Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

471 - 540
السلم فلازم ٨ فصار الأصل أن من خرج کلامہ تعنتا فالقول لصاحبہ بالاتفاق ون خرج خصومة ووقع الاتفاق علی عقد واحد فالقول لمدع الصحة عندہ وعندہما للمنکر ون أنکر الصحة. (٢٦٨)قال ویجوز السلم ف الثیاب ذا بین طولا وعرضا ورقعة  ١  لأنہ أسلم ف معلوم مقدور 

بھی توڑ سکتا ہے اس لئے وہ لازم نہیں ہے، اور مضاربت میں اختلاف کی وجہ سے مضاربت ختم ہو گئی اب صرف یہ بات باقی رہی کہ مضارب نفع لینے کا مدعی ہے اور مال والا اس کا منکر ہے اس لئے اس کی بات مان لی جائے گی ۔ 
ترجمہ  : ٨  اس لئے یہ قاعدہ نکلا کہ جسکی بات سے تعنت  ہوتا ہو تو بالاتفاق اس کے مخالف کی بات مانی جائے گی ، اور جسکی بات خصومت کے طور پر ہو اور بائع اور مشتری نے ایک عقد پر اتفاق کر لیا ہو تو جو عقد صحیح ہونے کا دعوی کرتا ہو اس کی بات مانی جائے گی، امام ابو حنیفہ  کے نزدیک ، اور صاحبین  کے نزدیک منکر کی بات مانی جائے گی ، چاہے عقد صحیح ہونے کا انکار کرتا ہو ۔
تشریح تعنت : اپنا فائدہ ہو پھر بھی اس کا انکار کرے ، اسکو تعنت، کہتے ہیں ، اس کی بات کسی کے یہاں نہیں مانی جائے گی ۔خصومت : کسی کو کچھ نقصان ہو رہا ہو اس کی وجہ سے انکار کرتا ہو تو اس کو خصومت، کہتے ہیں، ایسی صورت میں جو عقد صحیح ہو نے کا دعوی کرتا ہو اس کی بات مانی جائے گی ، اور صاحبین کے یہاں منکر کی بات مانی جائیگی ، چاہے عقد کے صحیح ہونے کا انکار کرتا ہو 
ترجمہ  :(٢٦٨) اور صحیح ہے بیع سلم کرنا کپڑے میں جبکہ متعین کی جائے لمبائی۔چوڑائی اور اصل جوہر۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ مقدار معلوم میں بیع سلم کی اور سپرد کرنا بھی ممکن ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے ۔  
تشریح :  رقعة کے معنی ہیں پیوند،کپڑے کا ٹکڑا،یہاں اس کا مطلب ہے کہ کپڑا سوتی ہے یا ریشمی اور اس کی حقیقت کیا ہے ،مطلب یہ نکلا کہ کپڑے کی لمبائی کہ کتنے گز ہیں اور چوڑائی کہ کتنا انچ چوڑا ہے اور کس قسم کا کپڑا ہے یہ سب متعین ہو جائے تو کپڑے میں بھی بیع سلم جائز ہے، کیونکہ مقدار بھی معلوم ہوگئی ہے اور سپرد کرنا بھی ممکن ہے ۔  
وجہ :  اس قول تابعی  میں اس کا ثبوت ہے۔عن عامر قال اذا اسلم فی ثوب یعرف ذرعہ ورقعہ فلا بأس۔ (مصنف ابن ابی شیبة ١٧٣ فی السلم بالثیاب، ج رابع ،ص ٣٩٨ سنن للبیھقی ، باب السلف فی الحنطة والشعیر والزبیب والزیت والثیاب وجمیع ما یضبط بالصفة ،ج سادس، ص ٤٢،نمبر١١١٢٣) اس قول تابعی میں موجود ہے کہ کپڑے کی لمبائی چوڑائی اور کس قسم کا ہے وہ متعین ہو جائے تو بیع سلم جائز ہے۔
نوٹ:  پچھلے زمانے میں کپڑا ہاتھ سے بنتے تھے اور ہر گز الگ الگ انداز کا ہوتا تھا اسلئے کپڑے کی صفات متعین کرنا مشکل تھا اس لئے بیع سلم کے جواز میں اندیشہ تھا۔لیکن اس مشینی دور میں  ایک طرح کا ہزاروں کپڑے بنتے ہیں اسلئے بیع سلم جائز ہے 
ترجمہ  : ٢   اگر کپڑا ریشم کا ہو تو اس کے وزن کا بیان کرنا بھی ضروری ہے اس لئے کہ اس میں وزن مقصود ہے ۔ 

Flag Counter