Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

463 - 540
الدین فلاتصالہ بملکہ وبمثلہ یصیر قابضا کمن استقرض حنطة وأمرہ أن یزرعہا ف أرضہ وکمن دفع لی صائغ خاتما وأمرہ أن یزیدہ من عندہ نصف دینار٨  ون بدأ بالدین لم یصر قابضا أما الدین فلعدم صحة الأمر وأما العین فلأنہ خلطہ بملکہ قبل التسلیم فصار مستہلکا عند 

ہوجاتا ہے ، جیسے گیہوں قرض لیا اور قرض دینے والے سے کہا کہ اس کو قرض لینے والے کی زمین میں بو دے ]اور بو دیا تو یہ گیہوں قرض لینے والے کا ہوگیا[ ۔ یا سنار کو انگوٹھی دی اور اس کو حکم دیا کہ اس میں اپنے پاس سے آدھا دینار کا سونا زیادہ کردے ] اور اس نے کر دیا تو انگوٹھی والے کا قبضہ ہوگیا[ 
اصول  : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ بائع کا مال مشتری کے مال کے ساتھ مل گیا تو مشتری کا قبضہ شمار کیا جائے گا ۔ اور اگر مشتری کا مال بائع کے مال کے ساتھ مل گیا تومشتری کا قبضہ شمار نہیں کیا جائے گا۔ 
تشریح  : یہاں دین سے مراد مسلم فیہ کی مبیع ] گیہوں[ہے جو غیر متعین ہے اور ابھی تک مشتری کا نہیں ہوا ہے ۔اور عین سے مراد بیع کی مبیع]گیہوں[ ہے جو متعین ہے، اور مشتری کا ہوچکا ہے۔۔ عین اور دین ]متعین گیہوں اور غیر متعین گیہوں [ دونوں جمع ہیں اور تھیلا مشتری کا ہے ، پس اگر پہلے تھیلا میں متعین گیہوں ڈالا، اور غیر متعین گیہوں بعد میں ڈالا تو دونوں پر مشتری کا قبضہ ہوجائے گا ، عین گیہوں پر تو اس لئے کہ یہ گیہوں پہلے سے مشتری کا ہے اور تھیلا بھی مشتری کا ہے ، اور دین گیہوں پر اس لئے قبضہ ہوجائے گا کہ یہ یہ مشتری کے گیہوں کے ساتھ مل گیا ، اس لئے اس پر بھی قبضہ ہوجائے گا ۔ اس کے لئے دو مثالیں دی ہیں ]١[  پہلی مثال یہ ہے کہ کسی نے گیہوں قرض لیا اور قرض دینے والے سے کہا کہ میرے کھیت میں بو دو اور اس نے بو دیا تو قرض لینے والے کی زمین کے ساتھ گیہوں مل گیا اس لئے اس کا قبضہ ہوگیا ۔ ]٢[ دوسری مثال یہ ہے کہ سنار کو انگوٹھی دی اور کہا کہ اس میں آدھا دینار سونا ملا دو اس نے ملا دیا تو چونکہ آدھا دینار سونا انگوٹھی کے ساتھ مل گیا اس لئے اس کا قبضہ ہوگیا اب اگر ضائع ہوگا تو انگوٹھی والے کا ضائع ہوگا۔ اسی طرح بائع کا گیہوں مشتری کے گیہوں کے ساتھ مل گیا تو مشتری کا قبضہ ہوگیا۔
ترجمہ  : ٨  اور اگر دین گیہوں کو پہلے ڈالاتو قبضہ نہیں ہوگا ، بہر حال  دین گیہوں پر تو اس لئے کہ اس میں حکم دینا صحیح نہیں ہے ، بہر حال عین گیہوں تو اس لئے کہ سپرد کرنے سے پہلے بائع نے اپنی ملکیت کے ساتھ ملا لیا تو ابو حنیفہ  کے نزدیک گیہوں کو ہلاک کرنے والا ہوگا ، اس لئے بیع سلم ٹوٹ جائے گی ۔
تشریح  : اگر مشتری کے تھیلے میں بائع نے پہلے دین والا گیہوں ڈالا بعد میں عین والا گیہوں ڈالا تو کسی گیہوں پرمشتری کا قبضہ نہیں ہوگا  
وجہ  :  دین والے گیہوں پر اس لئے قبضہ نہیں ہوگا کہ یہ چیز ابھی تک مشتری کی نہیں ہوئی ہے اس لئے اسکے تھیلے میں ڈالنے 

Flag Counter