Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

479 - 540
(مسائل منثورة )
(٢٧٥)قال ویجوز بیع الکلب والفہد والسباع ١ المعلم وغیر المعلم ف ذلک سوائ٢  وعن أب یوسف أنہ لا یجوز بیع الکلب العقور لأنہ غیر منتفع بہ.٣  وقال الشافع لا یجوز بیع 

(مسائل منثورة )   
ضروری نوٹ : منثورة :  نثر سے مشتق ہے ، پھیلا ہوا۔جو مسائل چھوٹ گئے ہیں اور ضروری ہیں انکو اس باب میں ذکر کریں گے
ترجمہ  :(٢٧٥)اور جائز ہے کتے کی بیع اور چیتے کی بیع اور پھاڑ کھانے والے کی بیع۔ 
ترجمہ  : ١  کتا چیتا وغیرہ چاہے شکار کرنے کے لئے سکھایا گیا ہو یا نہ سکھایا گیا ہو۔
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے، کہ جو چیز نجس العین نہ ہو اور فائدہ مند ہو تو اس کی بیع جائز ہے۔ 
تشریح:  یہ جانور پھاڑ کھانے والے ہیں۔ان کا گوشت نہیں کھایا جاتا ہے۔ پھر بھی چاہے شکار کرنے کے لئے سکھایا گیا ہو یا نہ سکھایا گیا ہو دونوں صورتوںمیں اس کا بیچنا جائز ہے ۔ 
وجہ : (١) یہ جانور کھانے کے لئے نہیں ہیں لیکن نجس العین نہیں ہیں اس لئے ان کی بیع جائز ہے۔مثلا کتا شکار کے کام کا ہے۔چیتے کی کھال کام کی ہے۔پھاڑ کھانے والے جانور کی کھال دباغت کے بعد کام آتی ہے اس لئے اس کی بیع جائز ہوگی (٢)حدیث میں اس کا اشارہ موجود ہے۔نھی عن ثمن الکلب الا کلب الصید۔ (ترمذی شریف ، باب الرخصة فی ثمن کلب الصید، ص٣١٢، نمبر ١٢٨١نسائی شریف، باب الرخصة فی ثمن کلب الصید ، ص٥٩٨، نمبر ٤٣٠٠) اس حدیث میں ہے کہ آپۖ نے کتے کے ثمن سے منع فرمایا۔لیکن شکاری کتے کے ثمن کی اجازت دی ۔جس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی بیع جائز ہے۔اسی لئے تو اس کے ثمن کی اجازت ہے۔(٣) عن ابراہیم قال لا بأس بثمن کلب الصید۔ ( مصنف ابن ابی شیبة ، باب من رخص فی ثمن الکلب ، ج  رابع ، ص ٣٥٣، نمبر ٢٠٩١٠) اس قول تابعی میں ہے کہ شکاری کتے کی قیمت میں رخصت دی ہے۔ 
ترجمہ  : ٢  امام ابو یوسف  سے روایت یہ ہے کہ پھاڑ کھانے والے کتے کی بیع جائز نہیں ہے اس لئے کہ وہ منتفع بہ نہیں ہے  
وجہ  : کتے کی بیع اس لئے جائز تھی کہ وہ کسی کام میں آئے اور پھاڑ کھانے والا کتا کسی کام کا نہیں ہے، ایساکتا پاگل ہوتا ہے ، اور آدمی کو کاٹ کھاتا ہے ، اس لئے اس کی بیع جائز نہیں ہوگی ۔   
 ترجمہ  : ٣  امام شافعی  نے فرمایا کہ کتے کی بیع جائز نہیں ہے ، حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ حرام میں سے زنا کی رقم ہے ، اور 

Flag Counter