Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

74 - 540
بجنسہ. ٤   ولنا ما رو عن النب علیہ الصلاة والسلام أنہ نہی عن بیع النخل حتی یزہو وعن بیع السنبل حتی یبیض ویأمن العاہة ٥   ولأنہ حب منتفع بہ فیجوز بیعہ ف سنبلہ کالشعیر والجامع کونہ مالا متقوما  ٦  بخلاف تراب الصاغة لأنہ نما لا یجوز بیعہ بجنسہ لاحتمال الربا 

ناجائز ہو گا ، لیکن اگر سونے کے بدلے  یا گیہوں کے بدلے بیچے تو سود نہ ہو نے کی وجہ سے جائز ہو گا ۔ دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ سونا یا چاندی مٹی میں چھپی ہوئی ہے جس سے مبیع مجہول ہو گئی اس لئے بیع ناجائز ہو گی ۔ 
 ترجمہ:٤  ہماری دلیل وہ حدیث ہے جو حضور ۖ سے روایت کی گئی ہے آپ ۖ نے کھجور کے درخت بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ رنگ پکڑ لے ، اور بالیاں بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ سفید پڑ جائیں اور آفت سے محفوظ ہو جائیں ۔ 
تشریح : اس حدیث میں ہے کہ بالیاں سفید پڑ جائے اس سے پہلے نہ بیچے ، جسکا مطلب یہ ہوا کہ سفید پڑ جانے کے بعد بیچنا جائز ہے ۔ حدیث یہ ہے ۔  عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ نھی عن بیع النخل حتی یزھووعن السنبل حتی یبیض ویأمن العاھة و نھی البائع و المشتری ۔ (مسلم شریف ، باب نھی عن بیع الثمار قبل بدو صلاحھا، ص ٦٦٦، نمبر ٣٨٦٤١٥٣٥ ابو داؤد شریف ، باب فی بیع الثمار قبل ان یبدو صلاحھا ، ص٤٨٩، نمبر ٣٣٦٨ ترمذی شریف، باب ما جاء فی کراھیہ بیع الثمرة حتی یبدو صلاحھا، ص ٢٩٩، نمبر ١٢٢٧) اس حدیث میں خوشے کو بیچنے سے منع فرمایا جب تک کہ وہ پک کر سفید نہ ہو جائے۔جس سے معلوم ہوا کہ گیہوں کو خوشے میں بیچنا جائز ہے چاہے گیہوں مستور اورچھپا ہوا ہو۔ 
لغت: یزھی :  رنگ اختیار کرے ۔یبیض : سفید ہو جائے ۔ یامن العاھة: آفت سے مأمون ہو جائے ۔ 
ترجمہ: ٥  اور اس لئے کہ منتفع بہ دانہ ہے اس لئے ک اس کے خوشے کے اندر بیچنا جائز ہے ، جیسے جو اس کے خوشے میں بیچنا جائز ہے اور دونوں کا مجموعی قاعدہ یہ ہے کہ یہ مال متقوم ہے ۔
تشریح: یہ دلیل عقلی ہے کہ جس طرح جو منتفع بہ مال ہے اور اس کو اس کی بالیوں میں بالاتفاق بیچنا جائز ہے اسی طرح گیہوں منتفع بہ مال ہے اس کو بھی بالیوں کے ساتھ بیچنا جائز ہونا چاہئے۔ 
 ترجمہ:  ٦ بخلاف سنار کی مٹی کے اس لئے کہ اس کی جنس کے بدلے بیچے تو جائز نہیںہے اس لئے کہ سود کا احتمال ہے ، یہاں تک کہ اگر خلاف جنس سے بیچے تو جائز ہے چنانچہ گیہوں والے مسئلے میں بھی ہے کہ گیہوں کے بدلے میں بیچے تو جائز نہیں ہو گا سود کے شبہ کی وجہ سے ، کیونکہ یہ معلوم نہیں ہے کہ بالیوں میں کتنا گیہوں ہے ۔ 
تشریح:  یہ امام شافعی  کو جواب ہے ، کہ سنار کی مٹی اسی کی جنس سے بیچنا اس لئے ناجائز نہیں ہے کہ سونا مٹی میں چھپا ہوا ہے ، بلکہ اس وجہ سے ہے کہ یہاں سود کا خطرہ ہے یہی وجہ ہے کہ خلاف جنس سے مٹی بیچے تو جائز ہے ، مثلا مٹی میں سونے کے ذرات 

Flag Counter