Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

9 - 540
 بسم اللہ الرحمن الرحیم
(نقل احادیث میں ترتیب کی رعایت)
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
ھدایہ پڑھانے کے زمانے میں ذہین طلباء کبھی کبھی اشکال کرتے تھے کہ ہر مسئلے کے ثبوت کے لئے حدیث بیان کریں،صرف دلیل عقلی سے لوگ مطمئن نہیں ہوتے ،وہ کہتے کہ ہماری مسجدوں میں شافعی ، مالکی اور حنبلی لوگ ہوتے ہیں، ان کے سامنے مسئلہ بیان کرتا ہوں تو وہ نہیں مانتے۔ وہ کہتے ہیںکہ مسئلہ آیات قرآنی سے بنتا ہے یا حدیث سے۔ زیادہ سے زیادہ قول صحابہ اور اس سے بھی نیچے اتریں تو قول تابعی یا فتوی تابعی پیش کر سکتے ہیں۔ اس لئے ہر مسئلے کے لئے آیت قرآنی یا احادیث پیش کیا کریں !
طلباء کی پریشانی اپنی جگہ بجا تھی۔واقعی شافعی ، حنبلی اور مالکی حضرات مسئلے کے لئے احادیث ہی مانگتے ہیں۔ اور وہ بھی صحاح ستہ سے، وہ دلیل عقلی سے مطمئن نہیں ہوتے۔ اس لئے یہ ناچیز بھی پریشان تھا اور دل میں سوچتا رہتا کہ اگر موقع ہو تو ھدایہ کے ہر مسئلے کے ساتھ باب ، صفحہ اور حدیث کے نمبرات کے ساتھ پوری حدیث نقل کردی جائے تاکہ طلباء کو سہولت ہو جائے اور دوسرے مسلک والوں کو مطمئن کر سکے۔ کسی کو اصلی کتاب دیکھنا ہو تو وہاں سے رجوع کرے۔حدیث ، باب اور احادیث کے نمبرات لکھنے سے طلباء کو بھی پتہ چل جائے کہ یہ مسئلہ کس درجے کا ہے۔ اگر آیت سے ثابت ہے تو مضبوط ہے۔ صحاح ستہ کی احادیث سے ثابت ہے تو اس سے کم درجے کا ہے۔اور دار قطنی اور سنن بیہقی میں وہ احادیث ہیں تو اس سے کم درجے کا مسئلہ ہے۔ اور مصنف ابن ابی شیبہ اور مصنف عبد الرزاق کے قول صحابی یا قول تابعی سے ثابت ہے تو وہ مسئلہ اس سے کم درجے کا ہے۔ اس لئے ایسے مسئلے میں دوسرے مسلک والوں سے زیادہ نہ الجھیں تاکہ اتحاد کی فضا قائم رہے۔ برطانیہ میں ایک پریشانی یہ ہے کہ ایک ہی مسجد میں شافعی ، حنبلی ، مالکی اور حنفی سبھی موجود ہوتے ہیں ۔ اور ہر مسلک والے اپنے اپنے مسلک کے اعتبار سے نماز ادا کرتے ہیں اس لئے مسئلے کی حیثیت معلوم نہ ہو تو یہاں الجھاؤ زیادہ ہو جاتا ہے ۔اس لئے ناچیز کے ذہن میں بار بار تقاضا آتا رہا ۔حسن اتفاق سے کچھ سالوں سے فرصت مل گئی جس کی وجہ سے اس تمنا کو پوری کرنے کا موقع ہاتھ آگیا ۔چنانچہ طلباء کی خواہش کے مطابق ہر مسئلے کو نمبر ڈال کر علیحدہ کیا۔اور پوری کوشش کی ہے کہ اس کے ثبوت کے لئے آیت قرآنی اور احادیث پیش کی جائیں
( احادیث  لانے میں ترتیب )
نمبر ڈال کر جس ترتیب سے کتاب لکھی جا رہی ہے اسی ترتیب سے احادیث نقل کر نے کا اہتما م کیا گیا ہے ، یعنی ہر مسئلے کے تحت آیت لکھنے کی کو شش کی ، اگر آیت نہیں ملی ، تو بخاری شریف سے حدیث لانے کی کو شش کی ، اگر بخاری شریف میں حدیث نہیں 

Flag Counter