Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

475 - 540
فأخذہ جاز ٤ ولا یتعین لا بالاختیار حتی لو باعہ الصانع قبل أن یراہ المستصنع جاز وہذا کلہ ہو الصحیح.(٢٧٤) قال وہو بالخیار ذا رآہ ن شاء أخذہ ون شاء ترکہ ١ لأنہ اشتری شیئا لم یرہ ولا خیار للصانع کذا ذکرہ ف المبسوط وہو الأصح لأنہ باع ما لم یرہ.٢  وعن أب حنیفة 

سے بنوا کر دیا اور لینے والے نے اسکو قبول کر لیا تو بیع ہوجائیگی، جس سے معلوم ہوا کہ موزہ اصل میں مبیع ہے کام نہیں ، کیونکہ اس کاریگر کا کیا ہوا کام نہیں ہے(٣) تیسری دلیل ہے کہ اسی کاریگر نے عقد سے پہلے موزہ بنایا تھا اس کو لینے والے نے پسند کر لیا تب بھی بیع ہوجائے گی ، حالانکہ عقد کے بعد اسکے لئے کام نہیں کیا ہے یہ تو پہلے کا کیا ہوا ہے ، یہ اس بات کی دلیل ہے کہ موزہ مبیع ہے کام مبیع نہیں    
لغت  : مفروغا عنہ : اس سے فارغ ہوکر ، یعنی اس کو بنا کر لایا ۔صنعة : کاریگری کرنا ، بنانا۔
ترجمہ  : ٤  اور چیز متعین نہیں ہوگی مگر اس کو اختیارکرنے کے بعد ، یہی وجہ ہے کہ کاریگر نے بنوانے والے کو دکھلانے سے پہلے بیچ دیا تو جائز ہے ، اور یہ سب تفصیل صحیح ہے ۔ 
تشریح  : بنوانے والا چیز کو منتخب کرلے گا تب یہ چیز مبیع بنے گی ، یہی وجہ ہے کہ کاریگر نے اسی کے لئے بنایا تھا ، لیکن بنوانے والے کو دکھلانے سے پہلے کسی اور کے ہاتھ بیچ دیا تو جائز ہے ، جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ چیز بنوانے والے کے لئے متعین نہیں ہے ۔اور یہ تفصیلات صحیح ہیں ۔
ترجمہ  : (٢٧٤)  اگر چاہے تو لے اور چاہے تو چھوڑ دے ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ ایسی چیز خریدی جو دیکھی نہیں ہے ، اور بنانے والے کو اختیار نہیں ہے ، ایسا ہی مبسوط میں ذکر کیا ہے ، اور وہی صحیح ہے اس لئے کہ ایسی چیز بیچی ہے جسکو دیکھا نہیں ہے ۔ 
تشریح  :  بنوانے والے کو چیز دیکھنے کے بعد اختیار ہوگا چاہے تو لے اور چاہے تو نہ لے ، کیونکہ ایسی چیز خریدی جو دیکھی نہیں ہے ،  البتہ بنانے والے کو  خیار رویت نہیں ہے کیونکہ وہ تو دیکھ کر ہی بنائے گا، اور حدیث میں بھی اس کو خیار رویت نہیں ملی ہے  
وجہ  : (١)  عن ابی ھریرة قال قال رسول اللہ من اشتری شیئا لم یرہ فھو بالخیار اذا راٰہ ۔ (دار قطنی ،کتاب البیوع ،ج ثالث، ص ٥، نمبر ٢٧٧٩ سنن للبیھقی ، باب من قال یجوز بیع العین الغائبة ،ج خامس ،ص ٤٤٠، نمبر ١٠٤٢٦) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مبیع کو نہ دیکھا ہو تو دیکھنے کے بعد اس کو لینے اور نہ لینے کا اختیار ہوگا۔(٢) اس قول صحابی میں ہے کہ بیچنے والے کو خیار رویت نہیں ہوگا۔  عن ابن ابی ملیکة ان عثمان ابتاع من طلحة بن عبید اللہ ارضا بالمدینة ناقلہ بارض لہ بالکوفة فلما تباینا ندم عثمان ثم قال بایعتک مالم ارہ فقال طلحة انما النظر لی 

Flag Counter