Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

96 - 540
بغیر عوض وہو لیس من أہلہ.  ١ ١    ومنہا ذا اشتری ذم من ذم خمرا علی أنہ بالخیار ثم أسلم 

سے بری کر دیا تب بھی امام ابو حنیفہ  کے نزدیک اس کا  خیار باقی رہے گا ، اس لئے کہ مبیع کو واپس کرنا مالک بننے سے رکنا ہے اور ماذون لہ غلام کو اس کا حق ہے ۔ اور صاحبین  کے نزدیک غلام کا خیار ختم ہو جائے گا ، اس لئے کہ جب مبیع کا مالک بن گیا تو اب واپس کرنا بغیر عوض کے کسی کو مالک بنانا ہے ، اور ماذون لہ غلام اس کا اہل نہیں ہے ۔ 
تشریح: ] یہ چھٹی نظیر ہے [ اس مسئلے کا مدار ایک اصول پر ہے ، پہلے اسکو سمجھیں ]١[   اصول یہ ہے ۔ جس غلام کو مالک نے تجارت کرنے کی اجازت دی ہے اس کو یہ حق توہے کہ بغیر عوض کے کسی چیز کا مالک نہ بنے ، اور کوئی مفت کی کوئی چیز دے تو اس کو لینے سے انکار کر دے  ، کیونکہ یہ اس کی ذاتی غیرت کا تقاضا ہے ، اور اس نے مالک کا کوئی نقصان نہیں کیا ۔ لیکن کسی چیز کا مالک بن چکا ہو اب اس کو بغیر عوض کے کسی کو دینا چا ہے تو نہیں دے سکتا ہے ، کیونکہ جب اس کی ملکیت ہوئی تو یہ چیز مالک کی ہو گئی ، اور مالک کی چیز مفت کے کسی کو نہیں دے سکتا ۔۔ صورت مسئلہ یہ ہے۔  ماذون لہ غلام نے کوئی چیز خریدی ، اور تین دن کا خیار شرط لے لیا ، اس تین دن کے درمیان بائع اس مبیع کی قیمت معاف کردے اور مفت دے دے، تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک غلام کو یہ حق ہے کہ اس چیز کو مفت نہ لے ، اور خیار شرط کے ماتحت اس مبیع کو واپس کردے ۔کیونکہ غلام ماذون نے خیار لیا ہے اس لئے وہ اس چیز کا مالک نہیں بنا ، اور جب وہ مالک نہیں بنا تو اس کا آقا بھی اس چیز کا مالک نہیں بنا ، اب غلام واپس کرنا چاہتا ہے تو آقا کا کوئی نقصان نہیں کیا ، بلکہ اپنی ذاتی غیرت کی وجہ سے بائع کے احسان لینے کو انکار کردیا ، اور یہ اس کا حق ہے ۔ اور صاحبین  کے نزدیک غلام اس مبیع کا مالک بن چکا ہے ، اس لئے اس کا آقا بھی اس چیز کا مالک بن چکا ہے ، اب غلام بائع کے احسان کو رد کرے اور اس مبیع کو بائع کی طرف واپس کرے تو گویا کہ بغیر کسی عوض کے آقا کی چیز بائع کو واپس کر رہا ہے ، حالانکہ غلام بغیر کسی عوض کے آقا کی چیز نہیں دے سکتا ، اس لئے غلام کا خیار ساقط ہوجائے گا ، اور یہ مبیع بائع کی طرف واپس نہیں دے سکے گا۔  
اصول : ماذون التجارت غلام مفت کسی چیز کے لینے کا انکار کر سکتا ہے ، لیکن کسی چیز کے مالک ہونے کے بعد اس کو مفت نہیں دے سکتا ، کیونکہ یہ چیزآقا کی ملکیت ہے ۔ 
 لغت: عبد ماذون لہ : جس غلام کو مالک نے تجارت کی اجازت دی ہو اس کو عبد ماذون لہ ، کہتے ہیں ۔الرد امتناع عن التملک: بائع کی طرف واپس کرنے کا مطلب یہ ہے کہ مفت میں مالک بننے سے رکنا ہے ، اور غلام کو اس کا حق ہے ۔ لہ یلیہ : غلام کو اس کی ولایت ہے ، غلام کو اس کا حق ہے ۔ھو لیس من اھلہ:  اس کا ترجمہ ہے کہ غلام اس کا اہل نہیں ہے کہ بغیر عوض کے مالک کا مال کسی کو دے دے ۔ 
 ترجمہ: ١١    ]٧[  ان نظائر میں سے یہ ہے کہ۔ اگر ذمی نے ذمی سے شراب خریدی  اس شرط پر کہ تین دن کا خیار ہے ، پھر 

Flag Counter