Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

98 - 540
العلم ونما کنی بالحضرة عنہ. لہ أنہ مسلط علی الفسخ من جہة صاحبہ فلا یتوقف علی علمہ کالجازة ولہذا لا یشترط رضاہ وصار کالوکیل بالبیع.  
 
]٣[… تیسرا مسئلہ یہ ہے ،کہ اگر بیع کو فسخ کرنا ہو تو امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کے نزدیک سامنے والے کو اس کا علم ہو نا ضروری ہے کہ یہ مدت خیار میں بیع فسخ کر رہا ہے ، کیونکہ اگر سامنے والے کو علم نہیں ہے کہ بیع فسخ کر رہا ہے تو اس کو نقصان ہو گا ، مثلا بائع نے خیار لیا تھا ، اور اس نے بیع فسخ کر دی تو اور مشتری کو اس کا علم نہیں ہے اس لئے اس نے دوسری مبیع تلاش نہیں کی اور تین دن کے بعد معلوم ہوا کہ بیع فسخ ہو چکی ہے تو اس سے مشتری کو نقصان ہو گا ۔ یا مشتری کو اختیار تھا اور اس نے بیع فسخ کر دی ، لیکن بائع کو علم نہیں تھا اس لئے اس نے مبیع کے لئے گاہک تلاش نہیں کی اور اب تین دن کے بعد اس قیمت میں مبیع کا بکنا مشکل ہوگیا اس لئے اس سے بائع کو نقصان ہوا اس لئے طرفین کے نزدیک بیع فسخ  کرنے کے لئے سامنے والے کو علم ہو نا ضروری ہے ، اور اگر مدت خیار میں سامنے والے کو خبر نہیں کی تو بیع مکمل ہوجائے گی ۔      
وجہ: (١)  دونوں کے اختیار کی وجہ یہ ہے ۔ چونکہ اس نے بیع جائز قرار دینے اور بیع کے توڑنے کا اختیار لیا ہے اس لئے اس کو دونوں اختیار ہیں ۔چاہے تو تین دن کے اندر بیع توڑ دے،چاہے تو جائز قرار دے۔(٢) فسخ کرتے وقت سامنے والے کو  با خبر کرنے کی وجہ یہ ہے کہ اگر بائع کو علم نہیں ہو گا تو وہ گاہک تلاش نہیں کرے گا ، اور مشتری کو علم نہیں ہو گا تو وہ مبیع تلاش نہیں کرے گا ۔ (٣)  حدیث میں اس کی تصریح ہے ۔ عن عائشة عن النبی ۖ قال لا ضرر ولا ضرار ۔ (دار قطنی ، کتاب فی الاقضیة والاحکام، ج رابع ،ص ١٤٦، نمبر ٣٠٦٠٤٤٩٣) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کسی کو نقصان دینے سے بچنا چاہئے۔ 
 ترجمہ: ٢   امام ابو یوسف  نے فر مایا کہ فسخ کرنا جائز ہے ، اور یہی قول امام شافعی  کا ہے ،اور شرط وہ جاننا ہے ، اور حاضر ہونے سے جاننے کو کنایہ کیا ہے ۔  امام ابو یوسف  کی دلیل یہ ہے کہ ساتھی کی جانب سے فسخ کرنے پر مسلط کیا گیا ہے اس لئے اس کے جاننے پر موقوف نہیں ہو گا ، جیسے بیع کی اجازت میں ] اس کے جاننے کی ضرورت نہیں ہے [ ، اور اسی لئے اس کی رضامندی کی شرط نہیں ہے ۔  اور وکیل بالبیع کی طرح ہو گیا ۔ 
لغت: و الشرط ھو العلم و انما کنی بالحضرت عنہ : متن میں٫ الا ان یکون الآخر حاضرا:  کہا ہے ۔کہ بیع فسخ کرتے وقت دوسرا حاضر ہو ، تو اس کا مطلب بتلا رہے ہیں کہ سامنے حاضر ہو نا ضروری نہیں ہے بلکہ تین دن کے اندر اس کو علم ہو جائے کہ بیع فسخ کر دیا ہے ، اتنا ہی کا فی ہے ، اور اگر تین دن میں اس کو بیع فسخ ہونے کا علم نہیں ہوا تو بیع تام ہو جائے گی ۔  
لغت : صاحبہ : صاحب کا ترجمہ ہے ساتھی ، یہاں اگر بائع کو خیار ہے تو اس کا صاحب مشتری ہے ، اور مشتری کو خیار ہے تو اس کا صاحب بائع ہے ، اس لئے صاحب کا ترجمہ میں نے ٫سامنے والا ، کیا ہے ۔ 

Flag Counter