Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

192 - 540
(باب البیع الفاسد )
(١٠٣)وذا کان أحد العوضین أو کلاہما محرما فالبیع فاسد کالبیع بالمیتة والدم والخنزیر والخمر وکذا ذا کان غیر مملوک کالحر  ١   قال رض اللہ عنہ ہذہ فصول جمعہا وفیہا 

(  باب البیع الفاسد  )
ضروری نوٹ:  اس باب میں بیع باطل اور بیع فاسد دونوں کو بیان کیا ہے۔اور دونوں کے احکام الگ الگ ہیں۔  
بیع باطل :  جس بیع میں مبیع مال ہی نہ ہو یا ثمن مال نہ ہو تو وہ بیع باطل ہے۔یعنی اس بیع کا وجود ہی نہیں ہے۔جیسے کوئی آزاد کو بیچ دے تو آزاد مال نہیں ہے اس لئے یہ بیع ہوگی ہی نہیں۔ اس کا حکم یہ ہے کہ نہ بائع اس ثمن کا مالک ہوگا جو مشتری سے لیا ہے،اور نہ مشتری مبیع کا مالک ہوگا۔کیونکہ یہ بیع سرے سے ہے ہی نہیں۔  
بیع فاسد : جس بیع میں مبیع مال ہو اور ثمن بھی مال ہو لیکن کسی غلط شرط لگانے کی وجہ سے بیع خراب ہوئی ہو تو اس کو بیع فاسد کہتے ہیں۔ جیسے گھر بیچے اور کہے کہ دو ماہ تک میں اس میں رہوں گا تو یہ بیع شرط فاسد لگانے کی وجہ سے فاسد ہو گی۔اس کا حکم یہ ہے کہ حتی الامکان اس بیع کو توڑ دینا چاہئے ۔لیکن بائع نے ثمن پر قبضہ کرلیا اور مشتری نے مبیع پر قبضہ کر لیا اور بیع کو بحال رکھا اور کوئی جھگڑا نہیں ہوا تو کراہیت کے ساتھ اس بیع کو جائز قرار دیںگے۔اور مشتری مبیع کا مالک بن جائے گااور بائع ثمن کا مالک ہو جائے گا۔
وجہ  :(١)بیع باطل اور بیع فاسد کی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن جابر بن عبد اللہ انہ سمع رسول اللہ ۖ یقول وھو بمکة عام الفتح ان اللہ و رسولہ  حرم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والاصنام ۔( بخاری شریف، باب بیع المیتة والاصنام،ص ٣٥٦ ، نمبر٢٢٣٦مسلم شریف، باب تحریم بیع الخمر والمیتة والخنزیر والاصنام ،ص٦٩٠ ،نمبر ٤٠٤٨١٥٨١) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ شراب،مردہ،سور اور بت کی بیع حرام ہیں اور باطل ہیں۔(٢) اس آیت میں اس کا اشارہ موجود ہے ۔انما حرم علیکم  المیتة و الدم و لحم الخنزیر و ما اھل لغیر اللہ بہ ۔ ( آیت ١٥، سورت النحل ١٦) اس آیت میں ہے کہ مذکورہ چیزیں حرام ہیں ۔
ترجمہ  : (١٠٣)جب دونوں عوض میں سے ایک یا دونوں حرام ہوں تو بیع فاسد ہے جیسے مردے کی بیع یاخون کی بیع یاشراب کی بیع یا سور کی بیع ، اور ایسے ہی جبکہ مبیع مملوک نہ ہو ، جیسے آزاد کی بیع ۔
اصول  : مال کے بدلے مال نہ ہو تو بیع باطل ہوگی، اور قبضہ کرنے کے باوجود مشتری مبیع کا مالک نہیں ہوگا ۔

Flag Counter