Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

459 - 540
حکم خاص وہو حرمة الاستبدال فیتحقق البیع بعد الشراء ٤  ون لم یکن سلما وکان قرضا فأمرہ بقبض الکر جاز لأن القرض عارة ولہذا ینعقد بلفظ العارة فکان المردود عین المأخوذ مطلقا حکما فلا تجتمع الصفقتان.]ب[(٢٦٣) قال ومن أسلم ف کر فأمر رب السلم أن یکیلہ 

لغت  : لان العین غیر الدین : اس عبارت سے بتانا چاہتے ہیں کہ جو گیہوں بائع ] مسلم الیہ [پر قرض تھا وہ گویا کہ اور ہے ، اور جس گیہوں پر ابھی قبضہ کروا رہا ہے وہ گویا کہ اور چیز ہے ، اس لئے دو صفقے ہوگئے ۔
ترجمہ : ٣  و ان جعل عینہ فی حق حکم خاص ھو حرمةالاستبدال ۔ یہ عبارت بھی ایک اشکال کا جواب ہے ، اشکال یہ ہے کہ ابھی جو گیہوں مشتری کودے رہا ہے وہ اور ہے اور مسلم الیہ پر جو گیہوںقرض تھا وہ اور ہوگیا تومسلم فیہ کے بدلے میں دوسری چیز کا لینا  لازم آیا جو ابھی گزرا کہ جائز نہیں ہے ، اس کا جواب دیا جار ہا کہ یہاں عین کو قرض کے بدلے میں لینا لازم آئے گا اس لئے اس معاملے میں دونوں کو ایک کردیا گیا ہے۔
ترجمہ  : ٤  اور اگر بیع سلم نہیں تھی بلکہ قرض تھا اور قرض لینے والے نے قرض دینے والے کو کر پر قبضہ کرنے کا حکم دیا تو جائز ہے اس لئے کہ قرض عاریت کی چیز ہے ، اسی لئے عاریت کے لفظ سے قرض منعقد ہوتا ہے، اس لئے جو کچھ قرض  لینے والے نے جو کچھ لیا تھا گویا کہ وہی واپس کیا ، اس لئے دو صفقے جمع نہیں ہوئے ۔ 
اصول : یہ مسئلہ اس اصول پر ہے کہ قرض لینے اور قرض دینے والے کے درمیان کوئی بیع نہیں ہوتی ، یا کوئی صفقہ نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک مانگی ہوئی چیز ہوتی ہے ۔      
تشریح  : زید نے عمر سے ایک کر گیہوں قرض لیا ، بعد میں زید نے خالد سے ایک کر گیہوں خریدا اور عمر کو کہا کہ اپنے لئے اس گیہوں پر قبضہ کرلو ، اب یہاں زید اور عمر کے درمیان کوئی بیع نہیں ہے صرف عاریت اور مانگی ہوئی چیز ہے ، اس لئے زید اور خالد کے درمیان جو بیع ہوئی ہے صرف وہی ایک بیع ہے اس لئے یہاں دو صفقے جمع نہیں ہوئے اس لئے دو مرتبہ کیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور نہ دو مرتبہ قبضہ کرنے کی ضرورت ہے ، بلکہ عمر نے خالد سے جیسے ہی زید کا وکیل بن کر قبضہ کیا تو وہی چیز عمر کی بن گئی ۔ 
لغت :  فکان المردود عین الماخوذ : جو گیہوں قرض لینے والے نے لیا تھا گویا کہ وہی گیہوں اس کو واپس لوٹا دیا۔اس لئے کوئی بیع نہیں ہوئی اور نہ کوئی نیا عقد ہوا ہے ۔
ترجمہ :  ]ب[(٢٦٣) کسی نے ایک کر گیہوں میں بیع سلم کی، پھر مشتری نے بائع کو حکم دیا کہ مشتری کے تھیلے میں گیہوں ڈال دے ، مشتری غائب تھا اس وقت بائع نے گیہوں ڈالا تو مشتری کو ادا کرنا نہیں ہوا۔ 

Flag Counter