Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

82 - 540
لیندفع الغبن وقد تمس الحاجة لی الأکثر فصار کالتأجیل ف الثمن.  ٣    ولأب حنیفة أن شرط الخیار یخالف مقتضی العقد وہو اللزوم ونما جوزناہ بخلاف القیاس لما رویناہ من النص فیقتصر علی المدة المذکورة فیہ وانتفت الزیادة. لا أنہ ذا أجاز ف الثلاث جاز عند أب حنیفة    ٤   خلافا لزفر ہو یقول نہ انعقد فاسدا فلا ینقلب جائزا.    ٥   ولہ أنہ أسقط المفسد قبل تقررہ 

مہلت لے ، (٣) ایک مثال ۔ جس طرح ثمن ادا کرنے کے لئے تین دن سے زیادہ کی مہلت لی جا سکتی ہے اسی طرح خیار شرط کے لئے بھی تین دن سے زیادہ کی مہلت لی جا سکتی ہے ۔
لغت: التروی : روی ، یروی سے مشتق ہے سیراب کرنا ، غور فکر کرنا ۔ الغبن :  دھوکہ ہو نا ۔ التاجیل : وقت متعین کرنا ۔ تاخیر کرنا ۔ 
 ترجمہ: ٣   امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ خیار شرط عقد کے تقاضے کے خلاف ہے ، اور وہ ہے عقد کا لازم ہونا ، لیکن ہم نے خلاف قیاس اس کو جائز قرار دے دیا ، اس نص کی بنا پر جو روایت کی اس لئے مدت مذکورہ ] تین دن [ پر اکتفاء کیا جائے گا ، اور زیادتی کی نفی ہو جائے گی ، مگر یہ کہ اگر تین دن میں جائز قرار دے دیا تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک جائز ہو جائے گا ۔ 
تشریح: امام ابو حنیفہ  کی دلیل عقلی یہ ہے کہ عقد ہو گیا تو بیع لازم ہو جانی چاہئے اور خیار شرط لینے کا مطلب یہ ہے کہ ابھی عقد لازم نہیں ہے جو عقد کے تقاضے کے خلاف ہے لیکن چونکہ حدیث میں ہے کہ تین دن کا اختیار ملے گا اس لئے خلاف قیاس تین دن کی اجازت ملے گی ، اور چونکہ خلاف قیاس ہے اس لئے اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ملے گی ۔البتہ  چار دن کا خیار لیا اور تین دن میں ہی خیار ساقط کر کے ہاں یا نا کہہ دیا تو اب خیار کا اعتبار کیا جا ئے گا ، اس کی وجہ آگے آرہی ہے کہ چوتھے دن میں فساد آتا لیکن تین دن میں ہی جائز قرار دیدیا تو فساد گھسنے سے پہلے جائز قرار دے دیا تو جائز ہو جائے گا ۔  
 ترجمہ: ٤   خلاف امام زفر  کے ، وہ فرماتے ہیں کہ فاسد منعقد ہوا ہے اس لئے اب پلٹ کر جائز نہیں ہو گا ۔ 
تشریح : امام زفر  فر ماتے ہیں کہ چار دن کا خیار لیا تھا جس کی وجہ سے خیار صحیح نہیں تھا اس لئے اب تین دن میں ہی خیار ختم کر دیا تب بھی الٹ کر جائز نہیں ہو گا فاسد ہی رہے گا ۔
ترجمہ:٥  امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ مفسد ثا بت ہونے سے پہلے ساقط کر دیا اس لئے پلٹ کر جائز ہو جائے گا ۔ ، جیسا کہ بیع بالرقم سے بیچا اور مجلس میں ہی قیمت بتلا دی ، ] تو جائز ہو جائے گا [
تشریح: امام ابو حنیفہ کی دلیل یہ ہے کہ چوتھے دن آنے پر فساد ہو گا ، اور اس کے ثابت ہونے سے پہلے ختم کر دیا تو ختم ہو جائے گا ، اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ بیع بالرقم کی ] یعنی کپڑے پر قیمت لکھی ہوئی تھی اور مشتری اس کو نہیں پڑھ پا رہا تھا ، اور بائع نے کہا کہ کپڑے پر جو قیمت لکھی ہوئی ہے اس پر بیع کرتا ہوں ، تو چونکہ مشتری کے سامنے قیمت مجہول ہے اس لئے بیع نہیں 

Flag Counter