Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

49 - 540
اشتری عشرة أسہم من مائة سہم جاز ف قولہم جمیعا   ١ لہما أن عشرة أذرع من مائة ذراع 

]٢[ اور سو حصوں میں سے دس حصے بیچے۔  
تشریح : مسئلہ یہ ہے ۔کسی نے گھر کے سو گز میں سے دس گز خریدے ، یا غسل خانے کے سو گز میں سے دس گز خریدے تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک یہ بیع فاسد ہے ۔ کیونکہ گھر ایسی چیز ہے جسکے دائیں بائیں کی قیمت میں بڑا فرق ہوتا ہے ، مثلا گھر کے دروازے کی طرف کی قیمت زیادہ ہوتی ہے ، اور پیچھے کی قیمت کم ہو تی ہے ، اس لئے بائع پچھلا حصہ دینا چاہے گا اور مشتری دروازے کی طرف لینا چاہے گا ، اور کس جگہ سے دس گز دینا ہے یہ پہلے سے متعین نہیں ہے اس لئے ناپتے وقت جھگڑا ہو گا اس لئے بیع فاسد ہو جائے گی ۔۔  دوسری صورت یہ ہے کہ گھر کو یا حمام کو ناپ کے نہیں دینا ہے ، بلکہ اس کے سو سہام ]یعنی  حصے بنائے [ پھر ان میں سے دس حصے بیچے تو یہ جائز ہے ، کیونکہ حصہ کی صورت میں زمین ناپ کر نہیں دینا ہے بلکہ صرف حصے میں شریک ہو کر اس سے فائدہ اٹھانا ہے ، مثلا جس کے نوے حصے ہیں وہ اس گھر سے نو دن تک فائدہ اٹھائیں گے ، اور جس کا دس حصہ ہے وہ ایک دن فائدہ اٹھائے گا  کیونکہ اس کا حق دسواں حصہ ہے ، یا اگر اس گھر کا کرایہ سو روپیہ آیا تو نوے روپئے بائع کو ملیں گے ، اور دس روپئے مشتری کو ملیں گے ۔اور گھر مشترک رہے گا ، اس کو ناپ کر دینے کی ضرورت نہیں ہے ، اس لئے کوئی جھگڑا نہیں ہو گا ، اس لئے یہ بیع درست رہے گی ۔
وجہ : (١) اس کی وجہ یہ ہے کہ گز میں زمین کو ناپ کر متعین کرنا ہو گا ، حصے کی طرح ذہنی طور پر شرکت کافی نہیں ہے ۔  اس لئے کس طرف دینا ہے اس میں اختلاف ہو گا اور جھگڑا ہو گا  اس لئے بیع فاسد ہو گی ۔
صاحبین  فرماتے ہیں فرماتے ہیں کہ سو گز میں سے دس گز دسواں حصہ بنا تو جس طرح سو حصوں میں سے دس حصے بیچے تو جائز ہے اسی طرح سو گز میں سے دس گز بیچے تو جائز ہو گا۔ 
لغت :  دار: بڑا گھر، اس میں کئی کمرے ہوتے ہیں اس لئے اس میں تقسیم ہو سکتی ہے ۔ حمام : پچھلے زمانے میں غسل خانہ ہو تا تھا جس میں ایک طرف گرم پانی ہوتا تھا ، اور دوسری طرف ٹھنڈا پانی ہو تا تھا اور لوگ کرایہ دیکر اس میں غسل کرنے جاتے تھے ، حمام کی  تقسیم کی جائے تو یہ کسی کام کا نہیں رہتا ، اس لئے یہ مثال غیر تقسیم کی ہے ۔   
 ترجمہ:  ١  صاحبین  کی دلیل یہ ہے کہ سو گز میں سے دس گز گھر کا دسواں حصہ ہے اس لئے دسویں حصے کے مشابہ ہو گیا ۔ 
 تشریح:  صاحبین  فر ماتے ہیں کہ سو گز میں سے دس گز سو میں سے دسواں حصہ ہوا تو جس طرح سو حصوں میں سے دسواں حصہ بیچنا جائز ہے اسی طرح سو گز میں سے دس گز بیچنا بھی جائز ہے  اس لئے بیع درست رہے گی ۔ 
 ترجمہ: ٢   امام ابو حنیفہ  کی دلیل یہ ہے کہ  ذراع نام ہے جس  چیز سے ناپا جائے ] یعنی گز[ اور مستعار لیا  گیا ہے  اس 

Flag Counter