Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

87 - 540
  ١    لأن البیع ینفسخ بالہلاک لأنہ کان موقوفا ولا نفاذ بدون المحل فبق مقبوضا ف یدہ علی سوم الشراء وفیہ القیمة   ٢   ولو ہلک ف ید البائع انفسخ البیع ولا شیء علی المشتري 

دار ہو گیا۔ حضرت عمر نے قاضی شریح  کو فیصل مانا تو قاضی شریح   نے فرمایا کہ آپ نے صحیح سالم لیا تھا اس لئے یا تو صحیح سالم گھوڑا واپس کرو یا اس کی قیمت ادا کریں۔ اثر یہ ہے ۔فقال شریح لعمر  اخذتہ صحیحا سلیما وانت لہ ضامن حتی تردہ صحیحا سلیما ۔ (سنن للبیھقی ، باب الماخوذعلی طریق السوم وعلی بیع شرط فیہ الخیار ،ج خامس، ص ٤٥٠، نمبر١٠٤٦٣ مصنف عبد الرزاق ، باب الرجل یشتری الشیء علی ان یجربہ فیھلک ،ج ثامن، ص١٧٢، نمبر١٥٠٥٨) اس اثر سے معلوم ہوا کہ مشتری کو قیمت دینی ہوگی ،کیونکہ اس کے کرتوت سے مبیع ہلاک ہوئی ہے۔
ترجمہ: ١  اس لئے کہ مبیع ہلاک ہونے کی وجہ سے بیع فسخ ہو گئی اس لئے کہ بیع موقوف تھی اور محل کے بغیر بیع نافذ نہیں ہو گی اس لئے بھاؤ کے طور پر قبضہ کرنا باقی رہا ، اور اس میں قیمت ہے ۔
تشریح:  یہ دلیل عقلی ہے ۔بائع کے خیار شرط لینے کی وجہ سے بیع موقوف تھی اور مشتری کے ہاتھ میں مبیع ہلاک ہونے کی وجہ سے اب اس پر بیع کا نفاذ نہیں کر سکتے ، اس لئے یوں کہا جائے گا کہ مشتری نے بھاؤ کرنے کے لئے مبیع پر قبضہ کیا تھا ، اور قاعدہ ہے کہ بھاؤ کے طور پر قبضہ کیا ہو اور مبیع ہلاک ہو جائے تو اس میں بازار کی قیمت لازم ہوتی ہے ، اسی طرح یہاں بھی بازار کی قیمت لازم ہو گی ، بائع اور مشتری کے درمیان جو ثمن طے ہوئی تھی وہ لازم نہیں ہو گی ۔ 
لغت:   قیمة : کسی چیز کی قیمت جو بازار میں ہو اس کو قیمت کہتے ہیں ، اور بائع اور مشتری کے درمیان جو قیمت طے ہو اس کو ٫ ثمن ، کہتے ہیں ۔ یہاں قیمت لازم ہوئی اس کا مطلب یہ ہے کہ بازار کی قیمت لازم ہو گی ، کیونکہ بائع اور مشتری کے درمیان بیع نہیں رہی ۔ سوم الشراء :  اس کا ترجمہ ہے ۔خریدنے کے لئے بھاؤ کے طور پر ، گھر کی عورتوں کو پسند کرانے کے لئے لوگ کپڑا وغیرہ گھر لے جاتے ہیں، جسکو بھاؤ کے طور پر قبضہ کرنا کہتے ہیں، اس صورت میں مشتری کے ہاتھ میں مبیع ہلاک ہو جائے تو چونکہ ابھی بیع طے نہیں ہوئی ہے اور مبیع ہلاک ہو گئی اس لئے بازار میں اس سامان کی جو قیمت ہو سکتی ہے وہ دلواتے ہیں اسی کو ٫مقبوض علی سوم الشراء ، کہتے ہیں۔
ترجمہ: ٢   اور اگر بائع کے ہاتھ میں ہلاک ہو گئی تو بیع فسخ ہو جائے گی ، اور مشتری پر کچھ لازم نہیں ہو گا ، صحیح مطلق بیع پر قیاس کرتے ہوئے ۔ 
تشریح:   مبیع بائع کے ہاتھ میں تھی  اور اسی سے ہلاک ہوئی ہے ، اور بائع ہی نے خیار شرط لیا تھا اس لئے مبیع اس کی ملکیت سے نکلی نہیں تھی ، اس لئے مشتری کی کوئی غلطی نہیں ہے اس لئے مشتری پر کچھ لازم نہیں ہو گا ، اور بیع ٹوٹ جائے گی ، جس طرح 

Flag Counter