Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

81 - 540
منہا عند أب حنیفة  وہو قول زفر والشافع .   ٢    وقالا یجوز ذا سمی مدة معلومة لحدیث ابن عمر رض اللہ عنہما أنہ أجاز الخیار لی شہرین ولأن الخیار نما شرع للحاجة لی الترو 

ذالک فقال اذا بعت فقل لا خلابة ثم انت فی کل سلعة تبتاعھا بالخیار ثلاث لیال فان رضیت فأمسک و ان سخطت فارددھا علی صاحبھا ۔ ( دار قطنی ، باب کتاب البیوع ، ج ثالث ، ص ٤٦، نمبر ٢٩٩٢ سنن بیہقی ، باب الدلیل علی ان لا یجوز شرط الخیار فی البیع اکثر من ثلاثة ایام ، ج خامس ، ص ٤٤٩، نمبر١٠٤٥٩ ) اس حدیث میں ہے کہ مجھے تین دن کا اختیار ہے ۔(٢)عن ابن عمر عن النبی ۖ قال ان المتبایعین بالخیار فی بیعھما مالم یتفرقا او یکون البیع خیارا ۔(بخاری شریف، باب کم یجوز الخیار، ص ٣٣٨ ،نمبر ٢١٠٧ مسلم شریف ، باب ثبوت خیار المجلس للمتبایعین ،ص٦٦٤ ،نمبر ٣٨٥٣١٥٣١ ابو داؤد شریف ، باب فی خیار المتبایعین ، ص٥٠٠، نمبر ٣٤٥٤)اس حدیث کے لفظ  او یکون البیع خیارا  سے معلوم ہوا کہ بائع اور مشتری کو خیار شرط ملے گا۔(٣) تین دن سے زیادہ کا اختیار لینے میں سامنے والے آدمی کو نقصان ہوگا کہ بہت دنوں تک اس کو انتظار کرنا ہوگا کہ بیع ہوئی یا نہیں۔ اس لئے تین دن سے زیادہ اختیار نہیں دیا جائے (٤) حدیث میں تین دن کے ہی اختیار کا ثبوت ہے ۔ عن ابن عمر عن النبی ۖ قال الخیار ثلاثة ایام ۔ (دار قطنی ، کتاب البیوع، ج ثالث، ص ٤٨ ،نمبر ٢٩٩٣ سنن للبیھقی ، باب الدلیل علی ان لا یجوز شرط الخیار فی البیع اکثر من ثلاثة ایام، ج خامس، ص ٤٥٠، نمبر١٠٤٦١ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی المصراة ،ص ٣٠٥، نمبر ١٢٥٢)اس حدیث سے معلوم ہوا کہ صرف تین دن کا اختیار ملے گا۔
ترجمہ:  ٢ صاحبین  فر ماتے ہیں کہ مدت متعین کرے تو تین دن سے زیادہ کا اختیار  ہوگا حضرت عبد اللہ ابن عمر  کی حدیث کی وجہ سے کہ انہوں نے دو مہینے تک اجازت دی ۔اور اس لئے کہ غور و فکر کی ضرورت کے لئے مشروع ہوا ہے تاکہ دھوکہ دور ہو ، اور کبھی تین دن سے زیادہ کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے ، اس لئے ثمن کے لئے وقت مقرر کرنے کی طرح ہو گیا۔
تشریح: صاحبین فر ماتے ہیں کہ اگر بائع اور مشتری راضی ہو جائیں تو تین دن سے زیادہ کا خیار شرط لینا بھی جائز ہو گا ۔ پھر اس کے لئے تین دلیلیں دی ہیں ]١[ حضرت عبد اللہ ابن عمر  کا قول ]٢[ غور و فکر کی ضرورت ]٣[ اور ثمن ادا کرنے کے لئے تین دن سے زیادہ کی ضرورت پڑ تی ہے اس کی مثال ۔ 
وجہ : (١)  انکی ایک دلیل حضرت عبد اللہ ابن عمر  کا قول ہے کہ انہوں نے دو ماہ تک خیار شرط لینے کی اجازت دی ہے ۔ صاحب ز یلعی  نے لکھا ہے کہ یہ اثر بہت غریب ہے یعنی نہیں ملتی ہے ، میں نے بھی تلاش کی تو نہیں ملی ۔ (٢) دوسری دلیل یہ ہے کہ خیار شرط غور و فکر کرنے کے لئے لیتے ہیں ، تو کبھی اس کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے کہ غور کرنے کے لئے تین دن سے زیادہ کی 

Flag Counter