Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

500 - 540
(کتاب الصرف)
(٢٨٦)قال الصرف ہو البیع ذا کان کل واحد من عوضیہ من جنس الأثمان ١  سم بہ للحاجة لی النقل ف بدلیہ من ید لی ید. والصرف ہو النقل والرد لغة أو لأنہ لا یطلب منہ لا الزیادة ذ لا ینتفع بعینہ والصرف ہو الزیادة لغة کذا قالہ الخلیل ومنہ سمیت العبادة النافلة صرفا. 

(  کتاب الصرف  )
ضروری نوٹ : ]١[سونے کے بدلے میں سونا ، ]٢[چاندی کے بدلے میں چاندی خریدے،]٣[ یا سونے کے بدلے میں چاندی خریدے تو اس کو  بیع صرف کہتے ہیں ۔ اس بیع میں  مجلس میں قبضہ کرنا ضروری ہے ، ورنہ بیع فاسد ہوجائے گی۔
ترجمہ  :(٢٨٦)صرف وہ بیع ہے جبکہ ہو دونوں عوض ثمنوں کی جنس سے۔  
تشریح : دونوں طرف سونا ہو،دونوں طرف چاندی ہو،یا ایک طرف سونا اور دوسری طرف چاندی ہو تو ان تینوں صورتوں کو بیع صرف کہتے ہیں۔
نوٹ : خالص چاندی یا سونا ہو،ملاوٹ والے ہوں،چاندی اور سونے کے برتن ہوں،یا سونے اور چاندی کے سکے ہوں سب چاندی کے حکم میں ہیں۔ البتہ ملا وٹ زیادہ ہو اور سونا یا چاندی کم ہوں تو ملاوٹ کو الگ کرکے جو چاندی یا سونا نکل سکتے ہوں ان کا حساب کیا جائے گا۔ اور ان کے بارے میں بیع صرف کا اطلاق ہوگا۔  
لغت : الاثمان  :  ثمن کی جمع ہے،سونا اور چاندی کو اثمان کہتے ہیں، اسی طرح درہم اور دینار کو اثمان کہتے ہیں۔
ترجمہ  : ١  صرف کا نام اس لئے رکھا کہ دونوں بدل میں ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ کی طرف منتقل ہونے کی ضرورت ہے ، اور لغت میںصرف کا معنی نقل کرنے اور پھیرنے کا ہے، یا اس لئے کہ بیع صرف سے زیادتی طلب کی جاتی ہے ، اس لئے کہ درہم اور دینار کے عین سے کوئی نفع نہیں ہوتا ، اور صرف کا معنی لغت میں زیادتی کے ہے، حضرت امام خلیل  نے ایسے ہی کہا ہے ، اسی لئے عبادت نافلہ کو صرف کہتے ہیں ]کیونکہ وہ زیادہ عبادت ہے[
تشریح  :  بیع صرف کو صرف کیوں کہتے ہیں اس کی دو وجہ بیان کرہے ہیں ۔ ]١[ لغت میںصرف کا ترجمہ ہے منتقل ہونا اور پھرنا چونکہ درہم اور دینار ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں منتقل ہوتا رہتا ہے اور پھرتا رہتا ہے اس لئے اس کو بیع صرف ، کہتے ہیں ۔ ]٢[ دوسری وجہ یہ ہے کہ امام خلیل نے فرمایا کہ لغت میں صرف کا ترجمہ ہے زیادتی، اور درہم اور دینار کی ذات سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا ، نہ وہ کھایا جاتا ہے ، نہ پہنا جاتا ہے ، اس سے مبیع لی جاتی ہے جس کے بارے میں تصور یہ ہوتا ہے کہ زیادہ نفعے کی 

Flag Counter