Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

494 - 540
الوصف لأنہ لا قیمة لہ عند المقابلة بجنسہ فوجب المصیر لی ما قلنا.

طرح ہوگیا ، اور وصف کا ضمان واجب کرکے اعلی وصف کی رعایت کرنا ممکن نہیں ہے اس لئے کہ جنس کے ساتھ مقابلہ کے وقت صفت کی کوئی قیمت نہیں ہوتی اس لئے وہی کرناپڑے گا جو ہم نے کہا۔
اصول  : امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  کا اصول یہ ہے کہ کھرا کے بجائے کھوٹا ادا ہو گیا اور اب اس کا معاوضہ دینا نا ممکن ہے تو وہ ادا ہوگیا، کیونکہ حدیث میں ردی اور جید کا اعتبار نہیں ہے، دونوں کو برابر شمار کئے جاتے ہیں ۔
اصول  : امام ابو یوسف  کا اصول یہ ہے کہ کھرا کے بدلے کھوٹا  چلا گیااور خرچ بھی ہوگیا تو اس جیسے کھوٹے کو واپس کر واو اور پھر سے کھرے دلواؤ تاکہ اس کو پورا حق مل جائے ۔ 
تشریح  : مثلا زید قرض دینے والے کا عمر قرض لینے والے پر کھرے دس درہم قرض تھے ، عمر نے کھوٹے دس درہم دے دئے ، زید نے اس کو خرچ کر دیا بعد میں معلوم ہوا کہ وہ تو کھوٹے تھے ، تو امام ابو حنیفہ  اور امام محمد  فرماتے ہیں کہ اب اس اچھی صفت کو ادا کرنا ممکن نہیں ہے اس لئے یوں سمجھو کہ زید کی پوری رقم ادا ہوگئی ۔ 
وجہ  : (١) وہ فرماتے ہیں کہ درہم کا مقابلہ درہم کے ساتھ ہو تو کھرے اور کھوٹے کی صفت کا اعتبار نہیں ہوتا، اس لئے کھوٹا ادا کردیا تو گویا کہ ادا ہوگیا،  پھر یہاں اچھے درہم کا ادا کرنا مشکل بھی ہے اس لئے اسی کو ادا سمجھا جائے اس حدیث میں ہے ۔عن ابی ہریرة  ان رسول اللہ ۖ قال الدینار بالدینار لا فضل بینھما و الدرہم بالدرہم لا فضل بینھما ۔ ( مسلم شریف ، باب الصرف و بیع الذھب بالورق نقدا، ص ٦٩٣، نمبر ١٥٨٨ ٤٠٦٩) اس حدیث میں ہے کہ جید اور ردی کی فضیلت نہیں ہے ۔ (٢) اس حدیث میں اشارہ ہے کہ صفت کا اعتبار نہیں ہے ۔عن ابی ھریرة ان رسول اللہۖ استعمل رجلا علی خیبر فجائہ بتمر جنیب فقال رسول اللہ أکل تمر خیبر ھکذا؟قال لا واللہ یا رسول اللہ انا لنأخذ الصاع من ھذا بالصاعین والصاعین بالثلاث فقال رسول اللہ لا تفعل بع الجمع بالدراھم ثم ابتع بالدراھم جنیبا( بخاری شریف ، باب اذا اراد بیع تمر بتمر خیر منہ، ص٣٥١، نمبر ٢٢٠١ مسلم شریف ، باب بیع الطعام مثلا بمثل، ص٦٩٥، نمبر ١٥٩٣ ٤٠٨٢) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ ربوی چیزوں میں عمدہ اور گھٹیا کا اعتبار نہیں ہے۔(٣) اس حدیث میں صراحت ہے کہ گھٹیا  اور عمدہ کا حکم ایک ہے۔ یا ابن عباس الا تتقی اللہ حتی متی تؤکل الناس الربا أما بلغک ان رسول اللہ  ۖ قال ذات یوم و ھو عند زوجتہ ام سلمة ......بعثت بصاعین من تمر عتیق الی منزل فلان فأتینا بدلھا من ھذا الصاع الواحد فألقی التمرة من یدہ و قال ردوہ ردوہ لا حاجة لی فیہ التمر بالتمر و الحنطة بالحنطة و الشعیر بالشعیر و الذھب بالذھب و الفضة بالفضة یدا بید 

Flag Counter