الآخر فوجب قبضہما٤ سواء کانا یتعینان کالمصوغ أو لا یتعینان کالمضروب أو یتعین
ثمن پر بھی قبضہ کرنا ضروری ہے برابری ثابت کرنے کے لئے تا کہ سود متحقق نہ ہو ، اور اس لئے بھی کہ دونوں میں سے ایک کی فضیلت نہیں ہے اس لئے دونوں پر قبضہ کرنا ضروری ہے ۔
تشریح : یہ دلیل عقلی اور دلیل نقلی کا مجموعہ ہے۔پہلے حدیث گزر چکی ہے کہ ادھار کی بیع ادھار کے ساتھ جائز نہیں ہے ، اب یہاں دونوں طرف درہم اور دینار ہیں جو متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتے اس لئے ایک پر قبضہ کرنا ضروری ہے، پس جب ایک پر قبضہ کیا تو دوسرے پر بھی قبضہ کرے کیونکہ دونوں برابر درجے کی چیز ہے ، کسی ایک کی فضیلت نہیں ہے اس لئے دوسرے پر بھی قبضہ کرنا ہوگا، اس لئے بیع صرف میں دونوں پر قبضہ کرنا ضروری ہے۔
وجہ : صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے ۔عن ابن عمر عن النبی ۖ انہ نھی عن بیع الکالی بالکالی ،قال اللغویون : ھو النسیئة بالنسیئة۔ ( دار قطنی ، باب کتاب البیوع ، ج ثالث ، ص ٦٠، نمبر ٣٠٤٢) اس حدیث میں ہے کہ ادھار کی بیع ادھار سے منع فرمایا۔
ترجمہ : ٤ چاہے دونوں متعین ہو سکے ، جیسے ڈھلا ہوا برتن ، یا متعین نہ ہوسکے جیسے درہم دینار ، یا دونوں میں سے ایک متعین ہو سکے اور دوسرا متعین نہ ہوسکے ، ہمارے مطلق حدیث کی روایت میں سب داخل ہیں ۔
تشریح : سونے چاندی کی تین قسمیں ہوتیں ہیں ]١[ سونا اور چاندی ڈلی میں ہوں، جیسے سونے چاندی کی ڈلی ہوتی ہے ]٢[ سونے اور چاندی کے برتن، یا زیور بنے ہوئے ہوں جسکو٫مصوغ ،کہتے ہیں اور متعین کرنے سے متعین ہو سکتے ہیں ]٣[ سونے اور چاندی پرٹھپہ مارا ہوا ، جسکو مضروب کہتے ہیں جس سے درہم اور دینار بنتے ہیں ، مطلق حدیث میں سبھی داخل ہیں ، یعنی سب پر مجلس میں قبضہ کرنا ہوگا تب بیع صرف صحیح ہوگی ۔
وجہ : عن مجاہد ان صائغا سأل ابن عمر فقال یا ابا عبد الرحمن انی اصوغ ثم ابیع الشیء باکثر من وزنہ و استفضل من ذالک قدر عملی ۔ او قال عمالتی ؟ فنہاہ عن ذالک فجعل الصائغ یرد علیہ المسألة ، و یأتی ابن عمر حتی انتھی الی بابہ او قال باب المسجد فقال ابن عمر الدینار بالدینار ، و الدراہم بالدراہم لا فضل بینھما، ھذا عھد نبینا ۖ الینا ، و عھد نا الیکم ۔ (مصنف عبد الرزاق،باب الفضة بالفضة و الذھب بالذھب، ج ثامن ، ص ٩٨، نمبر١٤٦٥٣) اس قول صحابی میں ہے کہ گھڑا ہوا ہو تب بھی کمی زیادتی جائز نہیں ہے۔
لغت : مصوغ : صاغ سے مشتق ہے ، ڈھالنا۔مضروب : ضرب سے مشتق ہے ، مارنا ، یہاں مراد ہے ٹھپہ مار کر درہم یا دینار