Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

501 - 540
(٢٨٧)قال فن باع فضة بفضة أو ذہبا بذہب لا یجوز لا مثلا بمثل ون اختلفا ف الجودة والصیاغة ١ لقولہ علیہ الصلاة والسلام الذہب بالذہب مثلا بمثل وزنا بوزن یدا بید والفضل ربا الحدیث. وقال علیہ الصلاة والسلام جیدہا وردیئہا سواء وقد ذکرناہ ف البیوع. .

چیز لی اس لئے اس کو بیع صرف کہتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ نفلی عبادت کو صرف کہتے ہیں ، کیونکہ فرض اور واجب کے علاوہ گویا کہ زیادہ عبادت کی ۔ 
ترجمہ  :(٢٨٧)پس اگر بیچا چاندی کو چاندی کے بدلے یا سونے کو سونے کے بدلے تو نہیں جائز ہے بگر برابر سرابر،اگرچہ عمدگی اور گھڑائی میں مختلف ہوں۔
ترجمہ  ١حضور ۖ کے قول کی وجہ سے ، کہ سونا سونے کے بدلے ہو برابر سرابر ہو برابرسرابر وزن ہو ، ہاتھوں ہاتھ ہو ، اور کسی طرف زیادہ ہوجائے تو سود ہے۔ اور حضور ۖ نے فرمایا کہ اعلی اور ادنی اس میں برابر ہے ، اس کو کتاب البیوع میں میں ذکر کردیا ہے     
تشریح:  چاندی کو چاندی کے بدلے میں بیچے یا سونے کو سونے کے بدلے بیچے تو برابر سرابر ہوں کمی بیشی حرام ہے۔چاہے ایک زیادہ عمدہ ہو اور دوسرا ردی ہو۔یا ایک میں گھڑائی اچھی ہو اور دوسرے میں گھڑائی خراب ہو جس کی وجہ سے اس کی قیمت کم ہو۔ پھر بھی وزن کے اعتبار سے دونوں کو برابر کرکے بیچنا ہوگا۔کمی بیشی نہیں کر سکتا۔اور کمی بیشی کرنا ہوتو سونے کی قیمت چاندی سے لگائے پھر اس چاندی سے سونا زیادہ خریدے۔اسی طرح چاندی کی قیمت سونے سے لگائے اور اس سونے سے چاندی زیادہ خریدے۔ یہی صورت اختیار کرے۔ البتہ چاندی کو چاندی کے بدلے کمی بیشی کے ساتھ نہ بیچے۔  
وجہ  :(١) صاحب ہدایہ کی حدیث یہ ہے۔عن ابی سعیدالخدری قال قال رسول اللہ ۖ الذھب بالذھب والفضة بالفضة والبر بالبر والشعیر بالشعیر والتمر بالتمر والملح بالملح مثلا بمثل یدا بید فمن زاد او استزاد فقد اربی الآخذ والمعطی فیہ سواء ۔ (مسلم شریف، باب الصرف وبیع الذھب بالورق نقدا ،ص ٦٩٣، نمبر ٤٠٦٤١٥٨٧ بخاری شریف ، باب بیع الفضة بالفضة ،ص٣٤٨، نمبر ٢١٧٦،باب بیع الذھب بالورق یدا بید، ص٣٤٨، نمبر ٢١٨٢ ابو داؤد شریف ، باب فی الصرف ،ص ٤٨٧، نمبر ٣٣٤٩) اس حدیث سے معلوم ہواکہ چاندی کو چاندی کے بدلے برابر سرابر بیچے۔سونے کو سونے کے بدلے برابر سرابر بیچے۔ کمی زیادتی کرنے میں سود ہوگا جو حرم الربوا کے تحت حرام ہے۔اور دونوں ثمنوں پر مجلس میں قبضہ کرے،کیونکہ ادھار میں بھی سود ہے۔ حدیث میں یدا بید کے ہاتھوں ہاتھ لو،ادھار نہیں۔ اس حدیث سے بیع صرف کا بھی ثبوت ہوا۔(٢) صاحب ہدایہ کی دوسری حدیث کا مفہوم اس حدیث میں ہے۔عن ابی ہریرة  ان رسول اللہ ۖ قال الدینار بالدینار لا فضل بینھما و الدرہم بالدرہم لا فضل بینھما ۔ ( 

Flag Counter