Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

287 - 540
(فصل فیما یکرہ )
(١٥٧)قال ونہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن النجش١  وہو أن یزید ف الثمن ولا یرید الشراء لیرغب غیرہ قال لا تناجشوا. (١٥٨)قال وعن السوم علی سوم غیرہ١  قال علیہ الصلاة 

(فصل فیما یکرہ )
 ترجمہ  : (١٥٧) اور روکا حضورۖ نے نجش کرنے سے۔  
ترجمہ  : ١  وہ یہ ہے کہ ثمن زیادہ کرے حالانکہ خریدنے کا اردہ نہیں کرتا ہے ، تاکہ دوسرے کو زیادہ قیمت دلوانے کی ترغیب دے، حضور ۖ نے فرمایا لا تناجشوا۔
تشریح :  نجش کا مطلب یہ ہے کہ خود کو خریدنا نہیں ہے لیکن قیمت لگا کر خواہ مخواہ اس کی قیمت بڑھا رہا ہے تاکہ دوسرا آدمی مہنگا خریدے۔اس کو دلالی کرنا کہتے ہیں ایسا کرنا مکروہ ہے۔  
وجہ:  (١)اس میں دوسرے کو نقصان دینا ہے اس لئے مکروہ ہے(٢) حدیث میں ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے ، صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے۔ عن ابن عمر قال نھی النبی ۖ عن النجش۔ (بخاری شریف، باب النجش و من قال لایجوز ذلک البیع، ص ٣٤٤ ،نمبر ٢١٤٢ مسلم شریف ، باب تحریم بیع الرجل علی بیع اخیہ وسومہ علی سومہ وتحریم النجش وتحریم التصریة ،ص ٦٦٠، نمبر ٣٨١٨١٥١٦ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی کراہیة النجش ،ص ٢٤٤ ،نمبر ١٣٠٤) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دلالی کرنا ممنوع ہے تاہم بیع ہو جائے گی۔کیونکہ صلب عقد میں خامی نہیں ہے۔
ترجمہ  : (١٥٨)اور روکا دوسرے کے بھاؤ پر بھاؤ کرنے سے۔
ترجمہ  :  ١  حضور ۖ نے فرمایا کہ کوئی آدمی اپنے بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ نہ کرے ، اور نہ اپنے بھائی کے پیغام پر پیغام نکاح دے ،اس لئے کہ اس میں متوحش کرنا اور نقصان دینا ہے۔  
تشریح : دوسرا آدمی بیع کے لئے بھاؤ کر رہا ہے ۔اب وہ خریدنے کے قریب ہے کہ آپ نے بھاؤ کر دیا یہ مکروہ ہے۔  
وجہ : (١) پہلے بھاؤ کرنے والے کو متوحش کرنا ہے اور نقصان دینا ہے اس لئے مکروہ ہے (٢)  صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن ابی ھریرة قال نھی رسول اللہ ۖ ان یبیع حاضر لباد ولا تناجشوا ولا یبیع الرجل علی بیع اخیہ، و لا یخطب علی خطبة اخیہ ۔(بخاری شریف ، باب لا یبیع علی بیع اخیہ ولا یسوم علی سوم اخیہ حتی یأذن لہ او یترک، ص٣٤٣، نمبر ٢١٤٠ مسلم شریف ، باب تحریم بیع الرجل علی بیع اخیہ وسومہ علی سومہ ،ص ٦٥٩، نمبر ٣٨١٢١٥١٥)اس حدیث سے 

Flag Counter