Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

46 - 540
 ١  لأن الذراع وصف ف الثوب ألا یری أنہ عبارة عن الطول والعرض والوصف لا یقابلہ شیء من الثمن کأطراف الحیوان فلہذا یأخذہ بکل الثمن  ٢   بخلاف الفصل الأول لأن المقدار یقابلہ الثمن فلہذا یأخذہ بحصتہ لا أنہ یتخیر لفوات الوصف المذکور لتغیر المعقود علیہ فیختل الرضا.(١٧) قال ون وجدہا أکثر من الذراع الذ سماہ فہو للمشتر ولا خیار للبائع 

اصول : کپڑے اور زمین میں گز صفت ہے اور صفت کے مقابلہ میں الگ سے قیمت نہیں ہوتی جب تک کہ اس کو اصل نہ بنا دیا جائے۔
ترجمہ:  ١  اس لئے کہ ہاتھ کپڑے میں صفت ہے کیا نہیں دیکھتے ہیں کہ لمبائی چوڑائی کا نام  ذراع ہے اور وصف کے مقابلے میں کوئی قیمت نہیں ہوتی  جیسے حیوان کے اعضاء ، اس لئے پوری ثمن میں ہی لے گا ۔
تشریح: کپڑے اور زمین میں کمی بیشی نکلے تو مشتری کا ہے اس کی دلیل عقلی بیان کر رہے ہیں ، کہ کپڑے اور زمین کی لمبائی چوڑائی کپڑے اور زمین کی صفت ہے اصل نہیں ہے ، اور قاعدہ یہ ہے کہ صفت کے بدلے میں الگ سے کوئی قیمت نہیں ہو تی ، جیسے حیوان کی ٹانگ کی الگ سے کوئی قیمت نہیں ہو تی ، یہ اور بات ہے کہ صفت اچھی ہونے سے قیمت بڑھتی اور گھٹتی ہے ، لیکن الگ سے اس کی کوئی قیمت نہیں ہو تی ، اس لئے گز کم یا زیادہ نکلے وہ سب مشتری کا ہے ، اسکی قیمت میں کمی بیشی نہیں ہو گی ۔
ترجمہ: ٢   بخلاف پہلے فصل کے اس لئے کہ مقدار کے مقابلے پر ثمن ہوتا ہے اس لئے موجود مبیع کو اس کے حصے سے لیگا، مگر وصف مذکور کے فوت ہونے سے اختیار دیا جائے گا معقود علیہ کے بدلنے کی وجہ سے اس لئے رضامندی میں خلل ہوا۔ 
 تشریح: فصل اول سے مراد یہ ہے کہ مقدار ہو یعنی گیہوں کے ڈھیر کے بدلے میں ثمن ہو ، وہاں مقدار صفت نہیں ہے بلکہ اصل ہے اس لئے جتنا کیلو گیہوں ہو گا اسی کے مطابق ثمن لازم ہو گا ، لیکن کمی ہو گئی یا بیشی ہو گئی اس لئے مشتری کو لینے کا اختیار ہو گا ، اس لئے وعدہ بدل گیا اس لئے رضامندی میں خلل ہو گیا اس لئے لینے یا نہ لینے کا اختیار ہو گا۔ 
ترجمہ:(١٧) اور اگر اتنے گز سے زیادہ پایا جتنا متعین کیا تھا تو وہ سب مشتری کا ہے اور بائع کو روک لینے کا اختیار نہیں ہے 
 ترجمہ:  ١   اس لئے کہ ذراع صفت ہے اور ایسا ہوا کہ عیبدار بیچا اور صحیح نکل گیا ۔ 
 تشریح: سو گز کہہ کر کپڑا بیچا تھا  اور ایک سو دس گز نکلا  تو یہ دس گز بھی مشتری ہی کا ہو گا اور بائع کو اس کے روکنے کا اختیار نہیں ہو گا ۔ اس کی وجہ یہ ہے کپڑے میں ذراع صفت ہے اس لئے زیادہ بھی نکلا تو یہ مشتری کا ہو گا ، اس کی مثال دیتے ہیں کہ یہ کہہ کر بیچا کہ یہ مبیع عیبدار ہے اور وہ صحیح سالم نکل گئی تو یہ صحیح سالم بھی مشتری کی ہی ہو گئی بائع کو روکنے کا اختیار نہیں ہے ، اسی طرح مبیع 

Flag Counter