، نمبر۱۲۳۸۱) اس قولصحابی سے معلوم ہوا کہ وہ ہمیشہ مفقود کا انتظار کرے گی۔(۲) اس قول صحابی میں ہے کہ پہلا شوہر آجائے تو بیوی پہلے شوہر کا ہے۔ عن علی فی امرأۃ المفقود اذا قدم وقد تزوجت امرأتہ ہی امرأتہ ان شاء طلق وان شاء امسک ولا تخیر (سنن للبیہقی، باب من قال امرأۃ المفقودامر أتہ حتی یأتیہا یقین وفاتہ،ج سابع،ص ۷۳۱،نمبر ۱۵۵۶۲ ؍ مصنف عبد الرزاق ،باب یجیء الاول و قد مات الآخر، ج سابع ،ص ۶۸، نمبر ۱۲۳۸۸)  اس قول صحابی میں ہے کہ پہلا شوہر آجائے تو بیوی پہلے شوہر کی ہوگی ۔
نوٹ: اس دور میں ملک کی دوری کی وجہ سے شوہر چھپ جاتا ہے ، مثلا بیوی برطانیہ میں ہے ، اور شوہر پاکستان میں ہے ، آپس کے اختلاف کی وجہ سے شوہر چھپ گیا اور کوئی پتہ نہیں دیتا ہے ، بعض مرتبہ دوسری شادی کر کے زندگی گزارنے لگتا ہے ، اور پہلی بیوی سے کوئی رابطہ نہیں رکھتا ، ایسی صورت میں ان دونوں میں[۱]  شقاق بھی ہے ، [۲]نفقہ نہ دینا بھی ہے ، [۳]  حق زوجیت ادا نہ کرنا ہے [۴]اور مفقود بھی ہے اس لئے قاضی اپنی صواب دید پر جلدی تفریق کر سکتا ہے ۔  

﴿(۷) شوہر کا غائب غیر مفقود ہو نا﴾
 غائب غیر مفقود : وہ ہے کہ جس کا زندہ ہونا معلوم ہو ، لیکن اس کا پتہ معلوم نہ ہو، یا پتہ بھی معلوم ہو لیکن نہ بیوی کے پاس آتا ہو نہ اس کو بلاتا ہو اور نہ اس کا نفقہ ادا کرتا ہو ، جس سے عورت سخت تنگی اور پریشانی میں مبتلاء ہو ، ایسی صورت میں عورت اس ظالم شوہر سے نجات کے لئے قاضی کے یہاں تفریق کی درخواست دے سکتی ہے ، درخواست کی وصولی کے بعد: 
(الف) بیوی کو قاضی حکم کرے گا کہ وہ گواہوں اور حلف کے ذریعہ غائب شوہر سے اپنا نکاح  اور اس پر نفقہ کا وجوب ثابت کرے ، اس طرح کہ وہ مجھ کو نفقہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
18 عرض مؤلف 4 1
19 ﴿ اس زمانے میں فسخ نکاح کی ضرورت کیوں پڑگئی؟ ﴾ 5 1
20 ﴿ اسباب فسخ کا اہم اصول﴾ 5 1
21 ﴿ اور شقاق کی صورت میں فیصل کو تفریق کرنے کا حق ہے﴾ 6 1
22 ﴿اختلافی صورت میں قاضی کا فیصلہ قابل نفاذ ہے ﴾ 6 1
23 ﴿شرعی پنچائت مذہب مالکی سے مأخوذ ہے ﴾ 7 1
24 ﴿اسباب فسخ نکاح 18 ہیں ﴾ 8 1
25 ﴿ہر ایک سبب کی تفصیل ﴾ 9 24
26 ﴿(۱) زوجین میں شقاق پا یا جانا﴾ 9 24
27 ﴿(۲) شوہر کا حقوق زوجیت ادا نہ کرنا ﴾ 10 24
28 ﴿(۳) شوہر کا استطاعت کے باوجود نفقہ نہ دینا ﴾ 11 24
29 ﴿(۴) شوہر کا نفقہ سے عاجز ہو نا ﴾ 11 24
30 ﴿(۵) بیوی کو سخت مار پیٹ کرنا ۔﴾ 12 24
31 ﴿(۶) شوہر کا مفقود الخبر ہو نا ﴾ 13 24
32 ﴿(۷) شوہر کا غائب غیر مفقود ہو نا﴾ 14 24
33 ﴿(۸) اختلاف دارین کی وجہ سے حق زوجیت ادا نہ کر سکنا ﴾ 15 24
34 ﴿(۹) شوہر کا وطی پر قادر نہ ہو نا یعنی عنین ہو نا ﴾ 15 24
35 ﴿(۱۰) شوہر کا مجنون ہو نا ﴾ 16 24
36 ﴿(۱۱) شوہر کا جذام ، برص، یا اس جیسے موذی مرض میں مبتلاء ہو نا﴾ 17 24
37 ﴿(۱۲)غیر کفو میں نکاح کرنا ﴾ 17 24
38 ﴿(۱۳)مہر میں غیر معمولی کمی ﴾ 19 24
39 ﴿(۱۴)مرد کا اپنی حالت کے بارے میں عورت کو دھوکہ میں ڈال کر نکاح کرنا ﴾ 20 24
40 ﴿(۱۵)خیار بلوغ ﴾ 20 24
41 ﴿(۱۶)حرمت مصاحرت کی وجہ سے تفریق ﴾ 20 24
42 ﴿(۱۷)فساد نکاح کی وجہ سے تفریق﴾ 22 24
43 ﴿(۱۸)غیر مسلم حاکم سے فسخ نکاح ﴾ 22 24
44 ﴿ برطانیہ میں میں غیر مسلم کورٹ سے طلاق (separation) ﴾ 23 1
45 ﴿ اچانک تین طلاق واقع ہوگئی تو راستہ کیا ہے﴾ 25 1
Flag Counter