Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

502 - 540
(٢٨٨)قال ولا بد من قبض العوضین قبل الافتراق  ١  لما روینا٢  ولقول عمر رض اللہ عنہ ون استنظرک أن یدخل بیتہ فلا تنظرہ ٣ ولأنہ لا بد من قبض أحدہما لیخرج العقد عن الکالء بالکالء ثم لا بد من قبض الآخر تحقیقا للمساواة فلا یتحقق الربا ولأن أحدہما لیس بأولی من 

مسلم شریف ، باب الصرف و بیع الذھب بالورق نقدا، ص ٦٩٣، نمبر ١٥٨٨ ٤٠٦٩) اس حدیث میں ہے کہ جید اور ردی کی فضیلت نہیں ہے ۔ 
اصول:  اموال ربویہ میں مبیع اور ثمن ایک جنس ہوں تو عمدہ اور ردی کا اعتبار نہیں ہے۔  
لغت : الجودة  :  عمدہ۔  الصیاغة  :  گھڑائی،رنگ وروغن۔
ترجمہ  : (٢٨٨) اور ضروری ہے دونوں عوضوں پر قبضہ کرنا جدا ہونے سے پہلے۔
ترجمہ  : ١  اس حدیث کی بنا پر جو ہم نے پہلے روایت کی ۔  
تشریح : چونکہ یہ اثمان ہیں اس لئے جدا ہونے سے پہلے مبیع اور ثمن پر قبضہ کرلے، ورنہ بیع فاسد ہوجائے گی ۔ اس کے لئے صاحب ہدایہ چار دلیلیں پیش کر رہے ہیں ۔  
وجہ  : (١) ]١[ صاحب ہدایہ کی حدیث میں گزرا کہ٫ یدا بید، ہو یعنی ہاتھوں ہاتھ ہو(٢) سالت براء بن عازب و زید بن ارقم عن الصرف فکل واحد منھما یقول ھذا خیر منی فکلاھما یقول نھی رسول اللہ ۖ عن الذھب بالورق دینا۔ (بخاری شریف ، باب بیع الورق بالذھب نسیئة، ص٣٤٨، نمبر ٢١٨٠ مسلم شریف ، باب النھی عن بیع الورق بالذھب دینا، ص٦٩٤، نمبر ٤٠٧٢١٥٨٩)اس حدیث میں فرمایا کہ دین اور ادھار نہ ہو ۔  
لغت:  العوضین  :  سے مراد مبیع اور ثمن ہیں۔
ترجمہ  : ٢ حضرت عمر  کے قول کی وجہ سے اگر تم سے گھر میں داخل ہونے کی مہلت مانگے تو اس کو مہلت نہ دو۔
تشریح  : ]٢[  اس قول صحابی میں ہے کہ بیع صرف میں بائع یا مشتری مبیع یاثمن پر قبضہ کرنے سے پہلے گھر میں جانے کی مہلت مانگے تو مہلت مت دو۔ قال عمر لا تبیعوا الذہب بالذھب و لا الورق بالورق الا مثلا بمثل ،لا تفضلوا بعضہ علی بعض ، و لا تبیعوا منہ غائبا بناجز فان استنظرک یدخل بیتہ  فلاتنظرہ فانی اخاف علیکما الربا۔ (مصنف عبد الرزاق،باب الصرف ، ج ثامن ، ص ٩٦، نمبر ١٤٦٤١) اس قول صحابی میں ہے کہ گھر میں جانے کی مہلت مانگے تو مہلت مت دو۔
ترجمہ  : ٣  اور اس لئے کہ دونوں میں سے ایک پر قبضہ کرنا ضروری ہے تاکہ عقد کالی بالکالی سے نکل جائے ، پھر دوسرے 

Flag Counter