Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

89 - 540
مالک ولا عہد لنا بہ ف الشرع.  ٢    ولأب حنیفة أنہ لما لم یخرج الثمن عن ملکہ فلو قلنا بأنہ یدخل المبیع ف ملکہ لاجتمع البدلان ف ملک رجل واحد حکما للمعاوضة ولا أصل لہ ف الشرع لأن المعاوضة تقتض المساواة    ٣   ولأن الخیار شرع نظرا للمشتر لیتروی فیقف 

کی ملک میں داخل نہیں ہوئی تو بغیر مالک کے زائل ہوئی حالانکہ شریعت میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی ۔ 
تشریح:  صاحبین  کی دلیل یہ ہے کہ بائع کے خیار نہ لینے کی وجہ سے مبیع اس کی ملکیت سے نکل گئی اب اگر مشتری کی ملکیت میں داخل نہ کریں تو مملوک شیء بغیر مالک کے رہ جائے گی  ، حالانکہ شریعت میں کوئی ایسی مثال نہیں ملتی کہ مملوک شیء بغیر مالک کے ہو اس لئے مبیع مشتری کی ملک میں داخل ہو جائے گی ۔
ترجمہ: ٢   امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ جب ثمن مشتری کی ملک سے نہیں نکلا تو اگر ہم کہیں کہ مبیع اس کی ملک میں داخل ہو گئی تو عقد معاوضہ میں ایک ہی آدمی کی ملک میں  دونوں بدل جمع ہو گئے ، حالانکہ شریعت میں اس کی کوئی اصل نہیں ہے ، اس لئے کہ عقد معاوضہ مساوات کا تقاضہ کرتا ہے ۔ 
تشریح: امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ مشتری کے اختیار لینے کی وجہ سے ثمن اس کی ملک سے نہیں نکلی ، اب مبیع بھی اس کی ملک میں داخل ہو جائے تو عقد معاوضہ میں  ایک ہی آدمی کی ملک میں دونوں جمع ہو گئے ، حالانکہ عقد معاوضہ مساوات کا تقاضہ کرتا ہے ، کہ اگر ثمن اس کی ملک سے نہ نکلی ہو تو مبیع اس کی ملک میں داخل نہ ہو ، اور یہاں دونوں داخل ہو گئے ، حالانکہ شریعت میں کوئی مثال نہیں ہے ، اس لئے مبیع مشتری کی ملک میں داخل نہیں ہو گی ۔
لغت: ملک وقف : واقف  وقف کرے تو وہ مال واقف کی ملکیت سے نکل جاتی ہے اور متولی کی ملکیت میں داخل نہیں ہوتی ، یہاں مملوک شیء بغیر مالک کے رہی ، لیکن یہ صورت عقد معاوضہ میں نہیں ہے ، بلکہ اوقاف  میں ہے ، جس میں ایسا ہوتا ہے کہ چیز مالک کی ملکیت سے نکل جاتی ہے ، اور متولی کی ملکیت میں داخل نہیں ہو تی ۔ عقد ضمان : مدبر کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ مالک کی ملکیت سے نہیں نکلتا ،  لیکن اگر مدبر کو کوئی غصب کرلے  اور اس کے پاس ہلاک ہو جائے تو اس پر اس کا ضمان لازم ہو تا ہے ، اب یہ ضمان بھی مالک کی ملک میں جائے گا اور مدبر بھی اسی کی ملک میں رہا تو بدل اور مبدل دونوں ایک ہی آدمی کی ملکیت میں جمع ہو گئے ۔ لیکن یہ صورت عقد ضمان میں ہے جو ایک جزئی مسئلہ ہے ، عقد معاوضہ ] یعنی تجارت میں [ نہیں ہے ، وہاں تو مساوات چاہئے ، کہ ثمن مشتری کی ملک سے نہ نکلی ہو تو مبیع اس کی ملک میں داخل نہ ہو ۔ 
ترجمہ:  ٣   اور اس لئے کہ خیار مشتری کی مصلحت کے لئے مشروع کیا گیا ہے تاکہ وہ غور کرلیں اور مصلحت پر واقف ہو جائیں ، اور اگر ملک ثابت کردی جائے تو بعض مرتبہ اس کے اختیار کے بغیر آزاد ہو جائے گا ، مثلا مبیع اس کا قریبی رشتہ دار ہو تو 

Flag Counter