Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

484 - 540
(٢٧٨) قال لا ف الخمر والخنزیر خاصة ١ فن عقدہم علی الخمر کعقد المسلم علی العصیر وعقدہم علی الخنزیر کعقد المسلم علی الشاة لأنہا أموال ف اعتقادہم ونحن أمرنا بأن نترکہم وما یعتقدون. دل علیہ قول عمر ولوہم بیعہا وخذوا العشر من أثمانہا.(٢٧٩) قال ومن قال لغیرہ بع عبدک من فلان بألف درہم علی أن ضامن لک خمسمائة من الثمن سوی الألف ففعل فہو جائز ویأخذ الألف من المشتر والخمسمائة من الضامن ون کان لم یقل من 

۔(٥) چوتھی دلیل عقلی یہ ہے کہ ذمی بھی انسان ہے اس لئے وہ مسلمان کی طرح محتاج ہے اس لئے انکے لئے بھی وہی حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے لئے ہیں ۔
ترجمہ  : (٢٧٨) مگر شراب میں اور سور میں خاص طور پر ۔
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ ان کا عقد شراب پر ایسا ہے جیسا کہ مسلمان کا عقد شربت پر،اور ان کا عقد سور پر ایسا ہے جیسا کہ مسلمان کا عقد بکری پر، اور اس لئے کہ یہ انکے اعتقاد میں مال ہے ، اور جس چیز کا وہ اعتقاد رکھتے ہیں ہم کو حکم ہے کہ ہم اس کو اس پر چھوڑ دیں، اس پر حضرت عمر  کا قول دلالت کرتا ہے کہ ذمیوں کو بیع کرنے دو اور اس کی قیمت میںعشر لو ۔
تشریح  : البتہ ذمیوں کو اپنے طور پر شراب اور سور بیچنے کی اجازت ہوگی کیونکہ ان کے اعتقاد میں وہ مال ہیں۔اس لئے جس طرح مسلمان شربت کی خریدو فروخت کرتے ہیں اسی طرح وہ آپس میں شراب کی خریدو فروخت کریںگے۔اور ہم جس طرح بکری کی خریدو فروخت کرتے ہیں اسی طرح وہ آپس میں سور کی خریدو فروخت کریںگے۔
وجہ:   صاحب ہدایہ کا قول صحابی یہ ہے جس میں اجازت موجود ہے۔سمع ابن عباس یقول دخلت علی عمر ... قال سفیان یقول لا تأخذوا فی جزیتھم الخمر والخنازیر ولکن خلوا بینھم وبین بیعھا فاذا باعواھا فخذوا اثمانھا فی جزیتھم۔ (سنن للبیھقی ،باب لا یأخذ منھم فی الجزیة خمرا ولا خنزیر، ج تاسع، ص ٣٤٦،نمبر١٨٧٣٨ مصنف عبد الرزاق، باب بیع الخمر، ج ثامن ، ص١٥٠، نمبر ١٤٩٣٢) اس قول صحابی میں ہے کہ ذمیوں کو شراب اور سور کی بیع کرنے دو اور اس کے ثمن میں جزیہ لو۔
لغت : اھل الذمة  :  جو کافر دار الاسلام میں ٹیکس دیکر رہتے ہین ان کو اہل الذمة کہتے ہیں۔
ترجمہ  : (٢٧٩) کسی نے دوسرے سے کہا کہ اپنے غلام کو فلاں سے ایک ہزار میں بیچ دو اس شرط پر کہ ثمن میں سے پانچ سو کا میں ضامن ہوں سوائے ایک ہزار کے ، اور بائع نے ایسا کیا تو جائز ہے اور ہزار مشتری سے لے گا اور پانچ سو ضامن سے لے گا ، اور اگر من الثمن نہیں کہا تو ایک ہزار میں بیع ہوگی اور ضامن پر کچھ لازم نہیں ہوگا ۔ 

Flag Counter