Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

73 - 540
الأخضر وکذا الجوز واللوز والفستق ف قشرہ الأول عندہ. ولہ ف بیع السنبلة قولان وعندنا یجوز ذلک کلہ. ٣   لہ أن المعقود علیہ مستور بما لا منفعة لہ فیہ فأشبہ تراب الصاغة ذا بیع 

کا ہوگا اس کے چھلکے کے ساتھ۔  
لغت : سنبل : خوشہ۔ باقلی : مونگ پھلی۔ قشر : چھلکا۔ارز: چاول ۔ السمسم: تل ۔الجوز : اخروٹ ۔ اللوز: بادام ۔ الفستق : پستہ ۔
 ترجمہ: ٢   امام شافعی  نے فر مایا کہ سبز مونگ پھلی کی بیع جائز نہیں اور ایسے ہی اخروٹ اور بادام ، اور پستہ کی بیع اس کے پہلے چھلکے میں ، اور اس کا خوشے کی بیع میں دو قول ہیں ۔ اور ہمارے نزدیک یہ سب جائز ہیں ۔
تشریح: امام شافعی   فر ماتے ہیں کہ مونگ پھلی کو پہلے چھلکے میں  ، اسی طرح اخروٹ ، اور بادام ،اور پستہ کو اس کے پہلے چھلکے میں بیچنا جائز نہیں ہے کیونکہ  مبیع چھلکے میں چھپی ہوئی ہے اس لئے یہ دھوکے کی بیع ہوئی جس سے حضور ۖ نے منع فرمایا ہے ۔ اور حدیث میں جو اجازت ہے وہ وقتی طور پر اجازت ہے ۔ موسوعہ میں ہے ۔ عن انس ان رسول اللہ  ۖ اجاز بیع القمح  فی سنبلہ اذا ابیض فقال الشافعی  ان ثبت الحدیث قلنا بہ فکان الخاص مستخرجا من العام ۔ ( موسوعہ امام شافعی  باب مسألة بیع القمح فی سنبلہ ، ج سادس ، ص ٢٢٣، نمبر ٨٤٠٣) اس عبارت میں ہے کہ خوشے کی بیع کی حدیث صحیح ہو تو خاص اسی سال کے لئے اجازت تھی کیونکہ یہ دھوکے کی بیع ہے اور دھوکے کی بیع سے حضور نے منع فرمایا ہے ۔ 
 وجہ : انکی دلیل یہ حدیث ہے ۔ عن ابی ھریرة ان النبی  ۖ نھی عن بیع الغرر ، زاد عثمان و الحصاة ۔ ( ابو داود شریف ، باب فی بیع الغرر، ص ٤٩١، نمبر ٣٣٧٦) اس حدیث میں ہے کہ دھوکے کی بیع سے منع فرمایا ۔  
 ترجمہ: ٣   امام شافعی  کی دلیل یہ ہے کہ جس پر عقد ہوا ہے وہ ایسی چیز میں چھپا ہوا ہے جس میں کوئی منفعت نہیں ہے اس لئے سنار کی مٹی کے مشابہ ہو گیا جبکہ اس کی جنس سے بیچی جائے ۔ 
تشریح: امام شافعی  کی دلیل یہ ہے کہ یہ مبیع ایسی چیز میں چھپی ہوئی ہے جس میں کوئی منفعت نہیں ہے تو منفعت کو غیر منفعت کے ساتھ ملانے کی وجہ سے نا جائز ہو گی، جیسے سنار کی مٹی کو سونے کے بدلے میں بیچنا جائز نہیں ہے ، کیونکہ سونا مٹی چھپا ہوا ہے ۔ اصل دلیل تو اوپر کی حدیث ہے ۔
لغت: تراب الصاغة:  سنار مٹی میں سونا اور چاندی کو ڈھالتا ہے ، اس لئے اس میں سونے اور چاندے کے ذرات چھپے رہ جاتے ہیں، اگر اس مٹی میں سونے کے ذرات ہیں اور سونے کے بدلے بیچے تو کم بیش ضرور ہو گا اس لئے سود ہونے کی وجہ سے سونے کے بدلے بیچنا ناجائز ہے ، لیکن چاندی کے بدلے میں بیچے تو جائز ہے اس لئے کہ خلاف جنس ہونے کی وجہ سے کم بیش ہونے سے سود نہیں ہو گا ۔ اسی طرح مٹی میں چاندی کے ذرات ہیں ، پس اگر چاندی کے بدلے بیچے تو سود ہونے کی وجہ سے 

Flag Counter