Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

83 - 540
فیعود جائزا کما ذا باع بالرقم وأعلمہ ف المجلس.  ٦    ولأن الفساد باعتبار الیوم الرابع فذا أجاز قبل ذلک لم یتصل المفسد بالعقد ولہذا قیل ن العقد یفسد بمض جزء من الیوم الرابع وقیل ینعقد فاسدا ثم یرتفع الفساد بحذف الشرط وہذا علی الوجہ الأول.  ٧    ولو اشتری علی أنہ ن لم ینقد الثمن لی ثلاثة أیام فلا بیع بینہما جاز. ولی أربعة أیام لا یجوز عند أب حنیفة وأب یوسف. وقال محمد یجوز لی أربعة أیام أو أکثر فن نقد ف الثلاث جاز ف قولہم جمیعا 

ہوئی ، لیکن مجلس ختم ہونے سے پہلے کپڑے پر لکھی قیمت بتلادی تو الٹ کر بیع ہو جائے گی ، کیونکہ فساد گھسنے سے پہلے ختم ہو گئی ، اسی طرح خیار میں چوتھے دن میں فساد آتا اس کے گھسنے سے پہلے ختم کر دیا جائے تو بیع الٹ کر جائز ہو جائے گی ۔
لغت: بیع بالرقم : رقم کا معنی ہے لکھنا ، کپڑے پر جو قیمت لکھی ہوئی ہو اس پر بیع کر نا بیع بالرقم ، ہے۔
ترجمہ:  ٦   اور اس لئے کہ فساد چوتھے دن کے اعتبار سے ہے اس لئے اگر اس سے پہلے جائز قرار دے دیا تو تو عقد کے ساتھ فساد متصل نہیں ہوا ] اس لئے جائز ہو جائے گا [ ، اسی لئے کہا گیا ہے کہ چوتھے دن کے جز کے گزرنے سے عقد فاسد ہوگا، اور بعض حضرات نے فرمایا کہ بیع فاسد منعقد ہوگی پھر شرط حذف ہونے سے فساد مر تفع ہو جائے گا ۔یہ تاویل پہلی صورت کے اعتبار سے ہے ۔    
تشریح:  یہ دوسری دلیل عقلی ہے کہ ، چوتھے دن کے جز گزرنے سے فساد واقع ہو گا، چنانچہ اس قول کے مطابق ابھی تک بیع فساد آیا ہی نہیں ہے ، اور بعض حضرات نے فرمایا کہ چوتھے دن کے خیار لینے سے فساد آچکا ہے ، لیکن فساد کے مضبوط ہونے سے پہلے وہ مرتفع ہو گیا ، اس لئے بیع الٹ کر جائز ہو گئی ۔ پہلی صورت میں جو اسقط المفسد : ہے اس کا مطلب یہی ہے کہ بیع فا سد ہو گئی تھی لیکن فساد کے مضبوط ہونے سے پہلے ساقط ہو گیا ۔       
ترجمہ: ٧  اگر اس طرح خریدا کہ تین دن تک قیمت نہیں ادا کی تو دونوں کے درمیان بیع نہیں ہے تو جائز ہے ، اور اگر کہا کہ چار دن تک نہ دوں تو امام ابو حنیفہ  اور امام ابو یوسف  کے نزدیک بیع جائز نہیں ہے اور امام محمد  نے فر مایا کہ چار دنوں تک جائز ہے   
تشریح: مشتری نے اس طرح خریدا کہ اگر تین دن تک قیمت نہ دوں تو دونوں کے درمیان بیع نہیں رہے گی تو اس طرح خریدنا سب کے کے نزدیک جائز ہے ، اور تین دن میں قیمت دی تو بیع رہے گی اورقیمت نہیں دی تو خود بخود بیع ختم ہو جائے گی ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس طرح کہنا یہ خیار نقد ہے ، اور خیار نقد خیار شرط کی طرح ہے پس جس طرح خیار شرط میں تین دن کا خیار لینا جائز ہے اسی طرح خیار نقد میں بھی تین دن کا خیار لینا جائز ہے ، کیونکہ دونوں میں انسان کی ضرورت پڑتی ہے ۔ 

Flag Counter