Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

460 - 540
المسلم لیہ ف غرائر رب السلم ففعل وہو غائب لم یکن قضائ١  لأن الأمر بالکیل لم یصح لأنہ لم یصادف ملک الآمر لأن حقہ ف الدین دون العین٢   فصار المسلم لیہ مستعیرا للغرائر 

ترجمہ  : ١   اس لئے کہ ناپنے کا حکم صحیح نہیں ہے ، اس لئے کہ مشتری کے حکم نے مشتری کی ملک کو نہیں پایا ، اس لئے کہ مشتری کا  حق قرض میں ہے عین شیٔ میں نہیں ہے اس لئے ایسا ہوا کہ بائع نے مشتری کے تھیلے کو مانگ لیا اور اپنا گیہوں اس میں ڈال دیا ۔ 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ ، بائع کی چیز ہو اور مشتری کے تھیلے میں ڈال کر اپنے پاس رکھ لیا تو ابھی مشتری کا قبضہ شمار نہیں کیا جائے گا ، اگر یہ گیہوں ضائع ہوا تو بائع کا ضائع ہوگا ، کیونکہ چیز ابھی تک بائع ہی کی ہے۔ 
اصول : دوسرا اصول یہ ہے ۔ اگر مشتری کی متعین چیز ہو اور مشتری کے حکم سے مشتری ہی کے تھیلے میں ڈال دے تو مشتری کا قبضہ شمار ہوجاتا ہے ، اگر ضائع ہوا تو مشتری کا ضائع ہوگا ، کیونکہ اس کی چیز اس کے حکم سے اسی کے تھیلے میں ڈالا ہے۔ 
تشریح  :   مثلازید نے عمر سے ایک کر گیہوں بیع سلم کے ماتحت بیچا ،  بعد میں عمر نے اپنا تھیلا زید کو دیا اور کہا کہ اس میں گیہوں ڈال دو ، زید نے ایسے وقت میںگیہوں ڈالا کہ عمر مشتری وہاں موجود نہیں تھا ، اور اس کو اپنے ہی گھر میں رکھ دیا تو اس سے عمر کا قبضہ شمار نہیں کیا جائے گا ، ہاں عمر وہاں موجود ہوتا تو قبضہ شمار کیا جاتا ۔ 
وجہ  : اس کی وجہ یہ ہے کہ مسلم فیہ ]مبیع[ کا گیہوں متعین نہیں ہوتا کوئی گیہوں بھی عمر کو دے سکتا ہے ، اس لئے جب تک عمر کے ہاتھ میں نہ پکڑا دے یہ گیہوں زید بائع ہی کا ہے ، اس لئے ابھی ضائع ہوا تو بائع ہی کا ضائع ہوا، اور یوںسمجھا جائے گا کہ مشتری کا تھیلا مانگا اور اپنا گیہوں اس میں ڈال کر اپنے گھر میں رکھ دیا۔ 
اس کے بر خلاف اگر عمر نے زید سے عام بیع کی اور متعین گیہوں خریدا اور عمر نے اپنے تھیلے میں بھر دینے کے لئے کہا اور زید نے عمر کے غائبانے میں بھر دیا تو عمر کا قبضہ شمار کیا جائے گا ، اور یہ گیہوں ضائع ہوا تو عمر کا ضائع ہوا، کیونکہ یہ متعین گیہوں تو عمر کا ہوچکا تھا اور عمر کے حکم سے اس کے تھیلے میں ڈالا تو اس کا قبضہ ہوگیا۔
لغت  : دین : یہاں دین سے مراد ہے جو مسلم الیہ پر گیہوں قرض ہے ، اور کوئی گیہوں متعین نہیں ہے ۔ اور عین سے مراد ہے وہ گیہوں جو متعین ہے اور مشتری نے خریدا ہے ۔  یصادف : پانا ، چپکنا، یہاں مراد ہے کہ غیر متعین گیہوں مشتری کے تھیلے میں نہیں گیا۔ مستعیرا : مانگ کر۔ غرائر:  غرارة کی جمع ہے ،تھیلا۔ 
ترجمہ  : ٢  تو ایسا ہوگیا کہ مقروض پر درہم قرض تھا پس قرض دینے والے نے اپنی تھیلی دی کہ مقروض اس میں درہم وزن کرکے ڈال دے تو اس سے قرض والے کا قبضہ نہیں ہوگا ۔ 

Flag Counter