Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

60 - 540
 ٢    وقال الشافع رحمہ اللہ یترک حتی یظہر صلاح الثمر ویستحصد الزرع لأن الواجب نما ہو التسلیم المعتاد والمعتاد أن لا یقطع کذلک وصار کما ذا انقضت مدة الجارة وف 

ترجمہ:  ٢  امام شافعی  نے فرمایا کہ پھل درخت پر چھوڑ دیا جائے گا یہاں تک کہ پھل  قابل انتفاع ہو جائے اور کھیتی کاٹنے کے قابل ہو جائے ۔ اس لئے کہ معتاد سونپنا ہے اور عادت میں یہ ہے کہ اس طرح نہ کاٹا جائے ، اور ایسا ہو گیا جبکہ اجرت کی مدت ختم ہو جائے اور زمین میں کھیتی ہو ۔ 
 تشریح:  صاحب  ہدایہ امام شافعی  کا مسلک یہ بیان فرما رہے ہیں کہ پھل  ہر حال میں بائع کا ہو گا ، لیکن پھل چھوٹا ہو تو پکنے تک  مشتری کے درخت پر چھوڑ دیا جائے گا ۔ لیکن موسوعہ میں ہے کہ چھوٹے ہونے کی حالت میں  مشتری کا ہو گا ، اور پکنے کے قابل ہو تو بائع کا ہو گا ، اور اس کو جلد ہی کاٹنے کا حکم دیا جائے گا ، تاکہ مشتری کی ملکیت سے فائدہ اٹھانا نہ ہو ۔۔ موسوعہ میں عبارت یہ ہے ۔    قال و الثانیة ان الحائط اذا بیع و لم یؤبر نخلہ فالثمرة للمشتری لان رسول اللہ  ۖ اذا فقال اذا أبر فثمرتہ  للبائع فقد اخبر ان حکمہ اذا لم یؤبر غیر حکمہ اذا أبر ۔ ( موسوعہ امام شافعی ، باب ثمر الحائط یباع اصلہ ،  ج سادس، ص١٢٦، نمبر ٨٠٤٥) اس عبارت میں ہے کہ کی تابیر نہ ہوا تو یہ پھل چھوٹا ہے اس لئے یہ درخت کے ساتھ مشتری کا ہوجائے گا  
وجہ : (١) انکی دلیل حدیث کا مفہوم مخالف ہے ، حدیث میں ہے کہ جب کھجور تابیر کے قابل ہو جائے اور درخت بیچے تو یہ پھل بائع کا ہو گا ، جس کا مخالف مفہوم یہ نکلا کہ تابیر سے پہلے درخت بیچے تو یہ بائع کا نہیں ہو گا بلکہ مشتری کا ہو گا ۔ حدیث یہ گزر چکی ہے ۔   عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ قال من باع نخلا قد ابرت فثمرھا للبائع الا ان یشترط المبتاع۔  ( بخاری شریف ، باب من باع نخلا قد ابرت او ارضا مزروعة او باجارة، ص٣٥١ ،نمبر ٢٢٠٤مسلم شریف ، باب من باع نخلا علیھا تمر ، ص ٦٧٠، نمبر ٣٩٠١١٥٤٣) اس حدیث میں ہے کہ پھل پکنے کے قریب ہو تو بائع کا ہو گا ، جس کا مطلب یہ ہے کہ پکنے سے پہلے مشتری کا ہو گا۔(٢) دوسری دلیل صاحب ہدایہ نے بیان کی ہے کہ دیہات والوں کی  عام عادت یہی ہے کہ پھل پکنے سے پہلے درخت بیچے تو وہ پھل درخت کے ساتھ مشتری کی ہوتی ہے  تاکہ پھل ضائع نہ ہو اس لئے یہاں بھی پھل پکنے سے پہلے بیچے تو پھل مشتری کا ہو گا ۔  (٣) صاحب ہدایہ نے امام شافعی  کی جانب سے ایک مثال پیش کی ہے کہ۔ زمین اجرت پر لی اور اس میں کاشتکاری کی ابھی کھیتی پکی بھی نہیں تھی کہ اجرت کی مدت ختم ہو گئی تو کھیتی نہیں کاٹے گا بلکہ مزید وقت کے لئے زمین اجرت پر لے گا تاکہ کھیتی پک جائے ، اسی طرح پھل پکنے کے قریب نہیں ہوا تو پھل بائع کا ہو گا لیکن پھل پکنے تک مشتری کے درخت  پر چھوڑے رکھے گا۔  

Flag Counter