Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

468 - 540
عند أب حنیفة رحمہ اللہ لأنہ یدع الصحة ون کان صاحبہ منکرا.٣  وعندہما القول للمسلم لیہ لأنہ منکر ون أنکر الصحة وسنقررہ من بعد ن شاء اللہ تعالی(٢٦٧)ولو قال المسلم لیہ لم یکن لہ أجل وقال رب السلم بل کان لہ أجل فالقول قول رب السلم ١  لأن المسلم لیہ متعنت ف نکارہ حقا لہ وہو الأجل٢  والفساد لعدم الأجل غیر متیقن لمکان الاجتہاد فلا یعتبر 

یہاں مشتری بیع صحیح ہونے کا اور مبیع لینے کا مدعی ہے اور بائع اس کا منکر ہے اس لئے منکر کی بات ماننی چاہئے چا ہے سلم کی شرط کے خلاف ہو ۔
ترجمہ  : ٣  اور صاحبین  کے نزدیک بائع کی بات مانی جائے گی اس لئے کہ وہ منکر ہے ، چاہے بیع سلم کے صحیح ہونے کا انکار کرتا ہو ۔ بعد میں اس کی بحث کریں گے ان شاء اللہ ۔ 
تشریح :  صاحبین  نے ظاہری قاعدے کو دیکھا کہ مسلم الیہ ]بائع[ یہاں منکر ہے اس لئے اسی کی بات مانی جائے گی ، چاہے بیع سلم کے صحیح ہونے کا انکار کرتا ہو۔ 
ترجمہ  : ( ٢٦٧)  اگر مسلم الیہ ]بائع[ نے کہا کہ مدت متعین نہیں تھی ، اور مشتری نے کہا کہ مدت متعین تھی تو مشتری کی بات مانی جائے گی ۔ 
ترجمہ  : ١  اس لئے کہ مسلم الیہ اپنے حق کے انکار کرنے میں متعنت ہے ، اور وہ مدت ہے ۔  
تشریح  :  بیع سلم میں مسلم الیہ ]بائع [ نے کہا کہ بیع میں مدت متعین نہیں تھی ، اور مشتری نے کہا کہ مدت متعین تھی تو مشتری کی بات مانی جائے گی ۔ 
وجہ  : مدت متعین ہونے سے بائع کا فائدہ ہے ، لیکن اس کا انکار کرکے اپنا نقصان کر رہا ہے ، اس لئے وہ متعنت ہے اس لئے اس کی بات نہیں مانی جائے گی ۔ (٢) دوسری وجہ یہ ہے کہ مدت متعین ہونا بیع سلم کی شرط میں سے ہے اور مشتری اس کا دعوی کر رہا ہے اس لئے اس کی بات بیع سلم کے موافق ہے اس لئے اس کی بات قسم کے ساتھ مانی جائے گی ۔  
نوٹ  : بیع سلم صحیح ہونے کے لئے سات شرطوں میں سے  ایک شرط صفت کا متعین ہونا ہے ، اور ایک شرط مدت کا طے ہونا ہے ، لیکن دونوں میں فرق یہ ہے کہ صفت کا طے ہونا تمام اماموں کے نزدیک ضروری ہے اس لئے اس کا انکار کرنے والا شدید متعنت ہے اور مدت طے ہونے کے بارے میں اختلاف ہے ، امام شافعی  کے نزدیک مدت طے ہونا ضروری نہیں ہے ، اور حنفیہ کے نزدیک ضروری ہے ، اس اختلاف کی بنا پر اس کا انکار کرنے والا شدید متعنت نہیں ہے ، اسی فرق کو بیان کرنے کے لئے مصنف  یہ دوسری بحث لائے ہیں ۔ 

Flag Counter