Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

58 - 540
أو شجرا فیہ ثمر فثمرتہ للبائع لا أن یشترط المبتاع     ١  لقولہ علیہ الصلاة والسلام من اشتری أرضا فیہا نخل فالثمرة للبائع لا أن یشترط المبتاع  ٢    ولأن الاتصال ون کان خلقة فہو للقطع 

فثمرتھا للذی  باعھا الا ان یشترط المبتاع و من ابتاع عبدا فمالہ للذی باعہ الا ان یشترط المبتاع۔(مسلم شریف ، باب من باع نخلا علیھا تمر ، ص ٦٧٠، نمبر ٣٩٠٥١٥٤٣)  اس حدیث میں بھی ہے کہ غلام بیچا ہو تو اس کا مال اسکی بیع میں جائے گا۔   
لغت:  الزرع  : کھیتی، کاشتکاری۔ 
ترجمہ:(٢٥) کسی نے کھجور کا درخت بیچا یا کوئی اور درخت بیچا جس پر پھل تھے تو پھل بائع کے لئے ہوںگے مگر یہ کہ مشتری اس کی شرط لگالے کہ یہ بھی بیع میں داخل ہوںگے ۔
ترجمہ: ١  حضور ۖ کے قول کی وجہ سے کہ کسی نے زمین خریدی اور اس میں کھجور کا درخت ہے تو پھل بائع کے لئے ہو گا ، مگر یہ کہ خریدنے والا اس کی شرط لگالے۔ 
 تشریح : درخت بیچا تو پھل بیع میں داخل نہیں ہوںگے ۔ہاں ! مشتری شرط لگالے کہ پھل بھی درخت کے ساتھ خرید رہا ہوں تو پھر پھل درخت کی بیع میں داخل ہوںگے۔
 وجہ : (١) پھل درخت کے ساتھ ہمیشہ کے طور پر متصل نہیں ہے بلکہ چند مہینوں میں کاٹ کر درخت سے الگ کر دیئے جائیںگے۔(٢) اس حدیث میں اس کی صراحت ہے۔ عن ابن عمر ان رسول اللہ ۖ قال من باع نخلا قد ابرت فثمرھا للبائع الا ان یشترط المبتاع۔  ( بخاری شریف ، باب من باع نخلا قد ابرت او ارضا مزروعة او باجارة، ص٣٥١ ،نمبر ٢٢٠٤مسلم شریف ، باب من باع نخلا علیھا تمر ، ص ٦٧٠، نمبر ٣٩٠١١٥٤٣) اس حدیث میں مذکور ہے کہ کھجور کا درخت بیچا تو کھجور بیع میں داخل نہیں ہوگا۔  
لغت : نخل  : کھجور کا درخت۔ 
ترجمہ:  ٢  اور اس لئے کہ اتصال اگر چہ خلقة ہے لیکن وہ کاٹنے کے لئے ہے باقی رکھنے کے لئے نہیں ہے اس لئے کھیتی کی طرح ہو گیا ۔ 
تشریح:  یہ دلیل عقلی ہے کہ درخت کے اوپرکھجور درخت ہی سے پیدا ہوا ہے لیکن وہ ہمیشہ کے لئے درخت پر نہیں ہے بلکہ کاٹنے کے لئے اس لئے اس کا حکم کھیتی کی طرح ہے کہ درخت بیچنے سے کھجور کی بیع نہیں ہو گی ۔  
ترجمہ:(٢٦)  بائع سے کہا جائے گا کہ پھل کو کاٹو اور مبیع کو سپرد کرو۔  

Flag Counter