Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

90 - 540
علی المصلحة ولو ثبت الملک ربما یعتق علیہ من غیر اختیارہ بأن کان قریبہ فیفوت النظر.(٤١) قال فن ہلک ف یدہ ہلک بالثمن(٤٢) وکذا ذا دخلہ عیب    ١    بخلاف ما ذا 

مصلحت فوت ہو جائے گی ۔
تشریح:  مشتری کی ملک  میں داخل نہ ہو اس کے لئے یہ دوسری دلیل ہے کہ خیار شرط مشتری کی مصلحت کے لئے مشروع کی گئی ہے ، اور اگر بغیر اس کے اختیار کے اس کی ملکیت میں داخل ہو جائے تو اس کی مصلحت کے خلاف ہو جائے ، مثلا مبیع اس کا قریبی رشتہ دار ہو ، اور اس کی ملکیت میں داخل ہو جائے تو اس کی نیت کے بغیر آزاد ہو جائے گا جو اس کے مفاد کے خلاف ہے ، اس لئے اس کی ملکیت میں داخل نہ کرنا ہی بہتر ہے ۔   
ترجمہ: (٤١) پس اگر مشتری کے ہاتھ میں ہلاک ہو گئی تو ثمن کے بدلے میں ہلاک ہوگی ۔
اصول:  بیع مکمل ہو گئی ہو تو ثمن لازم ہوتا ہے۔
تشریح : مشتری نے خیار شرط لیا اس لئے اس کی ملکیت میں داخل نہیں ہوئی تھی لیکن جب مبیع ہلاک ہونے لگی تو ہلاک ہونے سے پہلے وہ مشتری کی ملکیت میں داخل ہو گئی اور بیع مکمل ہو گئی۔اور جب بیع مکمل ہو گئی تو مشتری پر ثمن لازم ہوگا۔ یعنی وہ قیمت جو بائع اور مشتری کے درمیان طے ہوئی تھی۔  
ترجمہ: (٤٢) ایسے ہی اگر مبیع میں عیب پیدا ہوگیا۔  
تشریح : یعنی مشتری نے خیار لیا تھا اور مبیع پر بھی قبضہ کیا تھا ۔مبیع مشتری کے ہاتھ میں رہتے ہوئے عیب دار ہو گئی تو بیع تام ہوگئی ۔اس لئے مشتری کو ثمن دینا ہوگاجو آپس میں طے ہواتھا۔ کیونکہ مشتری کے ہاتھ میں رہتے ہوئے مبیع کے عیب دار ہونے سے بیع مکمل ہو جاتی ہے۔کیونکہ مبیع صحیح سالم لی تھی تو اب عیب دار کیسے واپس کرے گا ۔
 وجہ: (١)  فقال شریح لعمر  اخذتہ صحیحا سلیما وانت لہ ضامن حتی تردہ صحیحا سلیما ۔ (سنن للبیھقی ، باب الماخوذعلی طریق السوم وعلی بیع شرط فیہ الخیار ،ج خامس، ص ٤٥٠، نمبر١٠٤٦٣ مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یشتری الشیء علی ان یجربہ فیھلک ،ج ثامن، ص١٧٢، نمبر١٥٠٥٨) اس سے معلوم ہوا کہ مشتری کے ہاتھ میں مبیع عیب دار ہو جائے تو اس کو اس کی قیمت دینی ہوگی اور مبیع مشتری کی ہوگی اور بیع تام ہو جائے گی۔
ترجمہ:  ١   بخلاف جبکہ خیار بائع کے لئے ہو۔
تشریح: بائع کو اختیار ہو اور مبیع مشتری کے ہاتھ میں ہلاک ہو جائے تو پہلے گزرا ہے کہ بیع ٹوٹ جائے گی ، اور مشتری پر بازار کی قیمت لازم ہو گی ۔ 
 
Flag Counter