Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

140 - 540
(باب خیار العیب)

(  باب خیار العیب  )
ضروری نوٹ : مبیع میں عیب ہو جائے جس کے ماتحت مبیع کو واپس کرنے کا اختیار ہو اس کو خیار عیب کہتے ہیں۔اس کا ثبوت اس حدیث میں ہے ۔ عن عائشة ان رجلا ابتاع غلاما فاقام عندہ ماشاء اللہ ان یقیم ثم وجد بہ عیبا فخاصمہ الی النبی ۖ فردہ علیہ فقال الرجل یا رسول اللہ قد استغل غلامی فقال رسول اللہ ۖ الخراج بالضمان۔(ابو داؤد شریف، باب فیمن اشتری عبدا فاستعملہ ثم وجد بہ عیبا  ،ص٥٠٦، نمبر ٣٥١٠ ابن ماجہ شریف، باب الخراج بالضمان، ص ٣٢١ نمبر ٢٢٤٣ سنن للبیھقی ، باب المشتری یجد بما اشتراہ عیبا وقد استعملہ زمانا ،ج خامس،، ص ٥٢٦، نمبر١٠٧٤٢) اس حدیث میں اس کا ثبوت ہے کہ غلام میں عیب پایا تو اس کو بائع کی طرف واپس کر دیا۔(٢) اس حدیث میں بھی اس کا ثبوت ہے۔  قال لی العداء بن خالد بن ھوذة الا اقرئک کتابا کتبہ لی رسول اللہ ۖ؟ قال قلت بلی! فاخرج لی کتابا ،ھذاما اشتری العداء بن خالد بن ھوذة من محمد رسول اللہ ۖ اشتری منی عبدا او امة لا داء ولا غائلة ولا خبثة بیع المسلم المسلم۔ (ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کتابة الشروط ،ص ٢٩٦، نمبر ١٢١٦) اس حدیث میں آپۖ نے  لا داء ولا غائلة ولا خبثة  کی برا ء ت لکھ کر صحابی کو دی ہے، جس سے معلوم ہوا کہ مبیع میں عیب نہیں ہونی چاہئے ۔ (٣) اس قول صحابی میں بھی ہے ۔ ان عبد اللہ بن عمر باع غلاما لہ بثمانی مائة درھم فباعہ بالبراء ة فقال الذی ابتاعہ لعبد اللہ بن عمر بالغلام داء لم تسمہ لی فاختصما الی عثمان بن عفان فقال الرجل باعنی عبدا وبہ داء لم یسمہ لی وقال عبد اللہ بعتہ بالبراء ةفقضی عثمان علی عبد اللہ بن عمر ان یحلف لہ لقد باعہ العبد وما بہ داء یعلمہ فابی عبد اللہ ان یحلف وارتجع العبد ۔ (موطا امام مالک ، باب العیب فی الرقیق ص ٥٧١) اس عمل صحابی میں عیب کی وجہ سے مبیع واپس کی۔ 
 نوٹ  : باب خیار العیب  کے مسئلے کے لئے عموما اصول ان آیتوں سے مستنبط ہے ۔  
(١) لا تضار والد ة بولدھا ولا مولود لہ بولدہ ۔( آیت ٢٣٣، سورة البقرة ٢)  اس آیت میں ہے کہ والد یا والدہ کو نقصان نہیں ہونا چاہئے ۔ اسی طرح بائع یا مشتری کو نقصان نہ ہو ۔(٢)  فمن اعتدی علیکم فاعتدوا علیہ بمثل ما اعتدی علیکم ۔  ( آیت١٩٤، سورة البقرة ٢)  اس آیت میں ہے کہ کوئی کسی پر ظلم نہ کرے ۔(٣) عن ابی سعید الخدری  ان رسول اللہ  ۖ قال : لا ضرر و لا ضرار ، من ضار ضرہ اللہ و من شاق شق اللہ علیہ ۔( 

Flag Counter