Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

495 - 540
٢  ولہما أنہ من جنس حقہ. حتی لو تجوز بہ فیما لا یجوز الاستبدال جاز فیقع بہ الاستیفائ

مثلا بمثل لیس فیہ زیادة و الا نقصان فمن زاد او نقص فقد اربی و کل ما یکال او یوزن فقال ابن عباس ذکرتنی یا ابا سعید امرا أنسیتہ أستغفراللہ و اتوب الیہ و کان ینھی بعد ذالک اشد النھی ۔(سنن بیہقی ، باب من قال بجریان الربا فی کل ما یکال و یوزن ، ج خامس، ص ٤٦٩، نمبر ١٠٥٢١) 
 اور امام ابو یوسف  فرماتے ہیں کہ زید کا حق کھرے درہم میں ہے ، اور اس کو کھوٹا دیاہے اس لئے زید کھوٹا درہم عمر کو واپس کرے ، اور عمر کھرا درہم دے۔ 
وجہ  :(١) جس طرح ] اصل درہم میں کم دیتا ،یعنی دس درہم میں سے کم دیتا تو زید کو لینے کا حق تھا اسی طرح صفت میں کمی کی تو زید کو لینے کا حق ہے ، اور درہم کو درہم کے ساتھ مقابلے کی صورت میں صفت کی کوئی قیمت نہیں ہوتی اس لئے عمر پر کوئی الگ سے ضمان لازم نہیں کر سکتے تو اب یہی صورت باقی رہ گئی ہے کہ کھوٹا درہم واپس کرے ، اور عمر سے کھرا لے لے ۔(٢) اخبرنا الثوری فی رجل ابتاع ثمانیة دراہم بدینار فوجد فیھا اربعة زیوفا قال اذا وجدھا بعد ما فارق صاحبہ ردھا علیہ و لم یکن فیما بینھما رد بیع ۔ (مصنف عبد الرزاق،باب الصرف ، ج ثامن ، ص ٩٦، نمبر١٤٦٤٤)   اس قول صحابی میں ہے کہ کھوٹا درہم واپس کرے۔
ترجمہ : ٢  امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کی دلیل یہ ہے کہ کھوٹا بھی اس کے حق کی جنس سے ہے یہی وجہ ہے کہ بیع سلم میں جہاں تبدیل کرنا جائز نہیں وہاں وہاں چشم پوشی کرلے تو جائز ہوجاتا ہے اس سے یہ سمجھا جائے گا کہ قرض دینے والے نے اپنا حق وصول کرلیا 
تشریح  : طرفین کی دلیل یہ ہے کہ کھوٹا بھی درہم ہی ہے اس لئے قرض دینے والے نے اپنا حق دس درہم لے لیا ہے اس لئے اسکو واپس کرکے کھرا دلوانے کی ضرورت نہیں ہے ۔  کھوٹا بھی درہم ہی ہے اس کی دلیل یہ ہے کہ ۔  بیع سلم کا قاعدہ یہ ہے کہ مجلس میں راس المال ] ثمن [پر قبضہ ضرور کرے ، اور دوسرا قاعدہ یہ ہے کہ ثمن پر قبضہ کرنے سے پہلے اس کے بدلے میں کوئی چیز نہ لے ورنہ بیع فاسد ہوجائے گی ۔ اب مشتری نے کھوٹا راس المال ]ثمن [ مجلس میں دے دیا اور بائع نے لے لیا اور جدا ہوگیا تو بیع سلم جائز ہوجائے گی ۔ اگر کھوٹا درہم درہم نہیں ہوتا تو بیع سلم فاسد ہوجانی چاہئے کیونکہ ثمن پر قبضہ کئے بغیر جدا ہوا ہے ، اور فاسد نہیں ہوئی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ کھوٹا درہم بھی درہم ہے، اس کے لینے سے حق ادا ہوگیا۔
لغت :  لوتجوز بہ فیما لا یجوز الاستبدال جاز: تجوز : کا ترجمہ ہے چشم پوشی کرنا۔ اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ بیع سلم میں کھوٹا درہم لے کر رکھ لیا تب بھی جائز ہوجائے گا ، کیونکہ درہم جو راس المال ہے وہ مل گیا۔ حالانکہ راس المال لئے بغیر 

Flag Counter