Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

50 - 540
عشر الدار فأشبہ عشرة أسہم.  ٢  ولہ أن الذراع اسم لما یذرع بہ واستعیر لما یحلہ الذراع وہو المعین دون المشاع وذلک غیر معلوم بخلاف السہم. ٣  ولا فرق عند أب حنیفة بین ما ذا علم جملة الذرعان أو لم یعلم ہو الصحیح خلافا لما یقولہ الخصاف لبقاء الجہالة. (٢١)ولو اشتری عدلا علی أنہ عشرة أثواب فذا ہو تسعة أو أحد عشر فسد البیع   ١ لجہالة 

چیز کے لئے جس کو ناپا جائے اور وہ معین ہے مشترک نہیں ہے اور یہ معلوم نہیں ہے بخلاف سہم کے ۔ 
اصول : ذراع کو متعین کرنا ضروری ہے اس لئے شیوع میں بیع فاسد ہو گی ، سہام میں شیوع بھی کافی ہے اس لئے بیع فاسد نہیں ہو گی ۔
تشریح: امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ جس گز سے ناپا جاتا ہے اس کو ذراع کہتے ہیں ، لیکن عاریت کے طور پر زمین کو یا جس کپڑے کو ناپا جائے اس کو ذراع کہا جانے لگا ہے اس لئے اس زمین یا کپڑے کو متعین کرکے ناپنا ہو گا اس میں شیوع اور شرکت نہیں چلے گی اور یہاں متعین شدہ زمین معلوم نہیں ہے ، کہ وہ مشرق جانب ہے یا مغرب جانب ، اس لئے بیع فاسد ہو جائے گی ، اس کے برخلاف سہام اور حصوں میں متعین کرنے کی ضرورت نہیں اس لئے اس میں شرکت چل جائے گی ، اس لئے وہاں جھگڑا نہیں ہو گا ، اس لئے سہام کی بیع جائز ہو گی ۔  
لغت: لما یذرع بہ : جس آلے سے ناپا جائے ۔یحلہ الذراع: ذراع جہاں حلول کرتا ہے ، یعنی زمین اور کپڑا وغیرہ جسکو ذراع سے ناپا جائے ۔مشاع: مشترک ، شائع شدہ۔
 ترجمہ:  ٣   اور امام ابو حنیفہ  کے نزدیک کوئی فرق نہیں ہے اس درمیان کہ تمام ذراع کا علم ہو یا نہ ہو ، صحیح روایت یہی ہے ، خلاف اس کے جو حضرت خصاف  نے فرمایا جہالت باقی رہنے کی وجہ سے ۔  
تشریح:]١[ بائع اور مشتری گھر کے تمام گزوں کو بیان کرے پھر اس میں سے دس گز بیچے ، مثلا کہے کہ یہ گھر سو گز ہے ان میں سے دس گز بیچتا ہوں ، تب بھی بیع جائز نہیں ، کیونکہ جگہ متعین نہیں ہے ]٢[ اور مجموعی گز کا علم نہ ہو مثلا کہے کہ اس گھر میں سے دس گز بیچتا ہوں ، اور یہ بیان نہیں کیا کہ گھر کا رقبہ سو گز ہے یا کتنا ہے ، تب بھی بیع فاسد ہو گی ، کیونکہ جگہ کا تعین نہیں ہوا اور مجموعی گز کا بھی علم نہیں ہے اس لئے دو جہالتوں کی وجہ سے بیع فاسد ہو گی ۔۔ امام خصاف  فرماتے ہیں کہ تمام گزوں کاعلم ہو تو بیع فاسد نہیں ہو گی ، کیونکہ سو گزوں میں سے دس گز دسواں حصہ ہوا اور جس طرح سو حصوں میں سے دس گز کا بیچنا جائز ہے اسی طرح سو گزوں میں سے دس گز بیچنا جائز ہو گا ۔ لیکن صحیح روایت پہلی ہے ۔ 
ترجمہ: (٢١) اگر ایک گٹھر خریدا اس شرط پر کہ دس کپڑے ہیں لیکن اس میں نو کپڑے نکلے ، یا اگیارہ کپڑے نکلے تو بیع فاسد 

Flag Counter