Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

408 - 540
(فصل فی بیع الفضولی  )
(٢٢٩)قال ومن باع ملک غیرہ بغیر أمرہ فالمالک بالخیار ن شاء أجاز البیع ون شاء فسخ  ١  وقال الشافع رحمہ اللہ لا ینعقد لأنہ لم یصدر عن ولایة شرعیة لأنہا بالملک أو بذن 

(فصل فی بیع الفضولی  )
 ضروری نوٹ : مالک کی اجازت کے بغیر اس کی چیز بیچ دے اس کو بیع فضولی کہتے ہیں ۔  
ترجمہ  : (٢٢٩) کسی نے دوسرے کی ملکیت بغیر اس کی اجازت کے بیچا تو مالک کو اختیار ہے چاہے تو بیع جائز قرار دے اور چاہے تو فسخ کردے ۔
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ دلالة اجازت ہو تب بھی بیع کر سکتا ہے۔
تشریح  :  مثلا زید نے عمر کا گھر بغیر اس کی اجازت کے بیچ دیا تو مالک یعنی عمر کو اختیار ہے کہ اس بیع کو باقی رکھے اور چاہے تو فسخ کردے ۔ 
وجہ  :(١)  اس حدیث میں ہے کہ بغیر اجازت کے مال تو مالک نے بعد میں اس کو جائز قرار دیا ۔ عن ابن عمر   عن النبی  ۖ قال .....اللھم ان کنت تعلم انی استاجرت اجیرا بفرق من ذرة فأعطیتہ و ابی ذالک ان یأخذ فعمدت الی ذالک الفرق فزرعتہ حتی اشتریت منہ بقرا و راعیھا ....فقلت انطلق الی تلک البقرة و راعیھا فانھا لک فقال أ تستھزی بی ؟ ( بخاری شریف ، باب اذا اشتری شیئا لغیرہ بغیر اذنہ فرضی ، ص ٣٥٣، نمبر ٢٢١٥) اس میں ہے کہ بغیر مالک کی اجازت کے بیع اور شراء کی ہے ۔(٢)  ہماری دلیل یہ ہے کہ عاقل بالغ آدمی نے ایجاب اور قبول کیا ہے ، اور اس میں بائع اور مشتری دونوں کا فائدہ ہے ،اور کوئی نقصان بھی نہیں ہے کیونکہ نقصان دیکھے گا تو بیع کے انکار کا حق ہے اس لئے یہ بیع جائز ہوگی ۔  
ترجمہ  : ١  امام شافعی نے فرمایا کہ بیع منعقد نہیں ہوگی اس لئے کہ ولایت شرعیہ سے صادر نہیں ہوئی ہے ، اس لئے کہ ولایت شرعیہ یا ملک کی وجہ سے ہوتی ہے ، یا مالک کی اجازت سے ہوتی ہے اور یہاں دونوں نہیں ہیں ، اس لئے قدرت شرعیہ کے بغیر بیع کا انعقاد نہیں ہوگا ۔
تشریح  :  امام شافعی   نے فرمایا کہ بیع دو طریقے سے منعقد ہوتی ہے ، یا مالک خود بیع کرے ، یا دوسرے کو بیع کی اجازت دے ، اور یہاں دونوں میں سے کوئی نہیں ہے اس لئے بیع منعقد نہیں ہوگی ۔

Flag Counter