Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

350 - 540
(باب الربوا)
(١٩٨)قال الربا محرم ف کل مکیل أو موزون ذا بیع بجنسہ متفاضلا

(  باب الربوا  )
 ترجمہ  :(١٩٨)ربوا حرام ہے کیلی یا وزنی چیز میں جبکہ بیچا جائے اسی جنس سے کمی بیشی کرکے۔  
تشریح  :ایسی زیادتی جو عوض سے خالی ہو اس کو ربوا کہتے ہیں۔یہاں مخصوص زیادتی کو ربوا اور سود کہا ہے جو حرام ہے۔ایک ہی جنس کی چیز ہو ، اور کیلی ہو یا وزنی ہو ، اور کمی بیشی کرکے بیچے تو یہ سود ہے جو حرام ہے ۔ اور ادھار بھی حرام ہے ، مجلس میں قبضہ کرنا ہوگا ۔
وجہ  : (١) اس کے حرام ہونے کی دلیل یہ آیت ہے  واحل اللہ البیع وحرم الربوا (آیت ٢٧٥ ،سورة البقرة ٢) اس آیت میں سود کو حرام کہا گیا ہے۔(٢)اس حدیث میں ہے۔ عن ابی سعید الخدری قال قال رسول اللہ ۖ الذھب بالذھب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعیر بالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل یدا بید فمن زاد او استزاد فقد اربی الآخذ والمعطی فیہ سواء ۔ (مسلم شریف ، باب الصرف وبیع الذھب بالورق، ص ٦٩٣، نمبر ١٥٨٧ ٤٠٦٤ بخاری شریف ، باب بیع الفضة بالفضة ،ص ٣٤٧، نمبر ٢١٧٠٢١٧٦ ابو داؤد شریف ، باب فی الصرف ،ص٤٨٧، نمبر ٣٣٤٩ ترمذی شریف، باب ماجاء ان الحنطة بالحنطة مثلا بمثل وکراہیة التفاضل فیہ، ص٣٠٢، نمبر ١٢٤٠)اس حدیث میں ہے کہ ایک جنس کی چیز ہو اور کیلی یا وزنی ہو تو کمی بیشی کرکے بیچنا حرام قرار دیا ہے۔
اصول  : حنفیہ کے یہاں سود ہونے کے لئے تین علتیں ہیں ]١[ دونوں چیزیں ایک ہی جنس کی ہوں ۔ ]٢[ دونوں چیزیں وزنی ہوں ۔ ]٣[ یا دونوں چیزیں کیلی ہوں ۔
وجہ  : اوپر کی حدیث میں تینوں علتوں کا ثبوت اس طرح ہے۔
]١[ پہلی علت ہے جنس ایک ہو چنانچہ اس حدیث میں٫الذہب بالذہب ،و الفضة بالفضة  الخ ہے، کہ سونا سونے کے بدلے میں ہو ، یعنی مبیع اور ثمن ایک جنس کے ہو ںتب سود ہوگا۔
]٢[دوسری علت ہے ، دونوں چیزیں وزنی ہوں ، چنانچہ حدیث٫  الذھب بالذھب والفضة بالفضة، یہ دونوں وزنی چیزیں ہیں(٢) وزن کو علت بنانے کی وجہ اس حدیث کا اشارہ بھی ہے۔عن فضالة بن عبید قال کنا مع رسول اللہ یوم خیبر نبایع الیھود الاوقیة الذھب بالدینارین والثلاثة فقال رسول اللہ لا تبیعوا الذھب بالذھب الا 

Flag Counter