Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

469 - 540
النفع ف رد رأس المال بخلاف عدم الوصف٣  وف عکسہ القول لرب السلم عندہما لأنہ ینکر حقا لہ علیہ فیکون القول قولہ ون أنکر الصحة ٤ کرب المال ذا قال للمضارب شرطت 

ترجمہ  : ٢  اور مدت متعین نہ ہونے کی وجہ سے بیع فاسد ہونا متیقن نہیں ہے کیونکہ اس میں اختلاف ہے اس لئے ثمن واپس کرنے کا جو نفع ہے اس کا اعتبار نہیں ہے ، بخاف وصف کے انکار کرنے کا ۔ 
تشریح  : یہاں سے ایک نکتہ بیان کر رہے ہیں کہ بیع سلم میں مدت متعین ہونے میں اختلاف ہے ، امام شافعی   مدت متعین کرنا ضروری نہیں ہے ، اس کے بغیر بھی بیع سلم ہوجائے گی اس لئے مدت کا انکار کرکے مبیع رکھنے کا جو نفع ہے اس کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔ اس کے بر خلاف وصف متعین کرنے میں کسی امام کا اختلاف نہیں ہے ۔
ترجمہ  : ٣  اس کے الٹے میں ]یعنی مسلم الیہ کہتا ہے کہ مدت متعین تھی اور رب السلم کہتا ہے کہ نہیں تھی[تو صاحبین  کے نزدیک مشتری کی بات مانی جائے گی اس لئے کہ اپنے اوپر حق کا انکار کرتا ہے اس لئے اس کی بات مانی جائے گی ، چاہے وہ بیع سلم کے صحیح ہونے کا انکار کرتا ہے ۔
تشریح  :  الٹا کا مطلب یہ ہے کہ ۔بائع کہتا ہے کہ مدت متعین تھی اور مشتری کہتا ہے کہ نہیں تھی، تو صاحبین  کے نزدیک مشتری کی بات مانی جائے گی ، کیونکہ بائع جب کہتا ہے کہ مدت متعین تھی تو وہ اپنے حق کا دعوی کر رہا ہے اور مشتری اس کا انکار کر رہا ہے ، اور گواہ نہ ہو تو منکر کی بات مانی جاتی ہے ، اس لئے قسم کے ساتھ مشتری کی بات مانی جائے گی ، چاہے وہ بیع سلم کے صحیح ہو نے کا انکار کر رہا ہو۔ 
وجہ  : اس حدیث میں ہے کہ منکر کی بات مانی جائے گی  ۔عن عمر بن شعیب عن ابیہ عن جدہ ان النبی  ۖ قال فی خطبتہ البینة علی المدعی و الیمین علی المدعی علیہ ۔ ( ترمذی شریف ، باب  ما جاء فی ان البینة علی المدعی و الیمین علی المدعی علیہ ، ص ٣٢٤، نمبر ١٣٤٠)
ترجمہ  : ٤  جیسے کہ مال والا مضاربت کرنے والے سے کہے کہ میں نے تیرے لئے آدھے نفع کی شرط کی تھی مگر دس درہم میرا ہوگا، اور مضارب نے کہا کہ شرط کی تھی کہ آدھا نفع میرا ہوگا ، تومال والے کی بات مانی جائے گی ، اس لئے کہ وہ مضارب کے لئے نفع کے مستحق ہونے کا انکار کرتا ہے ، اگر چہ مضاربت کے صحیح ہونے کا بھی انکار کر رہا ہے ۔ 
لغت  : مضاربت : ایک آدمی کا مال ہو اور دوسرے آدمی کی محنت ہو اور نفع میں آدھا آدھا ہو تو اس کو٫ مضاربت ، کہتے ہیں ۔ اس میں جس کا مال ہے اس کو٫ رب المال، کہتے ہیں ، اور جسکی محنت ہے اس کو ٫مضارب ، کہتے ہیں ۔ان انکر الصحة : اگر مال والا ، یا مضارب یہ شرط لگا دے کہ نفع کے علاوہ دس درہم میرا ہوگا تو یہ مضاربت میں شرط فاسد ہے اس لئے مضاربت ہی باطل 

Flag Counter