Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

84 - 540
٨   والأصل فیہ أن ہذا ف معنی اشتراط الخیار ذ الحاجة مست لی الانفساخ عند عدم النقد تحرزا عن المماطلة ف الفسخ فیکون ملحقا بہ.  ٩    وقد مر أبو حنیفة علی أصلہ ف الملحق بہ 

اور اگر یوں کہا کہ چار دن تک ثمن ادا نہ کروں تو ہم دونوں کے درمیان بیع نہیں ہے تو امام  امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک بیع جائز نہیں ہے اور امام محمد  کے نزدیک بیع جائز ہے ، اس کے باوجود اگر تین دن میں قیمت دے دی تو سب کے نزدیک بیع پلٹ کر جائز ہو جائے گی ، کیونکہ فساد چوتھے دن میں تھا ، اور چوتھے دن کے آنے سے پہلے فساد ختم کر دیا اس لئے بیع جائز ہو جائے گی ۔  
لغت: اقالہ : بائع اور مشتری کی رضامندی سے بیع توڑ دے تو اس کو اقالہ کہتے ہیں ، پس اگر بغیر شرط کے اقالہ کرے تو یہ اقالہ صحیحہ ہے اور کسی شرط پر معلق کرکے اقالہ کرے تو یہ اقالہ فاسدہ ہے ۔  قاعدہ یہ ہے کہ بیع میں پہلے سے اقالہ صحیحہ بھی کرے تو یہ مفسد بیع ہے ، اور اقالہ فاسدہ کرے تو یہ بدرجہ مفسد بیع ہو گا۔  الحاجة مست:  کا ترجمہ ہے کہ جس طرح آ دمی کو غور  فکر کرنے کے لئے خیار شرط لینے کی ضرورت پڑتی ہے اسی طرح ثمن دینے میں ٹال مٹول نہ ہو اس لئے خیار نقد کی ضرورت پڑتی ہے ، کہ اگر رقم نہ ہوئی تو ہمارے درمیان بیع نہیں رہے گی ۔ خیار نقد : تین دن میں قیمت نہ دوں تو بیع نہیں ، اس کو ٫خیار نقد ، کہتے ہیں ۔  
ترجمہ: ٨   اصل قاعدہ اس میں یہ ہے کہ یہ خیار شرط کے معنی میں ہے اس لئے کہ نقد رقم نہ ہو تے وقت فسخ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے فسخ میں ٹال مٹول سے بچنے کے لئے اس لئے یہ بھی خیار شرط کے ساتھ ملحق کردیا گیا ہے ۔ 
تشریح : یہاں سے یہ قاعدہ یہ بتا رہے ہیں کہ یہ کہنا کہ میں تین دن تک  قیمت نہیں دے سکوں گا تو بیع ٹوٹ جائے گی ، یہ اقالہ ہے جس سے بیع ٹوٹ جاتی ہے ، لیکن چونکہ انسان کو ضرورت پڑتی ہے کہ بیع فسخ کرنے میں ٹال مٹول نہ کرے بلکہ قیمت نہ ہو تے وقت خود بخود بیع ٹوٹ جائے ، اس لئے اس کو خیار شرط کے درجے میں رکھ دیا ، اور خیار شرط میں یہ گزرا کہ تین دن کا خیار شرط لے تو جائز ہے اور اس سے زائد لے تو صاحبین  کے نزدیک جائز ہے اور امام ابو حنیفہ  کے نزدیک جائز نہیں ، ہاں زائد لے لیا اور تین دن میں خیار ختم کر دیا تو پلٹ کر جائز ہو جائے گا ، اسی طرح یہاں بھی جائز ہو جائے گا ۔ 
  ترجمہ: ٩  امام ابو حنیفہ   ملحق بہ میں بھی تین دن سے زیادہ کی نفی میں اپنے اصول پر رہے  ، اور ایسے ہی امام محمد  زیادہ کے جائز ہو نے میں اپنے اصول پر ر ہے ۔
تشریح: اصل سے مراد ہے خیار شرط ، اور ملحق بہ سے مراد ہے خیار نقد ہے ۔ امام ابو حنیفہ  خیار شرط کے بارے میں اس بات کی طرف گئے کہ تین دن سے زیادہ خیار لینا جائز نہیں ، اور اس پر جو خیار نقد لاحق کیا گیا اس کے بارے میں بھی اس بات کی طرف گئے کہ خیار نقد بھی تین دن سے زیادہ جائز نہیں ہے ۔ اور امام محمد خیار شرط کے بارے میں بھی اس بات کی طرف گئے کہ 

Flag Counter