Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

488 - 540
علی المحل وبہ یصیر قابضا ولا کذلک الحکم فافترقا. (٢٨١)قال ومن اشتری عبدا فغاب فأقام البائع البینة أنہ باعہا یاہ فن کانت غیبتہ معروفة لم یبع ف دین البائع ١  لأنہ یمکن یصال 

باندی پر قابو پاجانا ، باندی کو ہاتھ لگا کر عیب دار کرنا۔ 
تشریح  :قیاس کا تقاضہ یہ ہے کہ صرف نکاح کرا دینے سے باندی پر مشتری کا قبضہ شمار کردیا جائے ، کیونکہ نکاح کرانا بھی حکمی طور پر باندی کو عیب دار کرانا ہے، اس لئے اس کا حکم وہی ہونا چاہئے جو حقیقی طور پر، مثلا آنکھ پھوڑ کر، یا وطی کرکے عیبدار کرے یعنی مشتری کا قبضہ ہوجانا چاہئے ، لیکن استحسان کا تقاضہ یہ ہے کہ حقیقی طور پر عیب دار کرنے میں باندی پر پورا قابو پانا ہے اس لئے اس سے قبضہ ہوجائے گا ، اور حکمی طور پر عیبدار کرنے میں] مثلا نکاح کرانے میں[ پورا قابو پانا نہیں ہے یہ تو صرف زبان سے عیب دار کرنا ہوا اس لئے اس سے قبضہ شمار نہیں ہوگا ۔
ترجمہ  : (٢٨١) کسی نے  غلام خریدا اور قبضہ کرنے سے پہلے وہ  غائب ہوگیا ، اور غلام بائع کے قبضے میں ہے ، پھر بائع نے بینہ قائم کیا کہ ، اس نے مشتری کے ہاتھ میں بیچا تھا، پس اگر مشتری کا پتہ معلوم ہو تو غلام بائع کے قرض میں نہیں بیچا جائے گا  
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ بغیر بیچے بائع کے حق کو وصول کرنا ممکن ہے ، اور بیچنے میں مشتری کا حق باطل ہوگا ۔
اصول  : یہاں تین اصول ہیں ۔]١[ …کوشش یہ کی جائے گی کہ غائب آدمی پر قضا نہ ہو
 ]٢[ …اگر مشتری نے مبیع پر قبضہ کر لیا ہے تب تو بائع کا حق مبیع کے ساتھ متعلق نہیں رہا اس لئے اس کو بیچوا نہیں سکتا ، بلکہ مشتری کے سر پر اس کا ثمن قرض ہوگیا ، اس لئے قاضی کے ذریعہ مشتری ہی سے وصول کرے ۔
]٣[… اور اگر مشتری نے ابھی تک مبیع پر قبضہ نہیں کیا تو کوشش یہ کرے کہ مشتری ہی سے ثمن وصول کرے تاکہ مبیع بچوانا نہ پڑے اور غائب پر قضا نہ ہوجائے ۔ لیکن اس کا آتہ پتہ نہیں ہے تو اب بائع کے حق کو دلوانے کیلئے مبیع کو بیچنے کا فیصلہ کرے ۔  
تشریح  : کسی نے مشتری کے ہاتھ غلام بیچا ، ابھی اس پرقبضہ نہیں کیا تھا کہ غائب ہوگیا، اب بائع نے گواہ قائم کیا کہ اس غلام کو فلاں مشتری کے ہاتھ بیچا تھا، لیکن وہ قیمت دئے بغیر غائب ہوگیا ۔ اب اگر مشتری کا ٹھکانہ معلوم ہو تو مشتری ہی سے قیمت وصول کی جائے گی ، اور غلام نہیں بیچا جائے گا ۔ 
وجہ  : (١) یہاں مشتری غائب ہے اس لئے غلام بیچنے کا فیصلہ کیا جائے گا تو غائب پر فیصلہ کرنا ہوجائے گا جو جائز نہیں ہے ۔(٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ خریدنے کی وجہ سے یہ غلام مشتری کا ہوچکا ہے اس لئے اس کی اجازت بغیر بیچنا جائز نہیں ہے (٣) قضا علی الغائب جائز نہیں ہے اس کے لئے یہ حدیث ہے ۔عن علی ... فقال ان اللہ سیھدی قلبک ویثبت لسانک فاذا جلس بین یدیک الخصمان فلا تقضین حتی تسمع من الآخر کما سمعت من الاول فانہ 

Flag Counter