Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

486 - 540
مشروع وہو کونہ عدلا أو خاسرا أو رابحا٢  ثم قد لا یستفید المشتر بہا شیئا بأن زاد ف الثمن وہو یساو المبیع بدونہا فیصح اشتراطہا علی الأجنب کبدل الخلع٣  لکن من شرطہا المقابلة تسمیة وصورة فذا قال من الثمن وجد شرطہا فیصح وذا لم یقل لم یوجد فلم 

ۖ اتی بجنازة لیصلی علیھا فقال ھل علیہ دین ؟ .....قالوا نعم قال فصلوا علی صاحبکم قال ابو قتادة علیّ دینہ یا رسول اللہ فصلی علیہ ۔( بخاری شریف ، باب من تکفل عن میت دینا فلیس لہ ان یرجع، ص ٣٦٦، نمبر ٢٢٩٥) اس حدیث میں ہے کہ دوسرا آدمی اپنے اوپرقرض لے سکتا ہے ۔
ترجمہ  : ٢  پھر مشتری کبھی مبیع سے کچھ فائدہ نہیں اٹھاتا ہے ، اس طرح کہ ثمن میں اضافہ کردے حالانکہ مبیع کی قیمت بغیر اضافے کے بھی مناسب تھی اس لئے قیمت کی شرط اجنبی پر لگانا صحیح ہے ، جیسے کہ خلع کا بدل۔
تشریح  : یہاں سے اس بات کی دلیل ہے کہ اجنبی کوئی فائدہ نہ ہو تب بھی وہ ضامن بن سکتا ہے ، بشرطیکہ وہ من الثمن کا لفظ بولے ۔۔کبھی ایسا ہوتا ہے کہ مشتری کو زیادہ دینے میں فائدہ نہیں ہے ، مثلا بغیر زیادہ کئے بھی پہلے سے مبیع کی قیمت مناسب تھی پھر بھی ثمن میں اضافہ کرنا جائز ہے ، اسی طرح اجنبی کو کوئی فائدہ نہ ملے تب بھی وہ ثمن کا ضامن بن سکتاہے  ، اس کی ایک مثال دیتے ہیں کہ خلع کرانے میں عورت کو کچھ نہیں ملتا پھر بھی وہ رقم دیکر خلع کراتی ہے ، اسی طرح  اجنبی آدمی بھی خلع کی رقم کا ذمہ دار بنے تو جائز ہے ، اسی طرح یہاں اجنبی کو کچھ فائدہ نہ ہو تب بھی وہ ثمن کا ذمہ دار بن سکتا ہے ۔  
 ترجمہ  :٣  لیکن اس کی شرط میں سے یہ ہے کہ نام اور صورت دونوں اعتبار سے ثمن کے مقابل ہو ، پس جب ٫من الثمن ،کہا تو لفظ اور صورت کے اعتبار سے مقابلہ پایا گیا تو ضامن بننا صحیح ہوجائے گا اور من الثمن نہیں کہا تو مقابلہ نہیں پایا گیا اس لئے ضامن بننا صحیح نہیں ہوگا۔
تشریح  : اجنبی آدمی ثمن کا ضامن اس وقت بنے گا کہ انی ضامن من الثمن ، کہا ہو ، لیکن من الثمن نہیں کہا ہو تو یہ جملہ بائع کو ترغیب دینے کے لئے ہوگا ، اور اخلاقی اعتبار سے اس کو پانچ سو درہم دے دینا چاہئے ، لیکن قانون کے اعتبار سے ثمن کا ضامن نہیں بنے گا ، کیونکہ من الثمن، نہیں کہا ہے ۔  
لغت  : شرطھا المقابلة تسمیة و صورة : یہاں صورت کے اعتبار سے تو مبیع کے بدلے میں ہے ، لیکن جب ٫من الثمن ، کہے گا تو نام کے اعتبار سے بھی مبیع کے بدلے میں ہوگا ، تب اجنبی آدمی ثمن کا ضامن بنے گا۔
 ترجمہ : (٢٨٠) کسی نے باندی خریدی اور اس پر قبضہ نہیں کیا اور اس کی کسی سے شادی کرادی ، پھر شوہر نے اس سے وطی کی تو نکاح جائز ہے ۔

Flag Counter