Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

334 - 540
(فصل)
(١٩٠)ومن اشتری شیئا مما ینقل ویحول لم یجز لہ بیعہ حتی یقبضہ ١ لأنہ علیہ الصلاة والسلام نہی عن بیع ما لم یقبض٢  ولأن فیہ غرر انفساخ العقد علی اعتبار الہلاک. (١٩١)ویجوز بیع العقار قبل القبض عند أب حنیفة وأب یوسف رحمہ اللہ. وقال محمد رحمہ اللہ لا یجوز ١ 

(فصل )
ترجمہ  :(١٩٠)کسی نے کوئی ایسی چیز خریدی جو منتقل ہو سکتی ہے تو اس کی بیع جائز نہیں ہے جب تک اس پر قبضہ نہ کر لے۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ حضور ۖ قبضہ کرنے سے پہلے بیع سے روکا ہے ۔   
وجہ : (١) منتقل ہونے والی چیز پر قبضہ کرے تب اس کو آگے بیچے۔کیونکہ قبضہ کرنے سے پہلے بیچے گا تو ہو سکتا ہے کہ وہ چیز بائع سے ضائع ہو جائے اور اس کے پاس نہ آئے تو کیسے بیچے گا (٢)  اس حدیث میں ہے کہ جو چیز تمہارے نہ ہو اس کو نہ بیچو۔عن حکیم بن حزام قال : یا رسول اللہ ! یأتینی الرجل فیرید منی البیع لیس عندی أفأبتاعہ لہ من السوق؟ فقال : لا تبع ما لیس عندک۔ (ابو داؤد شریف ، باب فی الرجل یبیع ما لیس عندہ، ص ٥٠٥، ،نمبر ٣٥٠٣)(٣)حدیث میں ہے کہ مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے مت بیچو ، جو صاحب ہدایہ کی حدیث ہے۔  عن ابن عمر ان النبی ۖ قال من ابتاع طعاما فلا یبیعہ حتی لیستوفیہ زاد اسمعیل فلا یبعہ حتی یقبضہ۔ (بخاری شریف ، بیع الطعام قبل ان یقبض وبیع ما لیس عندک، ص ٣٤٣،نمبر ٢١٣٦ مسلم شریف ، باب بطلان بیع المبیع قبل القبض، ص٦٦٢، نمبر ٣٨٣٦١٥٢٥ ابو داؤد شریف،نمبر ٣٤٩٢) اس حدیث میں ہے کہ مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کو مت بیچو، اس لئے منقولی چیز پر قبضہ کرنے سے پہلے بیچنا جائز نہیں۔
ترجمہ  : ٢   اس لئے کہ ہلاک ہونے کے اعتبار سے عقد کے فسخ ہونے کا دھوکہ ہے ۔ 
تشریح  : یہ بہت ممکن ہے کہ بائع کے پاس مبیع ہلاک ہوجائے تو آگے مشتری کو کیا دیگا ! اس لئے مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کو بیچنا جائز نہیں ہے۔  
ترجمہ : (١٩١) اور جائز ہے زمین کو بیچنا قبضہ کرنے سے پہلے شیخین کے نزدیک اور امام محمد نے فرمایا جائز نہیں۔  
وجہ : (١) زمین منقولی چیز نہیں ہے۔اس لئے اس میں ہلاکت کا خطرہ نہیں ہے اس لئے اس کو قبضہ کرنے سے پہلے بیچ دیا تو جایز ہے (٢)حضرت عبد اللہ بن عباس نے فرمایا کہ قبضہ کرنے کی شرط غلہ وغیرہ میں ہے ۔جس سے اندازہ ہوا کہ زمین وغیرہ 

Flag Counter