Deobandi Books

اثمار الہدایہ شرح اردو ہدایہ جلد 8

457 - 540
رأس المال مبیعا لأنہ دین مثلہ ٣  لا أنہ لا یجب قبضہ ف المجلس لأنہ لیس ف حکم الابتداء من کل وجہ٤  وفیہ خلاف زفر رحمہ اللہ والحجة علیہ ما ذکرناہ. ]الف[(٢٦٣)قال ومن أسلم ف کر حنطة فلما حل الأجل اشتری المسلم لیہ من رجل کرا وأمر رب السلم بقبضہ قضاء لم یکن قضاء ون أمرہ أن یقبضہ لہ ثم یقبضہ لنفسہ فاکتالہ لہ ثم اکتالہ لنفسہ جاز١  لأنہ اجتمعت 

بنا دیا اس لئے کہ وہ بھی مسلم فیہ کی طرح  بائع پر قرض ہے ۔
تشریح  : یہ دلیل عقلی ہے ۔کہ اقالہ کرنے کی وجہ سے مسلم فیہ ساقط ہوگیا ، اب راس المال بائع پر قرض رہ گیا تو اس کو مبیع قرار دے دی جائے گی ، اور پہلے گزر چکا ہے کہ مبیع پر قبضہ کرنے سے پہلے اس پر تصرف کرنا جائز نہیں ہے ، اس لئے اب راس المال کے بدلے کوئی چیز بائع سے خریدنا جائز نہیں ہے ۔ 
لغت : فجعل رأس المال مبیعا ، لانہ دین مثلہ : پہلے بائع پر مسلم فیہ قرض تھا اس کے ساقط ہونے کے بعد اب راس المال قرض ہوگیا ، اس لئے اس کو مبیع قرار دے دی جائے گی ۔  
ترجمہ٣  مگر یہ کہ مجلس میں اس ثمن پر قبضہ کرنا واجب نہیں ہے  اس لئے کہ ہر اعتبار سے ابتداء بیع سلم کے حکم میں نہیں ہے 
تشریح  : یہاں راس المال مسلم فیہ کے درجے میں ہوگیا ہے ابتدائی طور پر  ہر اعتبار سے یہ بیع سلم نہیں ہے اس لئے اس لئے مجلس اس راس المال کا قبضہ کرنا ضروری نہیں ہے ۔ 
ترجمہ  : ٤  اس میں امام زفر  کا اختلاف ہے ، اور ان پر حجت وہ دلیل ہے جسکو ہم نے ذکر کیا ۔
تشریح  : امام زفر  فرماتے ہیں کہ بیع سلم ختم ہوگیا  تو راس المال بائع پر قرض ہوگیا ، پس جس طرح اور قرض کے بدلے کوئی چیز خرید سکتا ہے اسی طرح اس قرض کے بدلے بھی کوئی چیز مشتری خرید سکتا ہے ، اور ان پر ہمارا حجت یہ ہے کہ اوپر حدیث میں گزری کہ یا مسلم فیہ لے یا راس المال لے ، اس لئے دوسری چیز نہیں خرید سکتا۔ 
 ترجمہ  : ]الف[(٢٦٣) کسی نے ایک کر گیہوں میں بیع سلم کیا پس جب وقت آیا تو بائع نے کسی آدمی سے ایک کر خریدا اور مشتری کو اپنی ادائیگی کیلئے قبضہ کرنے کا حکم دیا تو یہ ادائیگی نہیں ہوگی ۔ اور اگر مشتری کو حکم دیا کہ پہلے بائع کے لئے قبضہ کرے پھر اپنے لئے قبضہ کرے ، پس رب السلم ]مشتری[ نے پہلے بائع کے لئے کیل کیا پھر اپنے لئے کیل کیا تو جائز ہوجائے گا
ترجمہ  : ١  کیونکہ کیل کے شرط کے ساتھ دو صفقے جمع ہوگئے اس لئے دو مرتبہ کیل کرنا ضروری ہے ، کیونکہ حضور ۖ نے روکا ہے بیع سے یہاں تک کہ اس میں دو مرتبہ صاع جاری ہوجائے ، اور یہی حدیث کا محمل ہے ، جیسا کہ پہلے باب المرابحة و التولیة ، مسئلہ نمبر ١٩٢، میں گزر چکا ۔ 

Flag Counter