٣ ولا یبقی حقہ لا ف الجودة ولا یمکن تدارکہا بیجاب ضمانہا لما ذکرنا ٤ وکذا بیجاب ضمان الأصل لأنہ یجاب لہ علیہ ولا نظیر لہ.(٢٨٥) قال وذا أفرخ طیر ف أرض رجل فہو لمن أخذہ وکذا ذا باض فیہا وکذا ذا تکنس فیہا ظب١ لأنہ مباح سبقت یدہ لیہ ولأنہ صید
جدا ہوجاتے تو بیع فاسد ہوجاتی۔ استیفاء : وفی سے مشتق ہے ، وصول ہوگیا ۔
ترجمہ : ٣ اور قرض دینے والے کا حق باقی نہیں رہا مگر کھرے ہونے میں اور صرف کھرا کا ضمان واجب کرکے اس کا تدارک کرنا ممکن نہیں ہے ، اس دلیل کی بنا پر جو ہم نے ذکر کیا ]کہ درہم کا درہم کے ساتھ مقابلے کے وقت میں صفت کا اعتبار نہیں ہے [
تشریح : یہاں سے دو دلیل دے رہے ہیں ۔]١[قرض دینے والے کا حق دس درہم کا تھا وہ مل چکا ہے ، صرف اتنی بات باقی رہ گئی ہے کہ کھرا درہم نہیں ملا ، لیکن اس صفت کا تدارک کرنا ممکن نہیں ہے ، کیونکہ پہلے گزر چکا ہے کہ درہم کا مقابلہ درہم کے ساتھ ہو تو کھرے ، اور کھوٹے صفت کا اعتبار نہیں ہے ، اس لئے کھرے کا ضمان واجب کرکے اس کا تدارک کرنا بھی ممکن نہیں ہے ۔
لغت: لما ذکرنا: پہلے گزر چکا ہے کہ درہم کا مقابلہ درہم کے ساتھ ہو تو صفت کا اعتبار نہیں ہے ۔
ترجمہ : ٤ اورایسے ہی اصل کھوٹے درہم کا ہی ضمان لازم کریں یہ بھی نہیں ہوسکتا ، کیونکہ قرض دینے والے پر اسی کے فائدے کے لئے ضمان لازم کرنا ہوگا ، جسکی کوئی مثال نہیں ہے۔
تشریح : ]٢[ دوسری صورت یہ ہے کہ قرض دینے والے نے جو کھوٹا درہم لیا ہے اور خرچ کردیا ہے اب اس پر اس کا ضمان لازم کیا جائے ، وہ کھوٹا درہم واپس کریں اور اس کے بدلے میں کھرا درہم دیا جا سکے ، یہ بھی ممکن نہیں ہے ، کیونکہ ہوتا یہ ہے کہ دوسرے کے فائدے کے لئے ضمان لازم کیا جاتا ہے ، یہاں قرض دینے والے کے فائدے کے لئے خود اسی پر ضمان لازم کیا جا رہا ہے جسکی کوئی مثال نہیں ملتی اس لئے یہ بھی ممکن نہیں ہے ، اس لئے یہی کہا جائے گا کہ جو کھوٹا درہم ادا کردیا بس گویا کہ وہ پورا ادا ہوگیا۔
ترجمہ : (٢٨٥) اگر پرندے نے کسی آدمی کی زمین میں بچہ دے دیا ، تو جو اس کو پکڑ لے گا اسی کا ہوجائے گا ، ایسے ہی کسی کی زمین میں انڈا دے دیا ، اور ایسے ہی کسی کی زمین میں ہرن نے رہنا شروع کردیا ۔
ترجمہ : ١ اس لئے کہ یہ مباح ہیں جو اس کو پہلے پکڑے گا وہ اسی کا ہوجائے گا ، اور اس لئے کہ یہ شکار ہے اگر چہ بغیر حیلے کے پکڑے جاتے ہیں ، اور شکار کا حال یہ ہوتا ہے کہ جو اس کو لے لے اسی کا ہوجائے گا۔