Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

472 - 540
التسلیم علی ما ذکرنا ٢  ن کان ثوب حریر لا بد من بیان وزنہ أیضا لأنہ مقصود فیہ.(٢٦٩) ولا یجوز السلم ف الجواہر ولا ف الخرز١  لأن آحادہا متفاوتة تفاوتا فاحشا ٢ وف صغار اللؤلؤ الت تباع وزنا یجوز السلم لأنہ مما یعلم بالوزن (٢٧٠)ولا بأس بالسلم ف اللبن والآجر 

تشریح  : ریشم کا کپڑا لمبائی چوڑائی کی بنیاد پر نہیں بکتا بلکہ وزن کرکے بکتا ہے اس لئے اس میں وزن متعین ہونا ضروری ہے  
ترجمہ  :(٢٦٩)اور نہیں جائز ہے سلم جواہر میں اور نہ موتیوں میں۔  
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ اس کے افراد میں بہت فرق ہوتا ہے ۔
وجہ : جواہر اور موتی بڑے اور چھوٹے ہوتے ہیں۔اور ان میں بہت تفاوت ہوتا ہے۔اور وزن سے نہیں بکتے بلکہ گن کر بکتے ہیں اس لئے ان کی صفات کو منضبط نہیں کر سکتے۔اس لئے ان میں بیع سلم جائز نہیں۔  
اصول : جن چیزوں کے صفات منضبط نہیں کر سکتے ان کی بیع سلم جائز نہیں ہے۔  
لغت:  الجواہر  :  جمع ہے جوھر کی۔  الخرز  :  خزرة کی جمع ہے سوراخ دار چیز، موتی۔
ترجمہ : ٢  اور چھوٹی موتی جو وزن سے بیچی جاتی ہے اسکی بیع سلم جائز ہے اس لئے کہ وزن سے اس کی مقدار معلوم کی جا سکتی ہے 
تشریح : واضح ہے۔ 
ترجمہ  :(٢٧٠) اور کوئی حرج کی بات نہیں ہے سلم کرنے میں کچی اینٹ میں اور پکی اینٹ میں جبکہ متعین کیا جائے اس کا سانچہ
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ یہ عددی ہے اور وقریب قریب ہے خاص طور پر جبکہ اس کا فرما متعین کردیا جائے ۔   
تشریح : اینٹ بنانے کا سانچہ متعین ہو تو اس سے اندازہ ہو جائے گا کہ کتنی بڑی اینٹ ہے۔اس سے اس کی مقدار کی معلومات ہو جائے گی۔اس لئے سانچہ متعین ہو جائے چاہے پکی اینٹ ہو یا کچی اینٹ ہو تو ان کا بیع سلم کرنا جائز ہے۔  
لغت : اللبن : کچی اینٹ۔  الاجر : پکی اینٹ۔  ملبنا :  اینٹ بنانے کا سانچہ،فرما،لبن سے اسم آلہ ہے۔
ترجمہ(٢٧١) ہر وہ چیز جس کی صفت منضبط کرنا ممکن ہو اور اسکی مقدار معلوم کرنا ممکن ہو اس میں سلم جائز ہے۔]اسلئے کہ جھگڑے تک نہیں پہنچائے گا[اور ہر وہ چیز جس کی صفت ضبط کرنا ممکن نہ ہو اور اس کی مقدار معلوم کرنا ممکن نہ ہو اس میں بیع سلم جائز نہیں
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ مبیع بعد میں ادا کرے گا اس لئے بغیر وصف بیان کئے ہوئے مجہول باقی رہے گا جو جھگڑے تک 

Flag Counter