Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

485 - 540
الثمن جاز البیع بألف ولا شیء علی الضمین ١ وأصلہ أن الزیادة ف الثمن والمثمن جائز عندنا وتلتحق بأصل العقد خلافا لزفر والشافع لأنہ تغییر للعقد من وصف مشروع لی وصف 

ترجمہ  : ١  اصل قاعدہ یہ ہے کہ مبیع اور ثمن پر زیادتی ہمارے نزدیک جائزہے، اور اصل عقد کے ساتھ ملا دیا جائے گا ، خلاف امام زفر اور امام شافعی کے ، اس لئے کہ عقد کو ایک وصف مشروع سے دوسرے عقد مشروع کی طرف بدلنا ہے ، اوروہ یہ ہے کہ عقد یا عدل ہوگا، یا خاسر ہوگا ، یا رابح ہوگا ۔
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ اجنبی بھی قیمت کا ضامن بن سکتا ہے ، اور یہ اصول بھی ہے کہ قیمت میں ، یا مبیع میں زیادتی کی جا سکتی ہے۔
لغت  : عادل : مثلا مبیع کی قیمت بازار میں ایک سو درہم ہے ،اور ایک سو میں خریدا تو یہ عادل ہے ۔ خاسر: ایک سو سے کم میں خریدا تو یہ خاسر ہے ۔ رابح  :  ایک سو سے زیادہ میں خریدا تو یہ بائع کے لئے رابح ہے ، اگر چہ مشتری کے لئے خاسر ہوگیا ۔   
تشریح  : مثلا زید مشتری نہیں ہے لیکن اس نے عمر سے کہا کہ اپنا غلام خالد سے ایک ہزار میں بیچ دو ، اور ثمن ہی میں سے  مزید پانچ سو درہم کا میں  ذمہ دار ہوں ، اور عمر بائع نے ایسا کردیا تویہ جائز ہے اور زید پر پانچ سو درہم لازم ہوجائے گا۔۔ لیکن اگر زید نے ثمن میں سے نہیں کہا تو زید پر پانچ سو درہم لازم نہیں ہوگا ، صرف ایک ہزار درہم خالد مشتری پر لازم ہوگا ۔
وجہ  : یہاں دو باتیں ہیں ]١[ ایک یہ ہے کہ اجنبی آدمی بھی ثمن میں اضافہ کر سکتا ہے ، اس اضافے سے بیع یا عادل ہوجائے گی]یعنی غلام کی جو قیمت ہوسکتی ہے وہ مل جائے گی [ یا بائع کے لئے رابح ہوجائے گی ، یعنی پہلے سے مناسب قیمت تھی لیکن اجنبی نے زیادہ دے کر اس کو زیادہ فائدہ مند کردیا ، یا خاسر ہوگا  یعنی پیسے میں اضافہ کرنے کے باوجود قیمت کم رہی ہو ۔ ]٢[ اور دوسری بات یہ ہے کہ اجنبی آدمی ٫من الثمن، کہے گا تو وہ رقم ثمن میں سے ہوگی اور وہ آدمی ذمہ دار ہوگا ، اور اگر ٫من الثمن ، نہیں کہا تو یہ جملہ صرف ترغیب کے لئے ہوجائے گا ، اوراس اجنبی پر پانچ سو درہم لازم نہیں ہوگا ۔   
وجہ : (١) ااس حدیث میں ہے کہ زیادہ قیمت دی ۔ عن ابی رافع قال استسلف رسول اللہ ۖ بکرا فجائتہ ابل من الصدقة فأمرنی ان اقضی الرجل بکرہ فقلت لم أجد فی الابل الا جملا خیارا رباعیا فقال النبی ۖ أعطہ ایاہ ، فان خیار الناس احسنھم قضاء ۔ ( ابوداود شریف، باب فی حسن القضاء ، ص٤٨٧، نمبر ٣٣٤٦) اس حدیث میں ہے کہ زیادہ دے سکتا ہے ۔ (٢)سمعت جابر بن عبد اللہ قال کان لی علی النبی  ۖ دین فقضانی و زادنی ۔ ( ابوداود شریف، باب فی حسن القضاء ، ص٤٨٧، نمبر٣٣٤٧) اس حدیث میں ہے کہ زیادہ دے سکتا ہے ۔ (٣) اس حدیث میں ہے کہ اجنبی آدمی اپنے اوپر دوسرے کا قرض لے سکتا ہے۔  عن سلمة بن اکوع  ان النبی 

Flag Counter