Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

64 - 540
فیہ.   ١٠   أما الثمر المجذوذ والزرع المحصود لا یدخل لا بالتصریح بہ لأنہ بمنزلة المتاع.  (٢٧)قال ومن باع ثمرة لم یبد صلاحہا أو قد بدا جاز البیع   ١   لأنہ مال متقوم ما لکونہ منتفعا بہ ف الحال أو ف الثان ٢  وقد قیل لا یجوز قبل أن یبدو صلاحہا والأول أصح

سامان کے درجے میں ہیں ۔ 
تشریح:کھیتی کٹی ہوئی زمین پر موجود ہے ، یا توڑا ہوا پھل درخت کے پاس موجود ہے تو یہ کل قلیل و کثیر ھو لہ فیھا ، کہنے سے بھی بیع میں داخل نہیں ہو گا کیونکہ اس کا تعلق اب زمین سے یا درخت سے نہیں رہا یہ تو سامان کی طرح زمین پر رکھا ہوا ہے، ہاں اس کی تصریح کرے گا کہ اس کی بھی بیع کرتا ہوں تب وہ داخل ہوں گے ۔ 
 ترجمہ:(٢٧)کسی نے پھل بیچے جس کی صلاحیت ظاہر ہوچکی ہو یا ظاہر نہ ہوئی ہو تو بیع جائز ہے۔
ترجمہ: ١   اس لئے کہ وہ مال متقوم ہے ، یااس لئے کہ فی الحال فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے یا مستقبل میں فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے ۔
تشریح : پھل ابھی اس قابل نہیں ہوا ہے کہ اس سے فائدہ اٹھایا جا سکے ، یا فائدہ اٹھانے کے قابل ہو گیا ہے دونوں صورتوں میں اس کو بیچنا جائز ہے ۔۔ اس عبارت میں الثانی سے مراد ہے بعد کے زمانے میں ۔ مستقبل میں۔
وجہ : (١) یہ مال متقوم ہے اس لئے اس کو بیچنا جائز ہے۔(٢) دوسری  وجہ یہ ہے کہ چاہے ابھی اس سے فائدہ نہیں اٹھا یا جاسکتا ہے لیکن مستقبل میں بڑا ہونے کے بعد اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے اس لئے اس کو بیچنا جائز ہے  
ترجمہ:  ٢  بعض حضرات نے فرمایا کہ صلاح ظاہر ہونے سے پہلے جائز نہیں ہے ، اور صحیح اول روایت ہے ۔
تشریح: بعض حضرات نے فرمایا کہ جب تک پھل قابل استفادہ نہ ہو اس کو بیچنا ہی جائز نہیں ہے کیونکہ وہ ضائع ہو گا ۔ لیکن صحیح پہلی روایت ہے ۔
وجہ: (١)انکی دلیل یہ حدیث ہے۔   عن عبد اللہ بن عمر ان رسول اللہ ۖ نھی عن بیع الثمار حتی یبدو صلاحھا نھی البائع والمبتاع ۔ (بخاری شریف ، باب بیع الثمار قبل ان یبدو صلاحھا ص٣٥٠، نمبر٢١٩٤ مسلم شریف ، باب النھی عن بیع الثمار قبل بدو صلاحھا بغیر شرط القطع، ص٦٦٥، نمبر ١٥٣٤ ٣٨٦٢) اس حدیث میں ہے کہ پھل پکنے سے پہلے اور آفات سے محفوظ ہونے سے پہلے نہ بیچے۔
لغت: متقوم : جس مال کی کوئی قیمت ہو اس کو متقوم کہتے ہیں ۔ یبدو صلاحھا: پھل کا صلاح ظاہر ہو ، یعنی وہ اس قابل ہو کہ اس سے فائدہ اٹھا یا جا سکتا ہو ۔ 
دوسری روایت کی دلیل یہ ہے کہ حضور ۖ نے یہ مشورہ کے طور پر کہا تھا ورنہ حقیقت میں ایسے پھل کا بیچنا جائز ہے ۔ ان کی دلیل یہ 

Flag Counter