Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

77 - 540
بالنقد کما یعرف القدر بالوزن فیکون علیہ. (٣٤) قال وأجرة وزان الثمن علی المشتر    ١  لما بینا أنہ ہو المحتاج لی تسلیم الثمن وبالوزن یتحقق التسلیم. ]الف[(٣٥) قال ومن باع سلعة بثمن قیل للمشتر ادفع الثمن أولا  ١  لأن حق المشتر تعین ف المبیع فیقدم دفع الثمن 

ثمن وزن کروانے کی اجرت مشتری پر لازم ہوتی ہے ، اسی طرح پرکھنے کی اجرت بھی مشتری پر لازم ہونی چاہئے ۔
ترجمہ:  (٣٤)  اور ثمن کو وزن کرنے کی اجرت مشتری پر ہے ۔
ترجمہ:  ١   اس دلیل کی وجہ سے جو ہم نے بیان کی ، اس لئے کہ ثمن سپرد کرنے کی ضرورت مشتری کو ہے ، اور وزن کرنے سے سپرد کرنا متحقق ہو گا ] اس لئے اجرت بھی مشتری پر ہوگی [ 
وجہ: (١)ثمن چونکہ مشتری کو ادا کرنا ہے اس لئے وہ ثمن کو وزن کروائے گا۔لہذا وزن کرنے والے کو اجرت بھی اسی کو دینا ہوگی۔ اس لئے کہ وزن کرنے والے نے کام اس کیلئے کیا ہے۔اس لئے اجرت اسی پر ہوگی(٢) اس حدیث میں ہے  عن ابن عباس قال احتجم النبی ۖ واعطی الحجام اجرہ ۔ (بخاری شریف ،باب خراج الحجام ،ص ٣٠٤ ،نمبر ٢٢٧٨) اس حدیث میں حضور کے لئے حجامت کی تو آپۖ نے ہی حجام کو اس کی اجرت دی۔  
لغت:  کیال  :  کیل کرنے والا آدمی۔  ناقد  :  ثمن،درہم ، دنانیر کو پرکھنے والا کہ کھرا ہے یا کھوٹا۔  وزان  :  گیہوں وغیرہ کو وزن کرنے والا۔
ترجمہ:]الف[(٣٥)اگر کسی نے سامان کو ثمن کے بدلے بیچا تو مشتری سے کہا جائے گا کہ پہلے ثمن پیش کرے۔
 ترجمہ:  ١   اس لئے کہ مبیع میں مشتری کا حق متعین ہو گیا اس لئے ثمن کو پہلے پیش کرے تاکہ قبضہ کر کے بائع کا حق متعین ہو جائے کیونکہ ثمن متعین کرنے سے متعین نہیں ہو تا ، تاکہ برابری متحقق ہو جائے ۔  
تشریح : ]١[…قاعدہ یہ ہے درہم اور دینار جن کو پیدائشی ثمن کہتے ہیں وہ متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے ۔مثلا پانچ کے نوٹ سے بیع کی اور بعد میں پانچ کا سکہ دیا تو بیع درست رہے گی ۔کیونکہ پانچ کے نوٹ اور پانچ کے سکے دونوں کی مالیت برابر ہے۔اور چونکہ متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے اس لئے کوئی بھی دے سکتا ہے۔البتہ قبضہ کرنے کے بعد درہم اور دنانیر متعین ہوتے ہیں۔]٢[… دوسرا قاعدہ یہ ہے کہ سامان مثلا غلہ ،دانہ متعین کرنے سے متعین ہوتے ہیں۔مثلا پانچ کیلو گیہوں دینا طے پایا تو دوسرا پانچ کیلو گیہوں نہیں دے سکتا ۔کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ گیہوں خراب ہو۔ جب یہ دو قاعدے سمجھ گئے تو یہ سمجھیں کہ سامان کو درہم یا دنانیر کے بدلے میں بیچاتو سامان تو پہلے سے متعین ہے اور ثمن یعنی درہم اور دنانیر اور نوٹ پہلے سے متعین نہیں ہیں اس لئے مشتری سے کہا جائے گا کہ پہلے آپ ثمن پیش کردیں تاکہ درہم و دنانیر قبضہ کرنے سے متعین ہو 

Flag Counter