Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

91 - 540
کان الخیار للبائع.  ٢    ووجہ الفرق أنہ ذا دخلہ عیب یمتنع الرد والہلاک لا یعری عن مقدمة عیب فیہلک والعقد قد انبرم فیلزمہ الثمن     ٣   بخلاف ما تقدم لأن بدخول العیب لا یمتنع الرد حکما بخیار البائع فیہلک والعقد موقوف.(٤٣) قال ومن اشتری امرأتہ علی أنہ بالخیار ثلاثة أیام لم یفسد النکاح   ]  لأنہ لم یملکہا لما لہ من الخیار[ ون وطئہا لہ أن یردہا  ١   لأن 

ترجمہ:  ٢  اور فرق کی وجہ یہ ہے کہ اگر مبیع میں عیب داخل ہو جائے تو مبیع واپس کرنا ممتنع ہو جائے گا ، اور ہلاک ہونے سے پہلے عیب ضرور ہوتا ہے پھر ہلاک ہوتا ہے اس حال میں کہ عقد پورا ہو چکا ہے ، اس لئے ثمن لازم ہو گا ۔
تشریح:  مشتری نے خیار لیا  ہواور مشتری ہی کے قبضے میں مبیع ہلاک ہوئی ہو یا اس میں عیب پیدا  ہوا ہو تو ثمن لازم ہو گا ، اور بائع نے خیار لیا ہو اور مشتری کے قبضے میں مبیع ہلاک ہوئی ہو، یا عیب پیدا ہوا ہو تو بازار کی قیمت لازم ہوتی ہے ، ان دونوں میں فرق کی وجہ کیا ہے اس کو بیان کر رہے ہیں ۔  فرماتے ہیں کہ مشتری نے خیار لیا ہو اور مبیع ہلاک ہوئی ہو ، اور یہ بات طے ہے کہ ہلاک ہونے سے پہلے کوئی ایسا عیب ضرور پیدا ہو تاہے جس سے مبیع کو واپس کرنا نا ممکن ہو جاتا ہے ۔ یا ہلاک تو نہ ہوا ہو لیکن اس میں کوئی ایسا عیب پیدا ہو گیا ہو جس سے اس کو بائع کی طرف واپس کرنا نا ممکن ہو تو اس عیب سے خیار ختم ہو جائے گا اور بیع مضبوط ہو جائے گی ، اس لئے ثمن واجب ہو گا ۔ 
ترجمہ: ٣   بخلاف جو پہلے گزرا]بائع نے خیار لیا ہو [ اس لئے کہ عیب کے داخل ہونے سے حکما واپس کرنا ممتنع نہیں ہے بائع کے خیار لینے کی وجہ سے ، پس مبیع اس حال میں ہلاک ہوئی کہ بیع موقوف ہے ۔ 
تشریح:  بخلاف کہہ کر دوسری صورت بیان فر ما رہے ہیں ، یعنی بائع نے خیار لیا ہو ، اور مبیع میں عیب پیدا ہو جائے ، یا مبیع ہلاک ہو جائے تو بیع ٹوٹ جائے گی ، اور جب بیع ٹوٹی تو مشتری پر بازار کی قیمت لازم ہو گی ، ثمن لازم نہیں ہو گا ۔ بیع ٹوٹنے کی دو وجہ بیان فر ما رہے نہیں ]١[ ایک یہ کہ عیب دار مبیع کو بائع واپس لینا چاہے تو لے سکتا ہے ، اس لئے بیع ٹوٹ جائے گی ۔]٢[ اور دوسری وجہ یہ فرما رہے ہیں کہ جس وقت مبیع میں عیب پیدا ہوا یا ہلاک ہوا جسکی وجہ سے اس سے پہلے عیب لازمی طور پر پیدا ہو ا تو بیع موقوف تھی ، اس لئے بیع ختم ہو جائے گی ، اس لئے بازار کی قیمت لازم ہو گی ۔  
ترجمہ:(٤٣)  کسی نے اپنی بیوی کو تین دن کے اختیار پر خریدا تو نکاح نہیں ٹوٹے گا۔]  اس لئے کہ خیار کی وجہ سے وہ بیوی کا مالک نہیں بنا ۔[ اور اگر اس باندی سے وطی کی تو شوہر کے لئے حق ہے کہ اس کو واپس کردے ۔
ترجمہ:  ١  اس لئے کہ وطی نکاح کی وجہ سے ہے ۔ 
تشریح:   خیار شرط کی وجہ سے مشتری مبیع کا مالک نہیں ہو تا ، اس پر یہ مسئلہ متفرع ہے ۔کسی کی بیوی باندی تھی ، اس کے 

Flag Counter