Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

48 - 540
(١٩)ون وجدہا زائدة فہو بالخیار ن شاء أخذ الجمیع کل ذراع بدرہم ون شاء فسخ البیع  ١   لأنہ ن حصل لہ الزیادة ف الذرع تلزمہ زیادة الثمن فکان نفعا یشوبہ ضرر فیتخیر٢  ونما یلزمہ الزیادة لما بینا أنہ صار أصلا ولو أخذہ بالأقل لم یکن آخذا بالمشروط.(٢٠) ومن اشتری عشرة أذرع من مائة ذراع من دار أو حمام فالبیع فاسد عند أب حنیفة وقالا ہو جائز ون 

 ترجمہ: (١٩)  اور اگر زمین کو زیادہ پایا تو مشتری کو اختیار ہے اگر چاہے تو پوری زمین کو لے ہر گز ایک درہم کے بدلے میں اور چاہے تو بیع توڑدے ۔
 ترجمہ:  ١   اس لئے کہ اگر چہ اس کو زیادہ گز ملے لیکن ثمن بھی زیادہ لازم ہوا  اس لئے نفع کے ساتھ ضرر بھی شامل ہے اس لئے اس کو اختیار ہو گا ۔ 
 تشریح:  سو گز سو درہم کے بدلے ، اور ہر گز ہر درہم کے بدلے بیچی گئی تھی اور زمین ایک سو دس گز نکلی تو ایک سو دس درہم دیکر ایک سو دس گز لے گا البتہ اس کو لینے یا نہ لینے کا اختیار ہو گا ۔ 
وجہ : (١) کیونکہ اس کو زیادہ گز تو مل رہا ہے لیکن اس کو رقم بھی زیادہ دینی پڑ رہی ہے  اس لئے فائدے کے ساتھ نقصان بھی ہے اس لئے اس کو اختیار ہو گا ۔  
لغت: یشوب :  شامل ہو نا ۔ 
 ترجمہ: ٢   مشتری کو زیادہ درہم لازم ہو گا اس دلیل کی بنا پر جو بیان کیا کہ گز اصل ہو گیا ، اور اگر کم درہم سے لیا تو شرط کے مطابق لینے والا نہیں ہوا۔ 
 تشریح: مشتری کو زیادہ رقم اس لئے لازم ہو گی کہ اب گز صفت نہیں رہی بلکہ  ٫کل ذراع بدرہم ، کی وجہ سے ہر گز اصل ہو گیا ، اس لئے اگر مثلا سو درہم میں لیا تو ہر گز کے بدلے ایک درہم نہیں ہوا جو شرط تھی اس لئے گز کے حساب سے زیادہ رقم لازم ہو گی 
ترجمہ: (٢٠) کسی نے گھر کے یا حمام کے سو گز میں سے دس گز خریدے تو امام ابو حنیفہ  کے نزدیک بیع فاسد ہے ، اور صاحبین  نے فرمایا کہ جائز ہے ۔ اور اگر سو حصوں میں سے دس   حصے بیچے تو سب کے نزدیک جائز ہے ۔  
اصول:   یہ مسئلہ دو اصولوں پر متفرع ہے ]١[ پہلا اصول یہ ہے کہ کوئی زمین بیچے جسکو ناپ کر متعین کرنے کی ضرورت ہے ، اور ناپ کر متعین نہ کرے بلکہ مشترک رہ جائے تو وہ بیع فاسد ہے ۔
 ]٢[  دوسرا اصول یہ ہے کہ مثلا سو حصوں میں سے دس حصے جو خارج میں متعین کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ذہنی طور پر شرکت کافی ہے تو خارج میں حصے متعین نہ بھی کرے تب بھی بیع جائز ہے ۔ ۔ اس متن میں دو مسئلے ہیں ]١[ سو گز میں سے دس گز بیچے ، 

Flag Counter