Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

97 - 540
بطل الخیار عندہما لأنہ ملکہا فلا یملک ردہا وہو مسلم. وعندہ یبطل البیع لأنہ لم یملکہا فلا یتملکہا بسقاط الخیار بعدہ وہو مسلم.(٤٥) قال ومن شرط لہ الخیار فلہ أن یفسخ ف المدة ولہ أن یجیز فن أجازہ بغیر حضرة صاحبہا جاز. ون فسخ لم یجز لا أن یکون الآخر حاضرا    ١   عند أب حنیفة ومحمد.  ٢    وقال أبو یوسف یجوز وہو قول الشافع والشرط ہو 

مشتری مسلمان ہو گیا تو صاحبین  کے یہاں خیار ختم ہو گیا اس لئے کہ مشتری شراب کا مالک بن گیا اب وہ مسلمان ہونے کی حالت میں دوسرے کو مالک نہیں بنا سکتا ۔ اور امام ابو حنیفہ  کے نزدیک بیع ٹوٹ جائے گی ، اس لئے کہ مشتری شراب کا مالک نہیں بنا تھا ، اس لئے مسلمان ہونے کی حالت میں خیار ساقط کر کے بائع کو کیا مالک بنائے گا ۔ 
تشریح: ] یہ ساتویں نظیر ہے [۔ یہ مسئلہ ایک اصول پر ہے ، مسلمان ہونے کی حالت میں شراب کا مالک نہیں بن سکتا ، اور نہ دوسرے کو اس کا مالک بنا سکتا ہے ، کیونکہ وہ حرام ہے ۔ ۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ ۔ ذمی نے ذمی سے شراب خریدی اور مشتری نے تین دن کا خیار شرط لے لیا، اس دوران مشتری مسلمان ہو گیا ، تو صاحبین  کے نزدیک مشتری شراب کا مالک بن چکا ہے اس لئے اب وہ بائع کی طرف شراب واپس نہیں کر سکتا ، کیونکہ اوپر اصول گزر چکا ہے کہ مسلمان کسی دوسرے کو بھی شراب کا مالک نہیں بنا سکتا ، اس لئے خیار شرط ختم ہو جائے گا ، اور مشتری شراب کا مالک بن جائے گا ، اور بیع مکمل ہو جائے گی ۔ اور امام ابو حنیفہ  کے نزدیک مشتری شراب کا مالک نہیں بنا ہے ، اور اب مسلمان ہو نے کی وجہ سے اس کا مالک بن بھی نہیں سکتا ، اس لئے بیع ٹوٹ جائے گی اور شراب بائع کی طرف چلی جائے گی اور خیار شرط ختم ہو جائے گا ۔ 
اصول : مسلمان شراب کا مالک نہیں بن سکتا ، اور نہ دوسروں کو  مالک بنا سکتاہے ۔
ترجمہ:(٤٥)جس نے خیار شرط لیا اس کے لئے جائز ہے کہ مدت خیار میں بیع فسخ کر دے اور اس کے لئے یہ بھی جائز ہے کہ اس کو جائز کر دے۔  پس اگر سامنے والے کی غیر حاضری میں بیع جائز قرار دی تو جائز ہے،اور اگر بیع فسخ کی تو جائز نہیں ہے مگر یہ کہ دوسرا حاضر ہو ۔
ترجمہ:  ١   امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کے نزدیک۔ 
 تشریح:  یہاں تین مسئلے بیان کئے ہیں ]١[ ایک یہ ہے کہ بائع یا مشتری جس نے بھی اختیار لیا ہے اس کے لئے یہ بھی جائز ہے کہ مدت خیار میں  بیع کو جائز قرار دے ، اور اس کا بھی اختیار ہے کہ بیع کو فسخ کردے ۔
 ]٢[ …دوسرا مسئلہ یہ بیان کیا ،کہ اگر بیع کو جائز قرار دے تو سامنے والا نہ بھی ہو یا اس کو علم نہ ہو تب بھی تب بھی جائز قرار دے سکتا ہے ، کیونکہ جائز قرار دینے میں کسی کا نقصان نہیں ہے 

Flag Counter